وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے

0
وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے
خواہشوں کے دیے جگمگانے لگے
باتوں باتوں میں ہم نے تو کی دلگی
اور تم بات دل سے لگانے لگے
تم نہ تھے تو کوئی پوچھتا بھی نہ تھا
پھر اچانک سبھی لوگ آنے لگے
رات کے ہوش بھی تب ٹھکانے لگے
صبح کا ساتھ تارے نبھانے لگے
یہ نئے عاشقوں نے بتایا مجھے
زخم تم خوبصورت بنانے لگے
سامنے سر جھکائے تھی جوگن کھڑی
دیوتا کے قدم ڈگمگانے لگے
رت جگے ان کے تفریح کیسے بنے
کیوں یہ جگنو تماشا لگانے لگے
جب ترے نقشِ پا کا تعاقب کیا
پھر زمانے میرے پیچھے آنے لگے
میاں عمر