Back to: میاں عمر
وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے لگے خواہشوں کے دیے جگمگانے لگے |
باتوں باتوں میں ہم نے تو کی دلگی اور تم بات دل سے لگانے لگے |
تم نہ تھے تو کوئی پوچھتا بھی نہ تھا پھر اچانک سبھی لوگ آنے لگے |
رات کے ہوش بھی تب ٹھکانے لگے صبح کا ساتھ تارے نبھانے لگے |
یہ نئے عاشقوں نے بتایا مجھے زخم تم خوبصورت بنانے لگے |
سامنے سر جھکائے تھی جوگن کھڑی دیوتا کے قدم ڈگمگانے لگے |
رت جگے ان کے تفریح کیسے بنے کیوں یہ جگنو تماشا لگانے لگے |
جب ترے نقشِ پا کا تعاقب کیا پھر زمانے میرے پیچھے آنے لگے |