Advertisement
Advertisement
پاؤں رکھنا ترا جہاں ہو جائے
وہ زمیں میرا آسماں ہو جائے
وہ اگر میرا ساتھ دے دے تو
پاس ہر ایک امتحاں ہو جائے
ساری مرجھائی کلیاں کھل اٹھیں
کاش وہ میرا باغباں ہو جائے
اپنا چہرہ کسے دکھائے وہ
آئنہ جس سے بد گماں ہو جائے
خواہشیں ختم ہوتی جاتی ہیں
زندگی جینا جب گراں ہو جائے
پھر سے نزدیک تر نہ آؤ تم
فاصلہ پھر نہ درمیاں ہو جائے
وہ اگر مسکرا دے پت جھڑ میں
اجڑا گلشن بھی گلستاں ہو جائے
میرا دل جس سے لگ گیا فیضان
ساری دنیا سے وہ نہاں ہو جائے
فیضان رضا

Advertisement
Advertisement