Advertisement
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 18
  • نظم کا نام: دریا کنارے چاندنی
  • شاعر کا نام: اختر شیرانی

اشعار کی تشریح:

کیا چھا رہی ہے چاندنی
اٹھلا رہی ہے چاندنی
دریا کی اک اک لہر کو
نہلا رہی ہے چاندنی
لہرا رہی ہے چاندنی

یہ اشعار اختر شیرانی کی نظم دریا کنارے چاندنی سے لیے گئے ہیں۔ یہ نظم مخمس ہیت میں لکھی گئی ہے۔اس بند میں شاعر چاندنی کا منظر یوں ابھارتا ہے کہ جیسے ہی رات ڈھلی چاندنی چھانے لگی۔ چاندنی ہر جانب لہرا و اٹھلا رہی تھی۔ ایسے میں دریا کی ایک ایک لہر چاندنی میں نہائی ہوئی تھی۔ جیسے جیسے دریا کے پانی میں لہر اٹھتی ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا چاندنی بھی اس میں لہرا رہی ہو۔

Advertisement
دریا کنارے دیکھنا
پانی میں تارے دیکھنا
تاروں کو دامن میں لئے
کیا کیا نظارے دیکھنا
دکھلا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ دریا کے کنارے بہت خوبصورت منظر ہوتا ہے یہاں دیکھنا ایسا ہے کہ جیسے تارے دیکھ رہے ہوں یہ تارے پانی میں چاندنی کا عکس ہیں۔ دریا تاروں کو اپنے دامن میں سمیٹے کئج دلفریب نظارے لیے ہوئے ہوتا ہے۔ یہ چاندنی ہمیں کیا کیا نظارے دکھا رہی ہے۔

ٹھنڈی ہوا خاموش ہے
اجلی فضا خاموش ہے
خاموش ہے سارا جہاں
ہر اک صدا خاموش ہے
اور چھا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ ٹھنڈی ہوا بھی خاموش ہے اور چاندنی میں روشن اجلی ہوئی فضا بھی خاموش ہے۔ سارا جہان اس خاموشی میں ڈوبا ہوا ہے۔ ہر صدا ہر آواز بھی خاموش ہے۔ ہر چیز چاندنی کے نور میں نہائی ہوئی ہے۔ ہر جانب چاندنی چھائی ہوئی ہے۔

دیکھو سمے وہ دور کے
خیمے کھڑے ہیں نور کے
دریا کی نیلی سطح پر
کچھ پھول سے بلور کے
برسا رہی ہے چاندنی

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ اگر دود کے کسی منظر کودیکھا جائے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہاں نور کے خیمے کھڑے ہو رکھے ہیں اور یہی نہیں بلکہ دریا کی نیلی سطح پر بھی کچھ بلوریں یعنی کانچ نما پھول سے تیرتے محسوس ہوتے ہیں جنھیں کوئی اور نہیں بلکہ یہی چاندنی نچھاور کر رہی ہے۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

دریا کی اک اک لہر کو “نہلا رہی ہے چاندنی” سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

دریا کی اک اک لہر کو “نہلا رہی ہے چاندنی” سے شاعر کی مراد ہے کہ دریا پوری طرح چاندنی کے فسوں میں ڈوبا ہوا ہے۔

Advertisement

کیا پانی میں تارے ہوتے ہیں اگر نہیں تو شاعر نے پانی میں تارے دیکھنا کیوں کہا ہے؟

پانی میں تارے موجود نہیں ہوتے بلکہ اکثر ان کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ زیادہ تر یہ عکس بھی غیر حقیقی ہوتا ہے جو کہ قریب کی روشنیوں کے منعکس ہونے سے بنتا ہے۔ شاعر نے چاندنی کے عکس کے باعث اس کو تاروں سے تشبیہ دے کر کلام کی خوبصورتی کو بڑھایا ہے۔

دور کے سمے سے کیا مراد ہے؟

دور کے سمے سے شاعر کی مراد وقفے سے ہے۔

نور کے خیمے سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

نور کے خیمے سے شاعر کی مراد نور کے اونچے قمقے ہیں۔

بلور کے پھول کیا ہوتے ہیں؟ شاعر نے یہ اصطلاح کیوں استعمال کی ہے؟

اردو میں بلور کے پھول سے مراد شفاف ، چمکیلے روشن اور شیشے کے پھول مراد لیے جاتے ہیں۔ایسے پھول حقیقت میں اصلی حالت میں شاید ہی پائے جاتے ہوں لیکن شاعر نے شاعری میں مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے بطور حسنِ کلام یا تشبیہ کے طور پر اس لفظ کو برتا ہے۔

چاندنی رات کی چند خصوصیات بتائیں؟

چاندنی رات کھلی کھلی اور خوبصورت ہوتی ہے۔
چاندنی رات خاموش و پر سکون ہوتی ہے۔
چاندنی رات ٹھنڈی ہوتی ہے۔

Advertisement

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات دیں.

کائنات میں پھیلے خوبصورت فطری مناظر کو اپنے الفاظ میں بیان کریں۔

اس کائنات میں موجود سبزہ زار ، دریا ، ندیاں ، جھیلیں ، بلںد و بالا پہاڑ سب فطری مناظر اور دلکشی سے بھرپور ہیں یہ تمام مناظر اپنے تخلیق کار (اللہ تعالیٰ) کی صناعی کا منھ بولتا ثبوت ہیں۔

پانی کی کیا اہمیت ہے؟ اگر زمین سے پانی ختم ہو جائے تو کیا ہوگا ؟ پیش گوئی کیجئے۔

انسان کی حیاتیاتی اکائیوں میں سے پانی ایک اہم اور بنیادی اکائی ہے۔ ہمارے جسم کا قریب ستر فیصد حصہ پانی کا مرہونِ منت ہے یہی نہیں بلکہ پانی اس کرہ ارض پر موجود ہر جاندار شے کی زندگی ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی کا تصور پانی کے بنا قریباً ناممکن ہے۔ اس لیے اگر زمین سے پانی ختم ہو گا تو ایک طرح سے زندگی تھم جائے گی اور محض تھمے گی نہیں بلکہ قلی طور پر ختم ہو جائے گی۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے کچھ سالوں تک پانی کی قلت کا مسئلہ سنگینی اختیار کرنے والا ہے اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ممکن ہے تیسری عالمی جنگ پانی کے لیے ہوگی۔

چمن کا منظر اپنے الفاظ میں تحریر کریں۔

چمن یعنی باغ کا منظر ہمیشہ سے ہی دلفریب ہوتا ہے ہر جانب سبزے کی لہلہاٹ دکھائی دیتی ہے۔ پھول کھلے ہوتے ہیں پرندوں کی چہچہاہٹ اس منظر کو مزید دلفریب بناتی ہے۔

متن کے مطابق درست جواب پر ✔️ کا نشان لگائیں۔

  • دریا کی اک اک:
  • سمت کو موج کو مچھلی کو لہر کو✔️
  • تاروں کو دامن:
  • میں لیے✔️ پر لیے میں ڈالے میں پروئے
  • ٹھنڈی ہوا:
  • پرجوش ہے خاموش ہے✔️ مدہوش ہے بےہوش ہے
  • خاموش ہے سارا:
  • جہاں✔️ مکاں دریا جنگل
  • دیکھو سمے وہ:
  • پاس کے آس پاس کے قریب کے دور کے✔️
  • خیمے کھڑے ہیں:
  • نور کے✔️ طور کے دور کے قریب کے

درج ذیل خط کشیدہ الفاظ کے مترادف خالی جگہوں میں لکھیے۔

  • بلی کے بال بہت نرم و ملائم ہیں۔
  • قائد اعظم رحمۃ علیہ بہت نڈر اور بہادر آدمی تھے۔
  • آج کل شہر میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔
  • ہمیں مفلس اور نادار لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
  • سورج کی تپش اور حرارت سے زمین تپنے لگی۔

سادہ جملے تحریر کریں۔

الفاظجملے
نیاری وہ اس کی دلکشی کی واری نیاری جا رہی تھی۔
دلشاد باغ کا منظر بہت دلشاد تھا۔
بَنپھولوں کے بَن پہ مکھیوں کا ہجوم تھا۔
لبھاتے باغ کے خوبصورت نظارے اس کے باسیوں کا دل لبھاتے ہیں۔
رواں باغ میں دلکش چشمے رواں دواں تھے۔

نظم میں موجود ہم آواز الفاظ تحریر کریں۔

  • اٹھلا ، نہلا تارے ، نظارے
  • فضا ، صدا نور ، دور

نظم پڑھ کر خلاصہ تحریر کیجئے۔

اس نظم میں شاعر “اختر شیرانی” نے دریا کے کنارے چاندنی کے دلکش اور خوبصورت منظر کو بیان کیا ہے۔ لہراتی اور اٹھلاتی ہوئی یہ چاندنی فضا پہ چھاتی جا رہی ہے اور دریا کنارے تو یہ یوں محسوس ہوتی ہے کہ جیسے کسی نے پانی میں تارے بکھیر دیے ہوں۔فضا میں ٹھنڈی ہوئی چھائی ہوئی اور ہر جانب خاموشی ہے مگر ایسے میں مسلسل چاندنی چھاتی جا رہی ہے اگر دور سے اس منظر کو دیکھا جائے تو یہ نور کے خیمے یہ دریا پہ بلوریں پھول بن کر دکھائی دیتی ہے۔

Advertisement