Advertisement
Advertisement

غزل

ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
پر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
مت پوچھ کہ کس واسطے چپ لگ گئی ظالم
بس کیا کہوں میں کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
اے چارہ گرو قابل درماں نہیں یہ درد
ورنہ مجھے سودا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ہر وقت ہے دشنام ہر اک بات میں طعنہ
پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
ہر وقت ہے دشنام ہر اک بات میں طعنہ
پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
مومن بخدا سحر بیانی کا جبھی تک
ہر ایک کو دعویٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

تشریح

پہلا شعر

ڈر تو مجھے کس کا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا
پر حال یہ افشا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

شاعر کہتا ہے کہ اگر میں شکایت میں کچھ نہیں کہتا ہوں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں کسی سے ڈرتا ہوں۔ مگر ہاں میری یہ طبیعت جگ ظاہر ہے یعنی سب جانتے ہیں کہ میں کچھ زیادہ بولتا نہیں ہوں۔

Advertisement

دوسرا شعر

مت پوچھ کہ کس واسطے چپ لگ گئی ظالم
بس کیا کہوں میں کیا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

شاعر کہتا ہے کہ اے ظالم محبوب مجھ سے یہ مت پوچھ کہ میں کیوں چپ ہو گیا ہوں۔ یہ چپ کیوں لگ گئی ہے اب میں تمہیں کیا بتاؤں کہ وہ کون سی بات ہے جو میں چُپ ہو گیا ہوں اور کچھ بات نہیں کر رہا ہوں۔

تیسرا شعر

اے چارہ گرو قابل درماں نہیں یہ درد
ورنہ مجھے سودا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

شاعر کہتا ہے کہ اے میرے علاج کرنے والو میرا درد، محبت کا درد ہے اور یہ کچھ ایسا انسان نہیں ہوتا جس کا علاج ہو سکے‌ اگر درد محبت علاج کے قابل ہوتا تو میں کیا کروں پھر دیوانہ ہوں مجھ پر دیوانگی کا عالم ہے جو اس کے علاج کے لیے نہیں کہتا۔

Advertisement

چوتھا شعر

ہر وقت ہے دشنام ہر اک بات میں طعنہ
پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

شاعر کہتا ہے کہ میرا محبوب ہر وقت دشنام طرازی کرتا ہے یعنی گالیاں دیتا ہے اور بات بات پر مجھے طعنے دینا گویا اس کا شیوہ ہو گیا ہے۔اس پر لطف یہ ہے کہ مجھ سے کہتا ہے کہ میں کچھ بولتا نہیں اب کوئی بتائے کہ میں کہوں تو کیا کہوں اور کیوں کر کہوں۔

Advertisement

پانچواں شعر

ہر وقت ہے دشنام ہر اک بات میں طعنہ
پھر اس پہ بھی کہتا ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

شاعر محبوب سے مخاطب ہے کہتا ہے کہ میں نے جو کچھ تمھاری زبان سے سٗنا ہے وہ زیادہ گوارا نہیں ہے تو میں چپ ہو گیا ہوں اب تم اصرار کر رہے ہو کہ کچھ بات کرو، کچھ بولو، اب جو تھوڑا کہا ہے اسے سمجھ سکتے ہو تو سمجھ لو کہ میں زیادہ کچھ کہتا نہیں ہوں۔

چھٹا شعر

مومن بخدا سحر بیانی کا جبھی تک
ہر ایک کو دعویٰ ہے کہ میں کچھ نہیں کہتا

غزل کے مقطعے میں شاعر نے تعلی سے کام لے کر اپنے ہمعصر شعراء پر چوٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مومن ہر شاعر کو جو اپنی جادو بیانی کا دعویٰ کرتا ہے ، وہ قسم خدا کی جبھی تک ہے جب تک میں شعر نہیں کہتا۔جب میں نے کہنا شروع کیا تو ان سب کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔

Advertisement

Advertisement