Back to: دلشاد دل سکندر پوری کی تحاریر
کبھی صحرا کبھی طوفانی منظر رقص کرتے ہیں مری آنکھوں کے قطروں میں سمندر رقص کرتے ہیں |
جن آنکھوں میں کبھی ہم دیکھتے تھے اپنے چہرے کو انھیں آنکھوں میں اب دیکھا ہے خنجر رقص کرتے ہیں |
تمھارے بن کبھی کانٹے کبھی تلوار بنتے ہیں تمھارے ساتھ ہوتے ہیں تو بستر رقص کرتے ہیں |
تمھارے پاؤں کی ٹھوکر سے بستی ہو گئ صحرا تمھارے پاؤں کے بوسوں سے پتھر رقص کرتے ہیں |
درو دیوار کرتے ہیں تمھارے ہجر کا ماتم تمھاری یاد کے چھت پر کبوتر رقص کرتے ہیں |
محبت کے ستاۓ *دل* یہاں جو لوگ زندہ ہیں ادب کے شہر میں بن کر سخن ور رقص کرتے ہیں |
از قلم | دلشاد دل سکندر پوری |