Advertisement
کسی کے واسطے خود کو غلام مت کرنا
تم اپنی ذات کا یوں اختتام مت کرنا
اگر گراں ہے تجھے ذکر یار کی محفل
تو میرے قرب میں ہرگز قیام مت کرنا
میں تیرے واسطے لوگوں سے تلخ بولا ہوں
تو بولتا ہے کہ مجھ سے کلام مت کرنا
اگر کسی کی محبت ہے تیرے دل میں تو
درون قلب ہی رکھ اسکو عام مت کرنا
یہ سائے تجھکو ہلاکت میں ڈال دیں گے ضرور
کسی کی زلف عنبریں میں شام مت کرنا
ملے حبیب کو جس میں خوشی وہ کام اچھا
نفی حبیب کی جس میں وہ کام مت کرنا
تمام فہم و ذکا کی صلاحیت زائل
خیال یار کو ہرگز امام مت کرنا
نہ دن کی فکر نہ ہو شام کی خبر فیضان
خیال یار میں ایسا نظام مت کرنا
فیضان رضا

Advertisement