کسی کے واسطے خود کو غلام مت کرنا

0
کسی کے واسطے خود کو غلام مت کرنا
تم اپنی ذات کا یوں اختتام مت کرنا
اگر گراں ہے تجھے ذکر یار کی محفل
تو میرے قرب میں ہرگز قیام مت کرنا
میں تیرے واسطے لوگوں سے تلخ بولا ہوں
تو بولتا ہے کہ مجھ سے کلام مت کرنا
اگر کسی کی محبت ہے تیرے دل میں تو
درون قلب ہی رکھ اسکو عام مت کرنا
یہ سائے تجھکو ہلاکت میں ڈال دیں گے ضرور
کسی کی زلف عنبریں میں شام مت کرنا
ملے حبیب کو جس میں خوشی وہ کام اچھا
نفی حبیب کی جس میں وہ کام مت کرنا
تمام فہم و ذکا کی صلاحیت زائل
خیال یار کو ہرگز امام مت کرنا
نہ دن کی فکر نہ ہو شام کی خبر فیضان
خیال یار میں ایسا نظام مت کرنا
فیضان رضا