Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
کوئی مسجد کوئی مندر نہیں ہے جبھی لوگوں کے دل میں ڈر نہیں ہے بڑے دلکش ٹھکانے ہیں سبھی کے کسی کے پاس لیکن گھر نہیں ہے پرندے یوں ہی جا کے گھومتے ہیں کسی کا شہر میں چکر نہیں ہے ابھی تک میں وہیں ٹھہرا ہوا ہوں ترے آنے کی صورت پر نہیں ہے نظر میں یوں سبھی بیمار ہیں پر کسی اک کو بھی درد سر نہیں ہے یہ شاعر اور کوئی ہو تو ہو پر ہمارے گاؤں کا اِندرؔ نہیں ہے |
Advertisement