Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
گلوں کی غم نگاری کر رہا تھا میں پھر اک نظم جاری کر رہا تھا اُسے گھر سے نکالا جا چکا تھا میں بھی گربہ شعاری کر رہا تھا پرندے گھونسلوں میں آ رہے تھے میں اک اک کی شماری کر رہا تھا مری بربادی تو طے تھی یقیناً مگر میں جنگ جاری کر رہا تھا مری غزلیں مکمل ہو چکی تھیں میں کچھ دن نظم عاری کر رہا تھا.گلوں کی غم نگاری کر رہا تھا میں پھر اک نظم جاری کر رہا تھا اُسے گھر سے نکالا جا چکا تھا میں بھی گربہ شعاری کر رہا تھا پرندے گھونسلوں میں آ رہے تھے میں اک اک کی شماری کر رہا تھا مری بربادی تو طے تھی یقیناً مگر میں جنگ جاری کر رہا تھا مری غزلیں مکمل ہو چکی تھیں میں کچھ دن نظم عاری کر رہا تھا. |