Back to: اِندرؔ سرازی
Advertisement
Advertisement
گھر سے جب نکلے ہم لوگ دیر تلک روئے ہم لوگ سرد آہیں بھرتے ہم لوگ گلی گلی بھٹکے ہم لوگ وقت نے روند دیا ہم کو پھِر بھی زندہ رہے ہم لوگ اور پھر اک شب پکڑے گئے دِیئے بجھاتے ہوئے ہم لوگ گورے بدن کی لڑکی وہ اور دل کے کالے ہم لوگ پہلی بولی ہی آخری تھی اتنے سستے بکے ہم لوگ ہمیں ہنسانا پڑتا ہے خود سے نہیں ہنستے ہم لوگ |
Advertisement
Advertisement