Advertisement
Advertisement
ہواؤں نے بھی رخ موڑ لیا ان کی بے رخی دیکھ کہ
سارے نوا ماند پڑ گئے میری آہ و فغاں سن کہ

میں نے ہی اقرار محبت میں اہل کر دی تھی ورنہ
وہ بھی دیوانے ہوئے تھے میری سادگی دیکھ کہ

زمانے سے کہتے پھرتے ہو محبت بری چیز ہے صاحب
تم بھی تو روئے تھے مجھے خود سے بچھڑتا دیکھ کہ

اے نازؔ پر سکوں زندگی گزارنی کس کو ہے یہاں
ہر کوئی آیا ہے محبت میں ہجر کے قصے سن کہ

Advertisement
Advertisement