غزل

0
ہواؤں نے بھی رخ موڑ لیا ان کی بے رخی دیکھ کہ
سارے نوا ماند پڑ گئے میری آہ و فغاں سن کہ

میں نے ہی اقرار محبت میں اہل کر دی تھی ورنہ
وہ بھی دیوانے ہوئے تھے میری سادگی دیکھ کہ

زمانے سے کہتے پھرتے ہو محبت بری چیز ہے صاحب
تم بھی تو روئے تھے مجھے خود سے بچھڑتا دیکھ کہ

اے نازؔ پر سکوں زندگی گزارنی کس کو ہے یہاں
ہر کوئی آیا ہے محبت میں ہجر کے قصے سن کہ