یوں اپنا صبر کھو بیٹھا ہے پاگل

0
یوں اپنا صبر کھو بیٹھا ہے پاگل
مگر تم آؤ تو بیٹھا ہے پاگل
وہ سب سے چال گہری چل رہا ہے
تمہارے ساتھ جو بیٹھا ہے پاگل
شبِ غم اشکوں کی بارش ہوئی تھی
ترے سب خط بھگو بیٹھا ہے پاگل
وہی کم بخت لوگوں مسخرہ ہے
جو بھی قسمت پہ رو بیٹھا ہے پاگل
تفکر میں کہیں وہ جا چکا ہے
نہیں پاگل وہ جو بیٹھا ہے پاگل
جنوں نزدیک اس کے اب کھڑا ہے
کسی سے دور ہو بیٹھا ہے پاگل
میاں عمر