Back to: Yagana Changezi Poetry | Biography
- مجھے دل کی خطا پر یاس شرمانا نہیں آتا
- پرایا جرم اپنے نام لکھوانا نہیں آتا
- برا ہو پائے سرکش کا کہ تھک جانا نہیں آتا
- کبھی گمراہ ہو کر راہ پر آنا نہیں آتا
- ازل سے تیرا بندہ ہوں، ترا ہر حکم آنکھوں پر
- مگر فرمان آزادی بجا لانا نہیں آتا
- مجھے اے ناخدا آخر کسی کو منہ دکھانا ہے
- بہانہ کر کے تنہا پار اُتر جانا نہیں آتا
- مصیبت کا پہاڑ آخر کسی دن کٹ ہی جائے گا
- مجھے سر مار کر تیشے سے ، مر جانا نہیں آتا
- دل بے حوصلہ ہے اک ذرا سی ٹھیس کا مہمان
- وہ آنسو کیا پیے گا جس کو غم کھانا نہیں آتا
- اسیر و شوق آزادی مجھے بھی گدگداتا ہے
- مگر چادر سے باہر پاؤں پھیلانا نہیں آتا
- سراپا راز ہوں میں کیا بتاؤں ، کون ہوں ، کیا ہوں
- سمجھتا ہوں مگر دنیا کو سمجھانا نہیں آتا