غزل

0
ذہن میں ہے کہ وہ بہت دور ہے مجھ سے
اور میرے دل میں اسکے سوا کچھ نہیں

دل و دماغ کی بغاوت کو یوں ہی چلنے دو
یہ رسم؍ محبت کہ سوا کچھ نہیں

محبت کے جذبات ذرا نازک ہوتے ہیں
یہ وہ گلاب نہیں جو کانٹوں میں کھلتے ہیں

میلوں سفر طے کرنے کا وعدہ ہے ا سکا
خدا سے دعا ہے میری سفر آسان ہو اسکا

وہ آے تو چاند تارے زمیں پہ لا دو
اسکے لئے میں اک نیا آسماں بنا دوں