پاؤں رکھنا ترا جہاں ہو جائے

0
پاؤں رکھنا ترا جہاں ہو جائے
وہ زمیں میرا آسماں ہو جائے
وہ اگر میرا ساتھ دے دے تو
پاس ہر ایک امتحاں ہو جائے
ساری مرجھائی کلیاں کھل اٹھیں
کاش وہ میرا باغباں ہو جائے
اپنا چہرہ کسے دکھائے وہ
آئنہ جس سے بد گماں ہو جائے
خواہشیں ختم ہوتی جاتی ہیں
زندگی جینا جب گراں ہو جائے
پھر سے نزدیک تر نہ آؤ تم
فاصلہ پھر نہ درمیاں ہو جائے
وہ اگر مسکرا دے پت جھڑ میں
اجڑا گلشن بھی گلستاں ہو جائے
میرا دل جس سے لگ گیا فیضان
ساری دنیا سے وہ نہاں ہو جائے
فیضان رضا