سبق مینڈک کی گرفتاری کا خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر03:
  • مصنف کا نام:کرشن چندر
  • سبق کا نام: مینڈک کی گرفتاری

سبق مینڈک کی گرفتاری کا خلاصہ

یہ سبق “مینڈک کی گرفتاری” کرشن چندر کے مضمون کی تلخیص ہے۔ اس مضمون میں انھوں نے ایک مینڈک کی محل میں جانے کی کہانی کو یوں بیان کیا ہے کہ ایک مینڈک محل میں قید رہنے کے بعد جب واپس اپنے تالاب کو لوٹا تو اس کے تالاب کے تمام مینڈک اس کے اردگرد یہ معلوم کرنے کے لیے جمع تھے کہ وہ محل میں کیسے پہنچا اور اس نے محل کے اندر کیا کیا دیکھا۔

مینڈک نے سب کو بتایا کہ وہ محل میں خود نہیں گیا تھا بلکہ اس کو لے جایا گیا تھا۔ ایک دن وہ سنگ مر مر کی سیڑھیوں پر لیٹا دھوپ سینک رہا تھا۔دھوپ تیز اور سنگ مر مر کا فرش ٹھنڈا تھا۔ ایسے میں اسے کسی نے اپنی مٹھی میں جکڑ لیا۔جو کہ راجا کا بیٹا تھا۔راجا کا بیٹا مینڈک کو اپنی مٹھی میں دبائے محل کے اندر لے گیا۔مٹھی میں دبائے راجا کا بیٹا مینڈک کو بڑے بڑے دالانوں اور ہال وغیرہ سے لے کر گزرا۔جہاں مینڈک نے محل میں بچھے خوبصورت قالین اور دیگر چیزیں دیکھیں۔

راجا کا بیٹا مینڈک کو اس بڑے کمرے میں لے گیا جہاں راجہ کے علاوہ اور بھی بہت سے لوگ موجود تھے۔ اچانک جب سب کی نظر مینڈک پر پڑی تو ہر طرف ہڑ بونگ مچ گئی۔بیس تیس آدمی مینڈک کے آگے پیچھے دوڑنے لگے۔راجا ہمت سنگھ اپنی کرسی پر بیٹھے بیٹھے چلا رہا تھا کہ مینڈک بھاگ کر جانے نہ پائے۔ ایسے میں مینڈک چھلانگ لگا کر راجا کے سر پر جا بیٹھا تو راجا صاحب وہاں سے اٹھ کر بھاگے۔

یہ صورتحال سن کر مینڈک کے خاندان کے سب لو گ بہت خوش ہوئے۔ مینڈک بڑے ہال سے بھاگتا بھاگتا محل کے مختلف کمروں میں جا چھپا۔جہاں ایک کمرے میں راجا کے بیٹے نے اسے قید کر لیا۔مینڈک کی برادری نے اس سے وہاں موجود انسانوں اور ان کی زبان کے متعلق دریافت کیا تو مینڈک نے بتایا کہ ویسے تو دنیا کے سب لوگوں اور جانوروں وغیرہ کی ایک زبان ہوتی ہے مگر میں نے دیکھا کہ انسانوں کی ایک نہیں بلکہ دو زبانیں ہوتی ہیں۔

جب مینڈکوں نے دریافت کیا کہ وہ کیسے تو مینڈک نے بتایا کہ اپنے ساتھیوں کو بتایا کہ انسان کی دو زبانیں ہوتی ہیں۔ایک زبان سے وہ جو بات کہتے ہیں دوسری زبان سے وہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر اس کو تہذیب کا نام دیتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے وہاں محل میں دیکھا کہ راجا نے ایک کسان کو کہا کہ جاؤ ہم تمھارا لگان معاف کرتے ہیں مگر اس کے جاتے ہی انھوں نے اپنے نوکر کو اس کی زمین قرق کرنے کا حکم دے ڈالا۔ ایسے ہی جب چھوٹے راجا کو اس کی ماں نے مجھے آزاد کرنے کا بولا تو اس نے کہا کہ میں نے اسے چھوڑ دیا ہے مگر اس نے مجھے قید کر کے رکھ لیا۔

اس طرح میری زندگی کے شب و روز محل میں گزرنے لگے۔راجا کا بیٹا مجھ سے باتیں کرتا مجھے کھلاتا، میری رات یہاں بہت مشکل سے بسر ہوتی کہ رات کے وقت جب راجا کا بیٹا کمرے کی کھڑکی کھول دیتا تو مجھے آپ سب لوگوں کی آوازیں سنائی دیتیں اور بہت یاد آتی تھی۔پھر ایک روز مینڈک کو رانی نے محل کے تالاب میں دیکھ لیا۔تالاب میں مینڈک کو دیکھ کر رانی اتنا چیخی کہ اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔مینڈک کو پکڑنے کے لیے رانی نے اس کے پیچھے نوکر لگا دیے۔ نوکروں نے مینڈک کو اتنا بھگایا کہ وہ مختلف جگہوں سے ہوتے ہوتے محل سے باہر جا پہنچا اور آخر کار مینڈک نے اپنے جوہڑ کے کنارے آکر اس میں چھلانگ لگا دی اور اپنی فیملی سے مل لیا۔

مینڈک کی برادری کے ایک بزرگ نے مینڈک سے سوال کیا کہ یہ بتاؤ کہ مینڈک اور انسان میں زیادہ بہتر کون ہے تو مینڈک نے کہا کہ انسان۔انسان کو اس لیے مینڈک سے بڑا بتایا گیا ہے کہ انسان اپنی تمام تر بری حرکتوں،بے وفائیوں اور بد لگامیوں کے باوجود رو سکتا ہے۔مگر مینڈک رو نہیں سکتا ہے۔ یوں مینڈک کی زبان سے مصنف نے بہت سے انسانی رویوں کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔

سوچیئے اور بتایئے:

سوال نمبر01:مینڈک محل کے اندر کیسے پہنچا؟

مینڈک سنگ مر مر کی سیڑھیوں پر لیٹا دھوپ سینک رہا تھا۔دھوپ تیز اور سنگ مر مر کا فرش ٹھنڈا تھا۔ ایسے میں اسے کسی نے اپنی مٹھی میں جکڑ لیا۔جو کہ راجا کا بیٹا تھا۔راجا کا بیٹا مینڈک کو اپنی مٹھی میں دبائے محل کے اندر لے گیا۔

سوال نمبر02:مینڈک کی وجہ سے محل میں کیا ہنگامہ ہوا؟

مینڈک کو جب محل میں پایا گیا تو ہر طرف ہڑ بونگ مچ گئی۔بیس تیس آدمی مینڈک کے آگے پیچھے دوڑنے لگے۔راجا ہمت سنگھ اپنی کرسی پر بیٹھے بیٹھے چلا رہا تھا کہ مینڈک بھاگ کر جانے نہ پائے۔ ایسے میں مینڈک چھلانگ لگا کر راجا کے سر پر جا بیٹھا تو راجا صاحب وہاں سے اٹھ کر بھاگے۔

سوال نمبر03:مینڈک نے اپنے ساتھیوں کو انسان کی زبان کے بارے میں کیا بتایا؟

مینڈک نے اپنے ساتھیوں کو بتا یا کہ انسان کی دو زبانیں ہوتی ہیں۔ایک زبان سے وہ جو بات کہتے ہیں دوسری زبان سے وہ کاٹ دیتے ہیں اور پھر اس کو تہذیب کا ںام دیتے ہیں۔

سوال نمبر04:محل کے تالاب میں مینڈک کو دیکھ کر رانی نے کیا کیا؟

محل کے تالاب میں مینڈک کو دیکھ کر رانی اتنا چیخی کہ اس نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔مینڈک کو پکڑنے کے لیے رانی نے اس کے پیچھے نوکر لگا دیے۔

سوال نمبر05:انسان کو مینڈک سے بڑا کیوں بتایا گیا ہے؟

انسان کو اس لیے مینڈک سے بڑا بتا یا گیا ہے کہ انسان اپنی تمام تربری حرکتوں،بے وفائیوں اور بد لگامیوں کے باوجود رو سکتا ہے۔مگر مینڈک رو نہیں سکتا ہے۔