نعت احسان دانش

0
  • نظم : نعت
  • شاعر : احسان دانش
  • ماخوذ از : انتخابِ نعت جلد پنجم مؤلف : عبدالغفورقمر

تعارفِ نظم :

یہ شعر ہماری درسی کتاب کی نظم ”نعت“ سے لیا گیا ہے۔ اس نظم کے شاعر کا نام احسان دانش ہے۔ یہ نظم کتاب انتخابِ نعت جلد پنجم مؤلف : عبدالغفورقمر سے ماخوذ کی گئی ہے۔

تعارفِ شاعر :

قاضی احسان الحق نام اور احسان تخلص تھا۔ ان کے والد قاضی دانش علی باغ پت ضلع میرٹھ کے رہنے والے تھے لیکن انہوں نے بعد میں کاندھلا میں سکونت اختیار کرلی۔ احسان یہیں 1913ء میں پیدا ہوئے۔ یوں تو احسان کے والد قاضی تھے اور ان کا نام قاضی دانش علی تھا۔ ان کے پاس اچھی خاصی جائیداد بھی تھی لیکن آہستہ آہستہ سب کا خاتمہ ہوگیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں بھی مزدوری کرنی پڑی۔ احسان کی تعلیم کا مسئلہ سامنے تھا۔ جب وہ چوتھے درجے میں آئے تو ان کی کتابوں کے لئے گھر کے برتن بھی بیچنے پڑے۔ تعلیم جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہوگیا اور آخرکار یہ بھی اپنے والد کے ساتھ مزدوری کرنے لگے۔ آپ نے اپنی شاعری میں بھی مزدوروں اور غریب طبقے کے لوگوں کی جذبات کی عکاسی کی ہے اس لیے آپ کو شاعرِ مزدور بھی کہا جاتا ہے۔

دو عالم کا امدادگار آگیا ہے
امین آگیا، غم گسار آگیا ہے

تشریح : یہ شعر شاعر احسان دانش کی نعت کا ہے جس میں وہ حضور اطہرﷺ کی تعریف و توصیف بیان کرتے ہیں۔ شاعر حضور پاکﷺ کی پیدائش کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپﷺ دنیا اور آخرت میں ہمارے مددگار ہیں۔ دنیا میں آپﷺ نے اللہ کی امانت یعنی دین اسلام ہم تک پہنچایا ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ خود بہترین زندگی گزار کر سکھایا۔ آپ ﷺ نے امت کو دین بتایا۔ آپ ﷺ نے اللہ کا کلام قرآن پاک ہم تک پہنچایا اور امت کو سیدھی راہ دکھائی۔ اسی طرح دوسری دنیا یعنی آخرت میں بھی اپنی امت کی شفاعت کریں گے۔ہماری شفاعت بھی اسی صورت ہوگی کہ ہم صدق دل سے آپ ﷺ کی باتوں پر ایمان لائیں، اسی صورت میں ہم شفاعت کے حق دار ہوسکتے ہیں۔

غریبوں کی جاں کو، یتیموں کے دل کو
سکوں ہو گیا ہے، قرار آگیا ہے

تشریح : اس شعر میں شاعر احسان دانش حضورﷺ کی آمد کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کی آمد سے پہلے عرب معاشرہ بہت سی خرابیوں میں مبتلا تھا۔ عرب معاشرہ میں جھگڑا فسادات اور جہالت پھیلی ہوئی تھی۔ وہاں امیر حاکم اور غریب غلام کی زندگی گزار رہا تھا۔غریبوں کا کوئی دردمند نہیں تھا اگر کوئی غریب یتیم ہوتا تو اس کے لیے دردر کی ٹھوکریں ہی ہوتیں۔ ہر جانب ظالم ظلم کے پہاڑ توڑ رہا تھا پھر آپ ﷺ تشریف لائے اور ساری لاقانونیت ختم ہو گئی۔ اسلام نے امیر و غریب کا فرق دور کر دیا سب کو یکساں حقوق حاصل ہو گئے۔ آقاﷺ کے آنے سے غریبوں کی ڈھارس بندھی اور وہ اطمینان سے زندگی گزارنے لگے۔

اصول محبت ہے، پیغام جس کا
وہ محبوب پروردگار آگیا ہے

تشریح : اس شعر میں شاعر احسان دانش آپ ﷺ کی زندگی کے بارے بیان کرتے ہیں۔ آپﷺ کی ساری زندگی نیکی و محبت کا درس دیتے ہوئے گزری۔ آپ ﷺ نے عرب کے بدوں کو زندگی گزارنے کا سلیقہ سیکھایا۔ ان کو ایک قانون کے دائرے میں رہنے کا درس دیا۔ آپﷺ نے عربوں کی جہالیت دور کی اور مہذب قوموں کے شانہ بشانہ لاکھڑا کیا۔ آپﷺ نے پیغام الہٰی دیتے ہوئے نہایت شائستگی اپنائی آپ کی زبان مبارک میٹھی اور بات دلوں میں اترجانے والی تھی۔ آپ ﷺ اللہ کے محبوب نبی ہیں جنھوں نے دنیا میں تشریف لا کر ساری دنیا میں امن اور محبت کا پیغام دیا۔

اب انساں کو انساں کا عرفان ہو گا
یقیں ہو گیا، اعتبار آگیا ہے

تشریح : اس شعر میں شاعر احسان دانش اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو بیان کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کائنات کے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ اللہ پاک انسانوں کو اپنی ذات سے آشنائی چاہتا ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی ذات کو پہچان جائے گا تو وہ اپنے مقصد حیات کو بھی پہچان جائے گا۔ انسان اللہ سے ناآشنا تھے پھر آپﷺ نے آکر لوگوں کو دین کی تبلیغ دی اور اللہ تعالیٰ کی ذات سے آشنا کروایا۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی فلاح کے لیے اپنے محبوب نبیﷺپر قرآن نازل کیا۔قرآن پاک کی عملی تفیسر آپﷺ کی حیات مبارکہ ہے۔ آپﷺ کامل انسان ہیں آپ کی ذات ایک مکمل ذات ہے۔ آپ ﷺ کی حیات مبارک کو دیک کر سمجھ کر انسان کو اپنی تخلیق کا مقصد معلوم ہوتا ہے۔

بجھے گا نہ جس کا چراغ محبت
وہ پیغمبر ذی وقار آگیا ہے

تشریح : اس شعر میں شاعر احسان دانش آقاﷺ کی صفت بیان کرتے ہیں۔ دنیا میں چاروں اور اندھیرے پھیلے تھے پھر آپ ﷺ کی آمد ہوئی جس سے روشنی کا ایک دیا جل گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت کا باعث بنا۔ آپ ﷺ انسانوں کو اصل اقدار سے متعارف کروایا۔ آپ ﷺ اللہ کی کتاب قرآن مجید اور اللہ کے دین سے کل جہاں کو منور کر دیا۔ دین اسلام آخری دین ہے، قرآن مجید آخری آسمانی کتاب اور آپﷺ آخری نبی یہ تاقیامت قائم رہے گا یہ روشنی اب کبھی بھی نہیں بجھے گی۔ دین اسلام سے جو جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے وہ اب کبھی بھی دوبارہ نہیں ہونگے آپ ﷺ نے دین کو غالب کیا جو ہر دور کےلیے ہے جو قیامت تک قائم رہے گا۔

زمانے کو اب اپنی منزل مبارک
کہ اک خضر صد رہ گزار آگیا ہے

تشریح : اس شعر میں شاعر احسان دانش کہتے ہیں کہ آپ ﷺ زمانے میں ایک رہبر و رہنما کی مانند آئے۔ آپ ﷺ تشریف لائے اور سرزمین عرب جہالت کے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی۔ اس زمانے میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون تھا جو امیر کے لیے موزوں اور غریب کے لیے دردسر تھا۔ آپﷺ نے اس جہالیت کے دور کو ختم کیا لڑنے والوں کو آپس میں بھائی بھائی بنایا امیر غریب کا فرق ختم کیا۔اسی زمانے میں عوت معیوب سمجھی جاتی تھی جس وجہ سے بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا آپﷺ نے لوگوں کو بتایا کہ یہ بیٹیاں تو رحمت ہوتی ہیں۔ لوگوں سے ان توہمات کو دور کیا اور دین کامل کو لوگوں میں رائج کیا۔ آپﷺ نے امت کو بہتر راستا دکھایا۔ آپ ﷺ نے امت کے لیے آسانیاں فراہم کیں۔

سوال 1 : درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کیجیے :

(الف) نعت کے پہلے شعر میں حضورﷺ کی کون سی صفات بیان کی گئی ہیں؟

جواب : نعت کے پہلے شعر کے مطابق حضورﷺ کی یہ صفات بیان کی گئی ہیں۔
1)آپﷺ دوعالم کے مددگار ہیں۔
2)دین اسلام اور پیغام الہٰی کے امین ہیں۔
3)غربیوں کے غمگسار اور ہمدرد ہیں۔

(ب) دوسرے شعر کے مطابق کس کو سکون ملا ہے؟

جواب : دوسرے شعر کے مطابق آپ ﷺ کی آمد سے غریبوں اور یتیموں کی جان کو سکون ملا ہے۔

(ج) انسان کو انسان کا عرفان ہونے سے کیا مراد ہے؟

جواب : انسان کو انسان کا عرفان ہونے سے مراد یہ ہے کہ حضورﷺ نے انسان کو ایسے اصول زندگی بتائے ہیں کہ جن پر عمل کرکے انسان عزت ووقار اور مرتبے کے بلند مقام تک پہنچ سکتا ہے۔

(د) شاعر کے نزدیک حضورﷺ کا پیغام کیا ہے؟

جواب : شاعر کے نزدیک حضورﷺ کا پیغام “اصول محبت” ہے۔

(ہ) نعت کے آخری شعر میں خضر سے کون سی ہستی مراد ہے؟

جواب : نعت کے آخری شعر میں خضر سے مراد حضورﷺ کی ذات مبارکہ ہے۔

سوال 2 : نظم کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

اس نعت کے شاعر احسان دانش ہیں۔ اس نعت میں وہ حضور اطہرﷺ کی تعریف و توصیف بیان کرتے ہیں۔ شاعر حضور پاکﷺ کی پیدائش کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپﷺ دنیا اور آخرت میں ہمارے مددگار ہیں۔ دنیا میں آپﷺ نے اللہ کی امانت یعنی دین اسلام ہم تک پہنچایا ہمیں زندگی گزارنے کا طریقہ خود بہترین زندگی گزار کر سکھایا۔ آپ ﷺ نے امت کو دین بتایا۔ آپ ﷺ نے اللہ کا کلام قرآن پاک ہم تک پہنچایا اور امت کو سیدھی راہ دکھائی۔ اسی طرح دوسری دنیا یعنی آخرت میں بھی اپنی امت کی شفاعت کریں گے۔ہماری شفاعت بھی اسی صورت ہوگی کہ ہم صدق دل سے آپ ﷺ کی باتوں پر ایمان لائیں، اسی صورت میں ہم شفاعت کے حق دار ہوسکتے ہیں۔

شاعر کہتے ہیں کہ دنیا میں چاروں اور اندھیرے پھیلے تھے پھر آپ ﷺ کی آمد ہوئی جس سے روشنی کا ایک دیا جل گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت کا باعث بنا۔ آپ ﷺ انسانوں کو اصل اقدار سے متعارف کروایا۔ آپ ﷺ اللہ کی کتاب قرآن مجید اور اللہ کے دین سے کل جہاں کو منور کر دیا۔ دین اسلام آخری دین ہے، قرآن مجید آخری آسمانی کتاب اور آپﷺ آخری نبی یہ تاقیامت قائم رہے گا یہ روشنی اب کبھی بھی نہیں بجھے گی۔ دین اسلام سے جو جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے وہ اب کبھی بھی دوبارہ نہیں ہونگے آپ ﷺ نے دین کو غالب کیا جو ہر دور کےلیے ہے جو قیامت تک قائم رہے گا۔

اس نعت میں شاعر احسان دانش کہتے ہیں کہ آپ ﷺ زمانے میں ایک رہبر و رہنما کی مانند آئے۔ آپ ﷺ تشریف لائے اور سرزمین عرب جہالت کے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی۔ اس زمانے میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون تھا جو امیر کے لیے موزوں اور غریب کے لیے دردسر تھا۔ آپﷺ نے اس جہالیت کے دور کو ختم کیا لڑنے والوں کو آپس میں بھائی بھائی بنایا امیر غریب کا فرق ختم کیا۔اسی زمانے میں عوت معیوب سمجھی جاتی تھی جس وجہ سے بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا آپﷺ نے لوگوں کو بتایا کہ یہ بیٹیاں تو رحمت ہوتی ہیں۔ لوگوں سے ان توہمات کو دور کیا اور دین کامل کو لوگوں میں رائج کیا۔ آپﷺ نے امت کو بہتر راستا دکھایا۔ آپ ﷺ نے امت کے لیے آسانیاں فراہم کیں۔

سوال 3 : متن کی روشنی میں درست جواب پر نشان (✓) لگائیں۔

(الف) یہ نعت کس شاعر کا ہدیۂ عقیدت ہے؟
٭حفیظ جالندھری
٭حفیظ تائب
٭احسان دانش (✓)
٭ماہر القادری

(ب) متن کے مطابق محبوب پروردگار پیغام کیا ہے؟
٭اصول محبت(✓)
٭غم گساری و غریب نوازی
٭امانت داری
٭یہ سب ہیں

(ج) اب انسان کو کس کا عرفان حاصل ہوگا؟
٭خدا تعالیٰ کا
٭انسان کا(✓)
٭کائنات کا
٭ان سب کا

(د) زمانے کو منزل کے مبارک ہونے کی نوید کیوں دی گئی ہے؟
٭کامل رہنماکے آنے سے
٭اک خضر صد رہ گزار کی آمد کی وجہ سے(✓)
٭انسان کا عرفان ہونے سے
٭کسی کی بھی نہیں

(ہ) پیغمبر ذی وقار کے چراغ محبت کے بارے میں کیا کہا گیا ہے؟
٭روشن ترہوگا
٭ہمیشہ روشن رہے گا
٭کبھی نہیں بجھے گا
٭یہ سب درست ہیں(✓)

سوال 4: درج ذیل الفاظ پر اعراب لگائیں :

عَالَم۔سُکُوُں۔عِرُفَان۔مَحَّبت۔مَنُزِل۔

سوال 5 : الفاظ کو جملوں میں استعمال کریں:

غم گسار : رحمت اللعالمین ﷺ یتیموں بے سہاروں کے لیے غم گسار بن کر آئے۔
قرار : اللہ کی یاد سے ہی دلوں کو قرار ہے۔
یقین : ہر مسلمان کا یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا کا خالق ہے۔
پیغام : نبی کریمﷺ نے ہم تک اللہ کا پیغام پہنچایا۔
ذی وقار : مجمع صدر ذی وقارکی آمد پرخاموش ہو گئے۔

سوال 6 : درج ذیل الفاظ کے معنی لکھیے:

اصول : دستور،ضابطہ
اعتبار : اعتماد، یقین
چراغ : دیا
عرفان : بلندی
رہ گزار : راستے سے گزارنے والا

سوال 7 : مناسب لفظ چن کر مصرعے مکمل کریں :

(الف) بجھے گا نہ جس کا ۔۔۔۔۔۔محبت (چراغ)
(ب) ۔۔۔۔۔۔ ہو گیا ہے قرار آ گیا ہے (سکوں)
(ج) اب انساں کو انساں کا۔۔۔۔ہوگا (عرفان)
(د) ۔۔۔۔۔۔ کو اب اپنی منزل مبارک (زمانے)

سوال 8 : نعت کے متن کو مدنظر رکھ کر کالم (الف) میں دیے گئے الفاظ کو کالم (ب) کے متعلقہ الفاظ سے ملائیے :

کالم (الف) کالم (ب)
امداد گار : غم گسار
اصول محبت : پیغام
یقیں : اعتبار
خضر : رہ گزار
انساں : عرفان