حمد حفیظ جالندھری

0
  • نظم : حمد
  • شاعر : حفیظ جالندھری
  • ماخوذاز : انتخابِ نعت جلد پنجم مؤلف : عبدالغفورقمر

تعارفِ نظم :

یہ شعر ہماری درسی کتاب کی نظم ”حمد“ سے لیا گیا ہے۔ اس نظم کے شاعر کا نام حفیظ جالندھری ہے۔ یہ نظم کلیاتِ اسماعیل میرٹھی سے ماخوذ کی گئی ہے۔

اُسی نے ایک حرفِ کُن سے پیدا کردیا عالَم
کشاکش کی صدائے ہاؤہو سے بھر دیا عالَم

تشریح : اس شعر میں شاعر حفیظ جالندھری کہتے ہیں کہ اس ساری کائنات کا ایک واحد و یکتا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ اس ساری کائنات کا موجد وہی ہے اسی نے اپنے ایک لفظ “کن” کہہ کر اس کائنات کو وجود بخشا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق آدم علیہ السلام سے کی انھیں اس کائنات میں بھیج کر اس کائنات کو رونق بخشی۔ اس دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے طرح طرح کی چیزیں پیدا کیں۔ اللہ نے انسان کی سہولت کو بے شمار چیزیں بنائی ہیں۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اس کی اجازت کے بغیر اس دنیا میں کوئی کام نہیں ہوتا اور نہ ہو سکتا ہے۔

نظامِ آسمانی ہے اسی کی حکمرانی سے
بہارِ جاودانی ہے اسی کی باغبانی سے

تشریح : شاعر حفیظ جالندھری اس شعر میں باری تعالیٰ کی توصیف فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے خداوند تعالیٰ! یہ آسمان کا زمین کا کائنات کا سارا نظام تیرے حکم سے چل رہا ہے۔ وہ واحد قدرت والا ہے جو اس سارے نظام کو چلا رہا ہے۔ سورج، چاند ستارے ، دن اور رات کا آنا جانا تیرے حکم کے مطابق ہوتا ہے۔ ہر چیز اپنی جگہ پر منعظم طور پر کام کر رہی ہے تو ہے تو یہ تیرے ہی حکم کے پیری ہے۔یہ کائنا ت کے ہرے بھرے سبز باغ نیلی نیلی جھیلیں سبھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ وہ ہر چیز کو احسن طریقہ سے چلا رہا ہے۔ شاعر دنیا کو ایک باغ اور اللہ تعالیٰ کو اس کا رکھوالا کہتے ہیں کہ اس دنیا کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور اس چمن کی باغبانی نہیں کر سکتا۔

زمیں پر جلوہ آراء ہیں مظاہر اُس کی قدرت کے
بچھائے ہیں اسی دانا نے دستر خوان نعمت کے

تشریح : اس شعر میں شاعر حفیظ جالندھری اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا تزکرہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بنی نوع انسان اس بات کی شاہد ہے کہ یہ ساری کائنات اللہ تعالیٰ نے نہ صرف بنائی ہے بلکہ اس میں طرح طرح کی نعمتیں بھی دی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سمندر، دریا،درخت زمین پر نعمتوں کے دسترخواں کی مانند پھیلا دیے۔ انسان ان سب چیزوں میں اللہ تعالیٰ کی شان دیکھ سکتا ہے۔ یہ سب نعمتیں انسان کی سہولت کا سامان ہیں۔ ہمیں بطور انسان اللہ تعالیٰ کی ان تمام نعمتوں کا شکر گزار ہونا چاہئے اور اس میں اس کی شان و قدرت کی جھلک کو دیکھنا چاہئے۔

یہ سرد و گرم‘ خشک و تر‘ اُجالا اور تاریکی
نظر آتی ہے سب میں شاں اُسی کی ذاتِ باری کی

تشریح : اس شعر میں شاعر حفیظ جالندھری اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں اس کا جلوہ دیکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ساری تخلیقات میں خالق کا جلوہ نظر آتا ہے۔ ہم انسانوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ اس نے ہمیں ہر قسم کا موسم دیا۔ اللہ تعالیٰ نے پھول اور پھل پیدا کیے جن میں اس کی قدرت کے نشان ملتے ہیں۔ہماری زمین پر دن اور رات کا آنا جانا ہے یہ بھی اللہ تعالیٰ کی یکتائی کا ثبوت ہے۔ان سب نعمتوں میں اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو آزماتا ہے اس پر اچھے برے وقت لاتا ہے۔ حالات جیسے بھی ہوں ہمیں ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہئے۔

وہی ہے کائنات اور اُس کی مخلوقات کا خالق
نباتات و جمادات اور حیوانات کا خالق

تشریح : اس شعر میں شاعر حفیظ جالندھری بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی اس دنیا کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس دنیا کی تمام مخلوقات بھی اس نے پیدا کی ہیں۔ وہ سب کا خالق و مالک ہے۔ اس دنیا میں جتنے بھی درخت اور پودےہیں، سب اللہ تعالیٰ نے ہی پیدا کیے ہیں۔ ہر جان دار اور بے جان چیز کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ شاعر اس شعر میں بتانایہ چاہتا ہے کہ دنیا کی ہر چیز اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے۔ وہ ہر چیز کا خالق و مالک ہے۔ وہ چیز جان دار ہو یا بےجان ، پہاڑ ہوں، دریا ہوں، پورے ہوں، درخت ہوں یا چرند پرند، ہر چیز کا پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہےاس دنیا میں بے شمار مخلوقات کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ جو ظاہر ہیں یا آنکھوں سے اوجھل ہیں ان سب چیزوں کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔

وہی خالق ہے دل کا اور دل کے نیک ارادوں کا
وہی مالک ہمارا اور ہمارے باپ دادوں کا

تشریح : اس شعر میں شاعر حفیظ جالندھری کہتے ہیں کہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کی ہی حاکمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ انسان کی شہ رگ سے قریب تر ہے وہ ہمارے ہر ارادے کو جانتا ہے۔ ہمارے دلوں کا حال احوال سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ہمارے من میں اگر نیکی کی لگن جاگ جائے تو ہمیں فوراً سمجھ جانا چاہئے یہ منجانب اللہ ہے۔اللہ تعالیٰ ہم انسان پر نعمتوں اور رحمتوں کی بارش کرتا ہے اور ساتھ ہمارے دلوں کو نیکی کرنے کی جانب پھیر دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے شکر گزار ہو کر اپنی آخرت سنوار دیں۔ وہ اپنے نیک لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا ہے تاکہ وہ نیکی کے کاموں میں مشغول رہیں اور اس کی حاکمیت لازوال ہے۔

بِشر کو فطرتِ اسلام پر پیدا کیا جس نے
محمد مصطفیٰ کے نام پر شیدا کیا جس نے

تشریح : اس شعر میں شاعر بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بلند و برتر ہے اس سے برتر کوئی نہیں۔اس کی قدرت ہے کہ انسان کو پیدا کیا اور نعمتوں سے مالا مال کر دیا۔ اللہ پاک نے ہماری زندگیوں کی آسانی کے لیے ہمیں شریعت دی ہمیں ایک کامل دین اسلام کی صورت میں دیا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی کاتنات کا خالق ہے اس نے ہمیں اچھائی برائی کی تمیز سیکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات محمد مصطفی ﷺ کے لیے ہی تخلیق کی۔ ہماری قسمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نبی کریمﷺ کے امت میں پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہےکہ یہ کائنات نبی کریمﷺ کے لیے بنائی ہے اگر وہ نہ ہوتےتو یہ کائنات نہ ہوتی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سوال 1 : درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کیجیے :

(الف) اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات کون سا ایک لفظ کہہ کر بنائی ہے؟

جواب : اللہ تعالیٰ نے یہ کاتنات لفظ “کن “کہہ کر بنائی ہے۔

(ب)اللہ تعالیٰ نے انسان کو کن نعمتوں سے سے نوازا ہے؟چند ایک تحریر کیجیے۔

جواب : اللہ پاک نے انسان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ مثلاً رزق و علم، پانی ، پہاڑ ، بصارت، عقل و فہم وغیرہ۔

(ج)اجالے اندھیرے اور خشک و تر کس کے مظاہر ہیں؟

جواب : اجالے اندھیرے اور خشک و تر میں اللہ تعالیٰ کی ذات کے مظاہر ہیں۔

(د) حمد میں خالق کی کن مخلوقات کا ذکر کیا گیا ہے؟

جواب : حمد میں خالق کی جن مخلوقات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں نباتات، جمادات،حیوانات اور انسان شامل ہیں۔

(ہ) اس نظم “حمد”کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیں۔

جواب : اس نظم میں شاعر کہتے ہیں کہ اس ساری کائنات کا ایک واحد و یکتا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ اس ساری کائنات کا موجد وہی ہے اسی نے اپنے ایک لفظ “کن” کہہ کر اس کائنات کو وجود بخشا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق آدم علیہ السلام سے کی انھیں اس کائنات میں بھیج کر اس کائنات کو رونق بخشی۔ اس دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے طرح طرح کی چیزیں پیدا کیں۔ اللہ نے انسان کی سہولت کو بے شمار چیزیں بنائی ہیں۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اس کی اجازت کے بغیر اس دنیا میں کوئی کام نہیں ہوتا اور نہ ہو سکتا ہے۔

شاعر حفیظ جالندھری اس نظم میں باری تعالیٰ کی توصیف فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے خداوند تعالیٰ! یہ آسمان کا زمین کا کائنات کا سارا نظام تیرے حکم سے چل رہا ہے۔ وہ واحد قدرت والا ہے جو اس سارے نظام کو چلا رہا ہے۔ سورج، چاند ستارے ، دن اور رات کا آنا جانا تیرے حکم کے مطابق ہوتا ہے۔ ہر چیز اپنی جگہ پر منعظم طور پر کام کر رہی ہے تو ہے تو یہ تیرے ہی حکم کے پیری ہے۔یہ کائنا ت کے ہرے بھرے سبز باغ نیلی نیلی جھیلیں سبھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ وہ ہر چیز کو احسن طریقہ سے چلا رہا ہے۔ شاعر دنیا کو ایک باغ اور اللہ تعالیٰ کو اس کا رکھوالا کہتے ہیں کہ اس دنیا کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور اس چمن کی باغبانی نہیں کر سکتا۔

اس نظم میں شاعر بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بلند و برتر ہے اس سے برتر کوئی نہیں۔اس کی قدرت ہے کہ انسان کو پیدا کیا اور نعمتوں سے مالا مال کر دیا۔ اللہ پاک نے ہماری زندگیوں کی آسانی کے لیے ہمیں شریعت دی ہمیں ایک کامل دین اسلام کی صورت میں دیا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی کاتنات کا خالق ہے اس نے ہمیں اچھائی برائی کی تمیز سیکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات محمد مصطفی ﷺ کے لیے ہی تخلیق کی۔ ہماری قسمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نبی کریمﷺ کے امت میں پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہےکہ یہ کائنات نبی کریمﷺ کے لیے بنائی ہے اگر وہ نہ ہوتےتو یہ کائنات نہ ہوتی۔

سوال 2 : درج ذیل الفاظ سے مصرعے مکمل کریں :

(الف) وہی ہے کائنات اور اُس کی ۔۔۔۔۔ کا خالق (مخلوقات)
(ب) نظامِ ۔۔۔۔۔ ہے اسی کی حکمرانی سے (آسمانی)
(ج) زمیں پر جلوہ آراء ہیں ۔۔۔۔۔ اُس کی قدرت کے (مظاہر)
(د) ۔۔۔۔۔۔ کو فطرتِ اسلام پر پیدا کیا جس نے (بشر)

سوال 3 : نظم “حمد” کے متن کی روشنی میں درست جواب پر نشان (✓) لگائیں۔

(الف) نظم “حمد ” کس شاعر کی تخلیق ہے۔
٭احسان دانش
٭جمیل الدین عالی
٭حفیظ جالندھری (✓)
٭جوش ملیح آبادی

(ب) کائنات کا وجود اللہ تعالیٰ کے :
٭احکامات کا نتیجہ ہے
٭چاہنے کا نتیجہ
٭حرف کن کا نتیجہ ہے (✓)
٭ان سب کا

(ج) نظام آسمانی اور بہار جاودانی میں کون سی بات مشترک ہے؟
٭قافیہ ایک ہے(✓)
٭ردیف ایک ہے
٭معنی ایک ہے
٭ان سب سے

(د) یہ عالم اللہ تعالیٰ نے کس چیز سے بھردیا ہے؟
٭رنگ و بو سے
٭مخلوقات سے
٭جمادات و نباتات سے
٭ان سب سے(✓)

(ہ)ذات باری تعالیٰ کی شان کہاں نظر آتی ہے؟
٭سردوگرم میں
٭خشک و تر میں
٭ اجالے اور تاریکی میں
٭ان سب میں(✓)

(و)اللہ تعالیٰ نے انسان کو فطرت اسلام پر پیدا کرکےکون سا اور احسان کیا؟
٭رزق وصحت دی
٭یہ سب کچھ دیا
٭اسمِ محمد ﷺ کا شیدا کیا(✓)
٭عقل و شعور کی دولت دی

سوال 4 : کالم (الف)کے الفاظ کالم (ب) سے ملائیں :

کالم (الف) کالم( ب)
ایک حرف کن عالم کا پیدا ہونا
بہار جاودانی باغبانی سے
بشر کا پیدا ہونا فطرت اسلام
کائنات خالق
بچھائے دستر خوان نعمت

سوال 5 : درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیے :

شمس: قمر
سرد : گرم
تر : خشک
تاریکی : اجالا
خالق : مخلوق
ثابت : سیار

سوال 6 : درج ذیل الفاظ کے معنی لکھیے :

حرف کن : کن (ہو جا)کا حرف۔ باری تعالیٰ کی شان کے مطابق ہر کام کے ہو جانے پر بولے جانے والا لفظ
صدائے ہاؤ ہو : بہت سے ہنگاموں اور سرگرمیوں کی آوازیں
کشاکش : کشمکش
بہار جاودانی : ہمیشہ رہنے والی بہار
جلوہ آرا : جلوہ دکھانا
جمادات : بے جان اشیا، پہاڑ
بشر : انسان

سوال 7 : حمد کے مطابق الفاظ کو ترتیب دے کر مصرع بنائیں :

(الف) قدرت، اس کی جلوہ آرا، زمیں پر، ہیں مظاہر، کے
جواب : زمیں پر جلوہ آرا ہیں مظاہر اس کی قدرت کے

(ب) کا،خالق ،نباتات وجمادات، حیوانات ، اور
جواب : نباتات و جمادات اور حیوانات کا خالق

(ج) سے، نظام، آسمانی، حکمرانی، اسی کی، ہے
جواب : نظام آسمانی ہے اسی کی حکمرانی سے

(د) جس نے بشر کو، پیدا کیا، فطرت اسلام پر
جواب : بشر کو فطرت اسلام پر پیدا کیا جس نے

(ہ) باپ دادوں ، کا ہمارا ، وہی مالک اور ہمارے
جواب : وہی مالک ہمارا اور ہمارے باپ دادوں کا

سوال 8 : حمد کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

اس نظم میں شاعر کہتے ہیں کہ اس ساری کائنات کا ایک واحد و یکتا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ اس ساری کائنات کا موجد وہی ہے اسی نے اپنے ایک لفظ “کن” کہہ کر اس کائنات کو وجود بخشا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے انسان کی تخلیق آدم علیہ السلام سے کی انھیں اس کائنات میں بھیج کر اس کائنات کو رونق بخشی۔ اس دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے طرح طرح کی چیزیں پیدا کیں۔ اللہ نے انسان کی سہولت کو بے شمار چیزیں بنائی ہیں۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اس کی اجازت کے بغیر اس دنیا میں کوئی کام نہیں ہوتا اور نہ ہو سکتا ہے۔

شاعر حفیظ جالندھری اس نظم میں باری تعالیٰ کی توصیف فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے خداوند تعالیٰ! یہ آسمان کا زمین کا کائنات کا سارا نظام تیرے حکم سے چل رہا ہے۔ وہ واحد قدرت والا ہے جو اس سارے نظام کو چلا رہا ہے۔ سورج، چاند ستارے ، دن اور رات کا آنا جانا تیرے حکم کے مطابق ہوتا ہے۔ ہر چیز اپنی جگہ پر منعظم طور پر کام کر رہی ہے تو ہے تو یہ تیرے ہی حکم کے پیری ہے۔یہ کائنا ت کے ہرے بھرے سبز باغ نیلی نیلی جھیلیں سبھی اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہے۔ وہ ہر چیز کو احسن طریقہ سے چلا رہا ہے۔ شاعر دنیا کو ایک باغ اور اللہ تعالیٰ کو اس کا رکھوالا کہتے ہیں کہ اس دنیا کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور اس چمن کی باغبانی نہیں کر سکتا۔

اس نظم میں شاعر بتاتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بلند و برتر ہے اس سے برتر کوئی نہیں۔اس کی قدرت ہے کہ انسان کو پیدا کیا اور نعمتوں سے مالا مال کر دیا۔ اللہ پاک نے ہماری زندگیوں کی آسانی کے لیے ہمیں شریعت دی ہمیں ایک کامل دین اسلام کی صورت میں دیا۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہی کاتنات کا خالق ہے اس نے ہمیں اچھائی برائی کی تمیز سیکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے یہ کائنات محمد مصطفی ﷺ کے لیے ہی تخلیق کی۔ ہماری قسمت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نبی کریمﷺ کے امت میں پیدا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ خود کہتا ہےکہ یہ کائنات نبی کریمﷺ کے لیے بنائی ہے اگر وہ نہ ہوتےتو یہ کائنات نہ ہوتی۔

سوال 9 : حمد کا ہر شعر یں ہم آواز الفاظ موجود ہیں، ان کی نشان دہی کیجیے۔

جواب : جمادات ، حیوانات۔ مخلوقات، نباتات۔ حکمرانی، باغبانی۔