Advertisement

کتاب” ابتدائی اردو” برائے چوتھی جماعت
سبق نمبر07: نظم
شاعر کا نام: الطاف حسین حالی
نظم کا نام: کہنا بڑوں کا مانو

Advertisement

نظم کہنا بڑوں کا مانو کی تشریح

ماں باپ کا عزیزو مانا نہ جس نے کہنا
دشوار ہے جہاں میں عزت سے اس کا رہنا
ڈر ہے پڑے نہ صدمہ ذلت کا اس کا سہنا
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو

یہ اشعار الطاف حسین حالی کی نظم “کہنا بڑوں کا مانو” سے لیے گئے ہیں۔ ان اشعار میں شاعر بچوں کو نصحیت آموز انداز میں سمجھاتے ہوئے کہتا ہے کہ جس نے اپنے ماں باپ کا کہنا یا ان کی بات نہیں مانی اس کا اس دنیا میں عزت کے ساتھ زندگی گزارنا بہت مشکل ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے اس بات کا بھی ڈر ہے کہ کہیں ان کو ماں باپ کی نافرمانی کی وجہ سے ذلت کا صدمہ نہ اٹھانا پڑے۔اس لیے اگر تم اس دنیا میں بڑائی ، نیک نامی اور عزت چاہتے ہو تو ہمیشہ اپنے بڑوں کا کا کہنا مانو اور ان کے حکم کے مطابق چلو۔

تم کو خبر نہیں کچھ اپنے بھلے برے کی
جتنی ہے عمر چھوٹی اتنی ہے عقل چھوٹی
ہے بہتری اسی میں ہے جو بڑوں کی مرضی
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ تم چوں کہ ابھی چھوٹے ہو اور اپنے ماں باپ یا بڑوں جتنا تجربہ نہیں رکھتے ہو اس لیے تمھیں اپنے اچھے یا برے کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ کیونکہ جتنی تمھاری عمر چھوٹی ہے اتنی ہی تمھاری عقل بھی نادان ہے۔ اس لیے تمھارے لیے وہی چیز بہتر ہے جس میں تمھارے بڑوں کی مرضی شامل ہے۔ تو اگر تم زمانے میں اپنی بڑائی چاہتے ہو تو ہمیشہ اپنے بڑوں کا کہنا مان کر چلو۔

ہے کوئی دن میں پیارو وہ وقت آنے والا
دنیا کی مشکلوں سے تم کو پڑے گا پالا
مانے گا جو بڑوں کو جیتے کا وہی پالا
چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ کچھ دنوں بعد تمھاری زندگی میں ایک نئے دور کا آغاز ہونے کو ہے جس میں تمھیں زندگی کی کئی ساری مشکلوں اور تلخ حقائق سے سامنا ہو گا۔ اس لیے بڑوں کا کہا مانو اور وہی کرو جو وہ چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کیونکہ اسی میں تمھاری جیت ،بھلائی اور تمھارے لیے بڑائی دونوں پوشیدہ ہیں۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

بڑوں کا کہنا نہ ماننے کا کیا نتیجہ ہوتا ہے؟

بڑوں کا کہنا نہ ماننے سے ذلت اٹھانی پڑ سکتی ہے۔

Advertisement

چھوٹی عمر میں ہمیں کسی چیز کی خبرنہیں ہوتی ؟

چھوٹی عمر میں ہمیں اپنے اچھے اور برے کی خبر نہیں ہوتی ہے۔

جب زندگی میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو کیا چیز کام آۓ گی؟

جب زندگی میں مشکلوں کا سامنا کرنے پڑے گا تو جنھوں نے اپنے بڑوں کا کہنا مانا ہوگا وہی چیز ان کے کام آئے گی۔

ہے بہتری اسی میں جو ہے بڑوں کی مرضی کا کیا مطلب ہے؟

ہے بہتری اسی میں جو بڑوں کی مرضی سے مراد ہے کہ بڑے جو فیصلہ کرتے ہیں اسی میں کوئی بہتری پوشیدہ ہوتی ہے۔

ان لفظوں سے جملے بنائیے۔

وقتوقت کے ساتھ ساتھ سب کچھ بدل جاتا ہے۔
عقلعقل مند انسان کبھی نقصان نہیں اٹھاتا ہے۔
دشوارزندگی کا سفر کہیں آسان تو کہیں دشوار گزار ہے۔
صدمہعلی کر فیل ہونے پر گہرا صدمہ پہنچا۔

ان لفظوں سے مصرعوں کو پورا کیجیے:

بڑائی ، عقل ، عزت ،بڑوں ، مشکلوں

  • دشوار ہے جہاں میں عزت سے اس کا رہنا
  • ہے بہتری اسی میں جو ہے بڑوں کی مرضی
  • جتنی ہے عمر چھوٹی اتنی ہے عقل چھوٹی
  • دنیا کی مشکلوں سے تم کو پڑے گا پالا
  • چاہو اگر بڑائی تو کہنا بڑوں کا مانو

نیچے دیے ہوئے خانوں میں واحد کی جمع اور جمع کے واحد لکھیے:

عزیزعزیزوں
دشواردشواریوں
ذلتذلتوں
صدمہصدموں
بڑابڑوں
خبرخبروں
مشکلمشکلوں
عقلعقلوں

اس نظم میں جو خاص پیغام ہے اسے اپنے لفظوں میں لکھیے :

اس نظم میں بچوں کے لیے خاص پیغام دیا گیا ہے کہ ان کو ہمیشہ اپنے بڑوں کا کہنا ماننا چاہیے کہ وہ ہمیشہ ان کی بہتری چاہتے ہیں۔ جو اپنے بڑوں کا کہا نہیں مانتے وہ اس دنیا میں ذلت اور مشکلات کے سوا کچھ حاصل نہیں کر پاتے۔ کیونکہ بچوں کی عمر کی طرح ان کی عقل بھی چھوٹی ہوتی ہے اس لیے ہمیشہ اپنے بڑوں کا کمشکل مشکلوںہا مان کر چلو کہ اسی میں تمھارے لیے عزت ، بھلائی اور معاشرے میں بڑائی پوشیدہ ہے۔

Advertisement