قضا و قدر

0

بڑی مدت کے بعد آج سب دوستوں کا اس طرح ایک ساتھ ملاقات ہوا اور بڑے خوش تھے۔ آپس میں ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ میڈیکل کالج میں داخلے کے بعد کبھی ایسا موقع نہیں آیا تھا کہ سب ایک ساتھ مل کر آپس میں کچھ وقت گزار سکیں آج یہ موقع ملا تھا اور کوئی بھی اس موقعے کو گنوانا نہیں چاہتا تھا کیونکہ میڈیکل کالج میں ایسے موقعے بہت کم آتے ہیں۔

موقع پا کر ہی ہم سب دوست کالج کے باہر سیر و تفریح کا پروگرام بنا رہے تھے۔ سب کے چہروں پر سکون بھری مسکراہٹ تھی۔ سب خوش گپیوں میں مصروف تھے کہ اچانک ایک تیز رفتار گاڑی نے آکر ہاشم کو ٹکر مار دی اور باقی سب ہکا بکا رہ گیے ۔ ٹکر لگتے ہی ہاشم زمین پر گر گیا، زمین پر گرنے کی وجہ سے اُس کے ماتھے پر چوٹ لگی اور خون چہرے پر پھیلنے لگا لیکن وہ اپنا پیٹ پکڑ کر زور زور سے چیخ رہا تھا۔

ماتھے کی چوٹ تو ظاہری تھی لیکن اس کی حالت سے اندازہ ہو رہا تھا کہ اُس کو کوئی اندرونی چوٹ بھی لگی ہے۔ ہاشم میرا جگری یار ہے اور اُس کی یہ حالت دیکھ کر مجھ پر سکتہ طاری ہو گیا۔ کسی دوست نے جلدی سے ایمبولینس منگوا لی اور ہم سب ہاشم کو لے کر ہسپتال پہنچ گئے۔ ہم نے رستے میں ہاشم کو جگائے رکھنے کی بہت کوشش کی لیکن ہسپتال تک پہنچتے پہنچتے اُس نے اپنی آنکھیں بند کر لی اور بے ہوش ہوگیا تھا ۔ ڈاکٹروں نے فوری طور سے ہاشم کا علاج شروع کر دیا اور اُس کو لے کر آپریشن ٹھیٹر میں داخل ہوئے۔

ہم سب دوستوں کے خون ٹیسٹ حاصل کیے گئے۔ میں ٹھیٹر کے باہر کسی معجزے کا انتظار ہی کر رہا تھا کہ ہاشم کی ایکسرے رپوٹ آگئی اور ڈاکٹر نے آکر بتایا کہ اُس کے گردے کو سخت چوٹ لگی ہے۔ اُس میں سے خون رس رہا ہے۔ اگر فوری طور پر اس کا گردہ نہ نکالا گیا تو اُس کی جان کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ یہ سب سُن کر مجھ پر جیسے قیامت ٹوٹ پڑی۔ میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا رہا تھا کہ کیا کروں۔ ڈاکٹر نے بتایا میں آپ سے فیصلہ لینے آیا ہوں ہمارے پاس وقت بہت کم ہے آپ کو جلدی فیصلہ لے کر ان کاغذات پر دستخط کرنے ہونگے۔

ڈاکٹر کی بات ماننے کے علاوہ میرے پاس کوئی چارہ بھی نہیں تھا اور ہاشم کی جان بچانے کے لئے میں نے دستخط کر دئے۔ ہاشم کا آپریشن شروع کیا گیا اور اس کے گردے کو نکال کر لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لئے بھیج دیا گیا۔ ہاشم کو جب ہوش آگیا اور اُس نے یہ غمناک خبر سُنی تو اُس کو بہت دھچکا لگا۔ اُس کو لگ رہا تھا کہ زندگی نے بہت بُرا کھیل کھیل کر اُس کے ساتھ نا انصافی کر دی۔ وہ بہت زیادہ اُداس ہوگیا میں اُس کو دلاسے دیتا رہا مگر اُس پر میرے دلاسوں کا کچھ اثر نہیں ہو رہا تھا۔ دو تین دن گزر گئے۔

ہاشم ابھی بھی ہسپتال کے بیڈ پر ہی پڑا ہوا تھا اور کافی اُداس بھی تھا کہ وہ ڈاکٹر جس نے ہاشم کا آپریشن کیا تھا اُس نے مسکراتے ہوئے آکر ہاشم کو مبارکباد دی اور اُس سے کہنے لگا کہ بیٹا کیا تم نے کبھی قضا و قدر کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ہاشم کہنے لگا سر یہ بات تو ٹھیک ہے کہ ہم قضا و قدر پر یقین رکھتے ہیں لیکن میرا جو نقصان ہو گیا اُس کی برپائی تو نہیں ہو سکتی نا۔ آپ کو نہیں لگتا میرا کچھ زیادہ ہی نقصان ہو چکا ہے۔ ڈاکٹر کہنے لگا بیٹا میں نے بھی تمہاری طرح قضا و قدر کے بارے میں سُن رکھا تھا مگر جب ہم نے تمہارا معاملہ دیکھا تو مجھے قضا و قدر پر اور زیادہ یقین ہوگیا ہے۔ اُس نے ہاشم کو بتایا کہ ﺟﺐ ہم ﻧﮯ تمہارا ﮔﺮﺩﻩ ﻧﮑﺎﻻ ﺗﻮ ﻟﯿﺒﺎﭨﺮﯼ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﭨﯿﺴﭧ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ بھجوایا- ﺟﺐ ﺍﺳﮯ ﭨﯿﺴﭧ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ہوا کہ ﮔﺮﺩﮮ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﺎ ﺁﻏﺎﺯ ہو ﭼﮑﺎ ﻫﮯ-

ﻣﯿﮉﯾﮑﻞ سائنس ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ﮐﺎﻓﯽ ﻋﺮﺻﮯ کے ﺑﻌﺪ ہوتا ہے ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻋﻼﺝ ﻧﺎ ﻣﻤﮑﻦ ہوتا ہے ﺍﻭﺭ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﻭﺍﻗﻊ ہو ﺟﺎﺗﯽ ہے۔
ﺗﻢ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺵ ﻗﺴﻤﺖ ہو کہ ﮔﺮﺩﮮ ﮐﮯ ﮐﯿﻨﺴﺮ ﮐﺎ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﺑﺘﺪﺍﺋﯽ ﺍﺳﭩﯿﺞ ﭘﺮ ﻋﻠﻢ ہوگیا ﺍﻭﺭ تمہیں ﮐﯿﻨﺴﺮ ﺯﺩﻩ ﮔﺮﺩﮮ ﺳﮯ ﻧﺠﺎﺕ ﻣﻞ ﮔﺌﯽ اللہ تم پر بہت مہربان ہوا شکر کرو بیٹا مایوس مت ہونا – دیکھو ﺑﯿﭩﺎ ﮔﺎﮌﯼ ﻧﮯ تمہیں ﺍﺳﯽ جگہ ﭨﮑﺮ ﻣﺎﺭﯼ ﺟﮩﺎﮞ ﭘﺮ ﮐﯿﻨﺴﺮ تھا۔ ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ تمہیں ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺩﯾﻨﺎ چاہتا تھا – ﺑﻼ ﺷﺒﻪ یہ ﻗﻀﺎ ﻭ ﻗﺪﺭ تھی کہ ﺗﻢ کالج کے باہر کھڑے ہوئے ﺍﻭﺭ پھر ﮔﺎﮌﯼ ﻧﮯ ﺍﺗﻨﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ تمہیں ہی ﭨﮑﺮ ﻣﺎﺭﯼ۔

یاد رکھو بیٹا !.. ﺍﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ بھی ﮐﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﻩ مہربان ہوتا ہے اﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎتھ ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺷﮑﺮ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺟﻮ بھی ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ بھلے ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ہمیں اُس وقت لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے لیکن آگے چل کر وہ ہمارے لئے بھلائی ثابت ہوتی ہے اسی لئے ہمیں ہر حال میں اللّٰہ تعالیٰ کا شکر گزار رہنا چاہیے۔ بیٹا تمہیں بھی یہ نئی زندگی مبارک ہو۔
؁ختم شد