نظم ایک گائے اور بکری کی تشریح، سوالات و جوابات

0

نظم ایک گائے اور بکری کی تشریح

کسی ندی کے پاس اک بکری
چرتے چرتے کہیں سے آ نکلی

یہ شعر علامہ اقبال کی نظم ” ایک گائے اور بکری” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کسی ندی کے پاس ایک بکری کہیں دور سے چرتی چرتی وہاں آ نکلی تھی۔

جب ٹھہر کر ادھر ادھر دیکھا
پاس اک گائے کو کھڑے پایا

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ بکری جو کہیں دور سے چرتی چرتی ندی کے پاس آ پہنچی تھی اس نے جب ندی کے پاس ٹھہر کر ادھر ادھر دیکھا تو اپنے پاس ہی اس نے ایک گائے کو کھڑا دیکھا۔

پہلے جھک کر اسے سلام کیا
پھر سلیقے سے یوں کلام کیا

شاعر کہتا ہے کہ بکری نے جب گائے کو ندی کے کنارے اپنے قریب پایا تو پہلے اس نے جھک کر گائے کو سلام کیا اور پھر نہایت ادب اور سلیقے سے کچھ اس طرح اس سے بات کرنے لگی۔

کیوں بڑی بی مزاج کیسے ہیں
گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بکری نے نہایت سلیقے سے گائے کو بڑی بی کہہ کر مخاطب کرتے ہوئے گائے سے اس کا مزاج دریافت کیا۔

کٹ رہی ہے بری بھلی اپنی
ہے مصیبت میں زندگی اپنی

شاعر کہتا ہے کہ بکری کے پوچھنے پر گائے بکری سے یوں گویا ہوئی کہ چاہے اچھی ہو یا بری میری زندگی کٹ رہی ہے۔ اصل میں میری زندگی مصیبت کا شکار ہوئی ہے۔

آدمی سے کوئی بھلا نہ کرے
اس سے پالا پڑے خدا نہ کرے

شاعر کہتا ہے کہ گائے اپنے شکوے شکایت کے دفتر کھولتے ہوئے بکری کو بتانے لگی کہ آدمی یعنی انسان سے بھلائی کا کوئی زمانہ نہیں ہے۔ اللہ نہ کرے کہ کسی جانور کا پالا کبھی انسان جیسی مخلوق سے پڑے۔

دودھ کم دوں تو بڑبڑاتا ہے
ہوں جو دبلی تو بیچ کھاتا ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ گائے بکری کو اپنی شکایات بتاتی ہے کہ اگر میں دودھ کم دوں تو میرا مالک بڑبڑاتا ہے اور اگر میں ذرا سی کمزور ہو جاؤں تو وہ فوراً مجھے بیچنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔

اس کے بچوں کو پالتی ہوں میں
دودھ سے جان ڈالتی ہوں میں

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ میں انسان پر اتنے احسانات کر رہی ہو ں کہ اس کے بچے میں پالتی ہوں کیونکہ میرے دودھ کی بدولت اس کے بچوں کے جسموں میں جان آتی ہے۔

سن کے بکری یہ ماجرا سارا
بولی ایسا گلہ نہیں اچھا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جب بکری نے گائے کی تمام بات سن لی تو وہ اس سے کہنے لگی کہ ایسے گلہ کرنا اچھی بات نہیں ہوتی ہے۔

یہ چراگہ یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
یہ ہری گھاس اور یہ سایہ

شاعر کہتا ہے کہ بکری گائے کو بتانے لگی کہ یہ جو تمھیں تروتازہ چارے کے چراگاہ میسر ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ٹھنڈی ہوائیں اور اور ہری بھری گھاس اور سایہ وغیرہ یہ سب انسان کی بدولت ہی ممکن ہو سکا۔

یہ مزے آدمی کے دم سے ہیں
لطف سارے اسی کے دم سے ہیں

بکری گائے کو تمام نعمتوں کا احساس دلاتے ہوئے کہتی ہے کہ یہ سارے مزے جو ہمیں میسر ہیں یہ سب کے سب انسان کے دم سے ہی ممکن ہیں۔ ہم اسی کی بدولت سب چیزوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

قدر آرام کی اگر سمجھو
آدمی کا کبھی گلہ نہ کرو

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بکری گائے کو کہنے لگی کہ ہمیں موجود آرام انسان کی بدولت میسر ہے تو کبھی بھی اس آرام کی قدر کو کم مت جانو اور اس وجہ سے کبھی بھی کسی انسان کا گلہ مت کرو۔

گائے سن کر یہ بات شرمائی
آدمی کے گلے سے پچھتائی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جب گائے نے بکری کی تمام باتیں سنی توں گائے یہ سب سن کر شرما گئی۔ یوں گائے اس قدر انسان کا گلہ کرنے پر شرمندہ بھی ہوئی۔

دل میں پرکھا بھلا برا اس نے
اور کچھ سوچ کر کہا اس نے

شاعر کہتا ہے کہ گائے نے بی بکری کی تمام باتیں سننے کے بعد جب دل ہی دل میں تمام باتوں کو سمجھا تو اس پر اصل حقیقت کھلی پھر اس نے کچھ سوچ سمجھ کر یہ کہا ہے۔اور یہی حقیقت ہے۔

یوں تو چھوٹی ہے ذات بکری کی
دل کو لگتی ہے بات بکری کی

بکری کی باتوں کو سمجھنے کے بعد گائے سوچ سمجھ کر یہ کہنے لگی کہ بے شک دیکھنے میں تو بکری کی ذات بالکل چھوٹی سی ہے۔مگر اس نے بات بہت عقل مندی کی کی ہے اور بکری کی بات میرے دل کو اچھی لگی ہے۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

بکری چرتے چرتے کہاں نکل آئی؟

بکری چرتے چرتے ندی کنارے نکل آئی۔

بکری نے گائے سے کیا سوال کیا؟

بکری نے گائے سے پوچھا کہ بڑی بی آپ کے مزاج کیسے ہیں؟

گائے نے انسان کی کن برائیوں کا ذکر کیا ہے؟

گائے نے انسان کی برائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں دودھ کم دوں تو برا بھلا کہتا ہے اور اگر میں کمزور ہو جاؤں تو مجھے بیچ دیتا ہے۔

بکری نے گائے کو کس طرح تسلی دی؟

بکری نے گائے کو سمجھایا کہ اس طرح سے انسان کا گلہ کرنا ٹھیک نہیں کیوں کہ ہمیں سایہ،چراگاہیں اور جو ہرے بھرے کھیت تازہ ہوا میسر ہے یہ سب انسنا ہی کی بدولت تو ہے۔

آخر میں گائے نے کیا کہا؟

آخر میں گائے نے بکری کی بات پرکھنے کے بعد یہ سوچا کہ اگرچہ بکری کی ذات چھوٹی ہے مگر بکری کی بات دل کو لگتی ہے۔

ان مصرعوں کو اشارے کے مطابق صحیح ترتیب سے خالی جگہ میں لکھیے۔

دودھ کم دوں تو بڑ بڑا تا ہے۔
ہوں جو ڈبلی، تو بیچ کھاتا ہے
یہ مزے آدمی کے دم سے ہیں
یہ لطف سارے اسی کے دم ہیں
گاۓ سن کر یہ بات شرمائی
آدمی کے گلے سے پچھتائی
دل میں پر کھا برا بھلا اس نے
اور کچھ سوچ کر کہا اس نے
کٹ رہی ہے بری بھلی اپنی
ہے مصیبت میں زندگی اپنی

نیچے چند حروف لکھے ہوئے ہیں جن کے بیچ کا حرف غائب ہے وہاں کوئی ایسا موزوں حرف لکھیے جس سے دونوں طرف سے پڑھنے میں دو مختلف بامعنی لفظ بن جائیں۔

مثال: ن + ا + ک ناک کان
ت+ا+ر = سیدھی ترتیب: تار الٹی ترتیب: رات
ب+ا+ت= سیدھی ترتیب: بات الٹی ترتیب: تاب
ل+و+گ= سیدھی ترتیب: لوگ الٹی ترتیب: گول
پ+ا+ن= سیدھی ترتیب:پان الٹی ترتیب: ناپ
ش+ا+ل= سیدھی ترتیب: شال الٹی ترتیب: لاش
ز+ا+ر= سیدھی ترتیب: زار الٹی ترتیب: راز

دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے۔

ندی ہم ندی کنارے سیر کو گئے تھے۔
گائے گائے دودھ دیتی ہے۔
آدمی آدمی محںت کرے تو کیا نہیں کر سکتا ہے۔
بکری بکری پالتو جانور ہے۔
زندگی زندگی گلزار ہے۔

ان لفظوں میں سے مذکر اور مؤنث الگ الگ لکھیے۔

مذکر: آ رام ، دل ، کلام ، مزاج ، بچہ ، ماجرا، گلہ ، دم ، چراگہ۔
مؤنث: بکری ، گائے ، مصیبت ، زندگی ، جان ، گھاس ، دبلی۔

یہ الفاظ جن مصرعوں میں استعمال ہونے ہیں ان مصرعوں کو لکھیے۔

شرمائی ، قدر ، پرکھا ، لطف

  • گاۓ سن کر یہ بات شرمائی
  • دل میں پرکھا بھلا برا اس نے
  • لطف سارے اسی کے دم سے ہیں
  • قدر آرام کی اگر سمجھو

ان مصرعوں کے لفظوں کو صحیح ترتیب سے لکھیے۔

  • پایا گاۓ اک کو کھڑے پاس
  • پاس اک گائے کو کھڑے پایا
  • کوئی بھلا آدمی سے کرے نہ
  • آدمی سے کوئی بھلا نہ کرے
  • اس کو پالتی کے ہوں بچوں میں
  • اس کے بچوں کو پالتی ہوں میں
  • اور یہ ہری گھاس میں سا یا
  • یہ ہری گھاس اور یہ سایہ

بلند آواز سے پڑھیے اور خوش خط لکھیے۔

ندی ، جھک کر ، سلیقہ ، ٹھنڈی ، پچھتائی۔