اللہ کے ہم پر احسانات، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 15

سوال۱: اللہ تعالیٰ کے ہم پر کیے گئے احسانات کو بیان کیجیے۔

جواب: اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم )کی محبت و اطاعت اللہ تعالیٰ کے احسانات:
اللہ تعالی نے ہمیں صرف زندگی ہی نہیں دی، بلکہ زندگی بسر کرنے کے تمام لوازم بھی عطا فرمائے ہیں۔ اس کی عنایتوں کا شمار اور اس کے کرم کا حساب ممکن نہیں جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے:

ترجمہ : اور اگر تم اللہ کے احسانات گنو گے تو شمار نہیں کر سکو گے۔ (سورة ابراہیم: ۳۴)
یہ کیسے ممکن ہے کہ نعتوں کی یہ کثرت و فراوانی انسان کے دل میں اپنے رحیم و کریم آقا کے لیے وہ جذبہ محبت و احسان مندی نہ پیدا کرے جس کے بارے میں قرآن حکیم کہتا ہے:
ترجمہ :۔ اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں، انھیں اللہ کے ساتھ زیادہ شدید محبت ہے۔ ( سورة البقره:۱۶۵)

سوال۲: رسول اللہ ﷺ کے ہم پر کیے گئے احسانات کو بیان کیجیے۔

جواب: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم) کے احسانات:
اللہ تعالی کے بعد ہماری محبت کے مستحق اس کے رسول محمد رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم کی ذات بابرکات کے ذریعے ہمیں اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعت دولت دین میسر آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کا ارشاد ہے کہ ” اللہ تعالی کی راہ میں جس قدر تکالیف مجھے دی گئیں کسی اور نبی کو نہیں دی گئیں۔“ (بخاری و مسلم) ور وہ سب تکالیف آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم نے اس فرض سے برداشت کیں کہ امت آخرت کی تکالیف سے بچ جائے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کی محبت کے بارے میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم ہے:ترجمہ : تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک کہ میں اُسے اپنے والدین، اپنی اولاد اور دنیا کے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (رواہ البخاری)

سوال۳:اطاعتِ نبوی کے متعلق لکھیے۔

جواب: شرط محبت اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم:
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کا حکم دیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے
ترجمہ: تو کہہ ! اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری پیروی کرو ( اور اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ) خود اللہ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ (سورۃ آل عمران: ۳۱)

اطاعت کی یہ شرف کچھ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم ہی کے ساتھ مخصوص نہیں۔ قرآن حکیم کہتا ہے، جتنے انبیاء د نیا میں بھیجے گئے ان کی بعثت کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ انسان اللہ تعالیٰ کے احکام پر ان کی پیروی کے ذریعے عمل پیرا ہو سکے۔
ترجمہ: اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس واسطے کہ اس کا حکم مانا جائے اللہ کے فرمانے سے۔ (سورة النساء: ۲۴)

ایک اور حدیث مبارک میں آتا ہے کہ حوض کوثر پر ایسے لوگوں کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کے دیدار سے محروم کر دیا جائے گا۔ جنہوں نے مسلمان ہوتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ و سلم کی پیروی کرنے کے بجائے دین میں نئی نئی باتیں نکال لی تھیں۔ ایک اور حدیث مبارک میں آتا ہے۔

ترجمہ: میرا ہر امتی جنت میں جائے گا۔ سوائے اس کے جو انکار کر دے۔ عرض کیا گیا کہ انکار کرنے والا شخص کون ہو گا؟ ارشاد فرمایا جو شخص میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو میری نافرمانی کرے گا وہ انکار کرنے والا ہو گا۔ (رواہ البخاری)