Apni Zaban Class 7 Notes | اعتبار

0
  • کتاب” اپنی زبان”برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر02:کہانی
  • مصنف کا نام: سدرشن
  • سبق کا نام: اعتبار

خلاصہ سبق:

سبق “اعتبار” میں مصنف نے ایک سبق آموز کہانی کو پیش کیا ہے۔کسی علاقے میں بابا بھارتی نامی ایک آدمی رہتا تھا۔جس کے پاس ایک بہت خوبصورت گھوڑا تھا۔اس کے مقابلے کا گھوڑا سارے علاقے میں کسی کے پاس نہ تھا۔ وہ اسے دیکھ کر بہت خوش ہوتے تھے۔بابا بھارتی نے اس کا نام سلطان رکھا ہوا تھا۔ سلطان سے اس کا جدائی کا تصور بھی نہ تھا۔ وہ اس کی چال پر بھی فریفتہ تھے۔

بابا بھارتی کا گھوڑا اس طرح چلتا تھا جیسے طاؤس اودی اودی گھٹاؤں کو دیکھ کر ناچ رہا ہو۔کلہن اس علاقے کا مشہور ڈاکو تھا۔ جس کی وجہ سے لوگ اس کا نام سن کر بھی تھرتھراتے تھے۔کلہن نے بابا بھارتی کے گھوڑے کی بہت شہرت سن رکھی تھی۔ کلہن کی نظر سے آج سے پہلے اس سے بانکا گھوڑا نہ گزرا تھا۔

اس نے سوچا کہ ایسا گھوڑا تو میرے پاس ہونا چاہیے فقیروں کو اس سے کیا ںسبت یہی وجہ ہے کہ اس کے سینے پر سانپ لوٹنے لگے۔کلہن ڈاکو تھا اور اس کے پاس قوت بھی تھی۔وہ بابا بھارتی کو یہ کہہ کر چلا گیا کہ ایسا گھوڑا تو صرف میرے پاس ہونا چاہیے۔اس کے بعد بابا بھارتی بہت خوفزدہ ہو گئے۔ انھیں دن رات کلہن کا خوف ستاتا اسی طرح دو مہینے گزر گئے۔ بابا بھارتی بھی کلہن کی طرف سے بے پروا ہو گئے۔

ایک روز شام کے وقت بابا بھارتی اپنے گھوڑے سلطان پر سوار کہیں سے آ رہے تھے۔ بابا بھارتی نے کہیں سے آواز سنی۔ انھوں نے پلٹ کر دیکھا تو ایک درخت تلے اپاہج شخص بیٹھا تھا۔اس نے مدد مانگی کہ وہ راما والا گاؤں سے تعلق رکھتا ہے اور درگادت حکیم کا بھائی ہے۔مجھے گھوڑے پر بٹھا کر وہاں پہنچا دے۔بابا بھارتی نے اپاہج کو گھوڑے پر بٹھا لیا اور لگام خود تھام لی۔ ذرا آگے جا کر بابا بھارتی کو جھٹکا محسوس ہوا اور گھوڑا اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔

یہ اپاہج کلہن تھا جو اس سے گھوڑا چھین کو جا رہا تھا۔اس تمام عمل کے بعد بابا بھارتی نے کلہن سے درخواست کی کہ گھوڑا چھیننے کے واقعے کا کسی سے ذکر نہ کرے۔انھوں نے کلہن سے اس واقعے کا کسی سے ذکر نہ کرنے کا اس لیے کہا کہ بابا بھارتی کے مطابق لوگوں کو اگر اس واقعے کا علم ہو گیا تو وہ کسی غریب پر اعتبار نہیں کریں گے۔کلہن نے سوچا کہ بابا بھارتی کا خیال کتنا اونچا ہے کہ اگرچہ بابا صاحب کو اس گھوڑے سے عشق تھا۔ مگر آج ان کے چہرے پر ذرا ملال نہ تھا۔ انھیں صرف یہ خیال ستا رہا تھا کہ کہیں لوگ غریبوں پر اعتبار کرنا نہ چوڑدیں۔

بابا بھارتی نے اپنے ذاتی نقصان کا انسانیت کے نقصان پر قربان کر دیا۔اسی رات کلہن وہ گھوڑا واپس باندھ گیا۔ صبح اصطبل میں اپنے گھوڑے کو پاکر بابا بھارتی بہت خوش ہوا اور لپٹ کر اس سے ملنے لگا۔اپنے گھوڑے کو واپس پا کر بابا بھارتی کہنے لگے کہ اب کوئی غریبوں کی مدد کرنے سے انکار نہ کرے گا۔

سوچیے اور بتایئے:

بابا بھارتی اپنا گھوڑا دیکھ کر کیوں خوش ہوتے تھے؟

بابا بھارتی کا گھوڑا بہت خوبصورت تھا۔اس کے مقابلے کا گھوڑا سارے علاقے میں کسی کے پاس نہ تھا۔یہی وجہ ہے کہ وہ اسے دیکھ کر بہت خوش ہوتے تھے۔

بابا بھارتی کے گھوڑے کی چال کیسی تھی؟

بابا بھارتی کا گھوڑا اس طرح چلتا تھا جیسے طاؤس اودی اودی گھٹاؤں کو دیکھ کر ناچ رہا ہو۔

کلہن کون تھا اور بابا اس سے خوف زدہ کیوں رہتے تھے؟

کلہن اس علاقے کا مشہور ڈاکو تھا۔ جس کی وجہ سے لوگ اس کا نام سن کر بھی تھرتھراتے تھے۔

بابا بھارتی کا گھوڑا دیکھ کر کلہن کے سینے پر سانپ کیوں لوٹ گیا؟

کلہن نے بابا بھارتی کے گھوڑے کی بہت شہرت سن رکھی تھی۔ کلہن کی نظر سے آج سے پہلے اس سے بانکا گھوڑا نہ گزرا تھا۔ اس نے سوچا کہ ایسا گھوڑا تو میرے پاس ہونا چاہیے فقیروں کو اس سے کیا ںسبت یہی وجہ ہے کہ اس کے سینے پر سانپ لوٹنے لگے۔

اپاہج بن کر بابا بھارتی سے کس نے مدد مانگی؟

اپاہج بن کر کلہن نے بابا بھارتی سے مدد لی۔

بابا بھارتی نے کلہن سے کیا درخواست کی؟

بابا بھارتی نے کلہن سے درخواست کی کہ گھوڑا چھیننے کے واقعے کا کسی سے ذکر نہ کرے۔

بابا بھارتی نے کلہن سے کیوں کہا کہ اس واقعے کا ذکر کسی سے نہ کرنا ؟

کلہن سے اس واقعے کا کسی سے ذکر نہ کرنے کا اس لیے کہا کہ بابا بھارتی کے مطابق لوگوں کو اگر اس واقعے کا علم ہو گیا تو وہ کسی غریب پر اعتبار نہیں کریں گے۔

کلہن نے بابا بھارتی کے بارے میں کیا سوچ کر گھوڑا ان کے اصطبل میں باندھ دیا؟

کلہن نے سوچا کہ بابا بھارتی کا خیال کتنا اونچا ہے کہ اگرچہ بابا صاحب کو اس گھوڑے سے عشق تھا۔ مگر آج ان کے چہرے پر ذرا ملال نہ تھا۔ انھیں صرف یہ خیال ستا رہا تھا کہ کہیں لوگ غریبوں پر اعتبار کرنا نہ چوڑدیں۔ بابا بھارتی نے اپنے ذاتی نقصان کا انسانیت کے نقصان پر قربان کر دیا۔

اپنے گھوڑے کو واپس پا کر بابا بھارتی نے کیا کہا؟

اپنے گھوڑے کو واپس پا کر بابا بھارتی کہنے لگے کہ اب کوئی غریبوں کی مدد کرنے سے انکار نہ کرے گا۔

صحیح جملوں پر✅ اور غلط پر ❎ کا نشان لگائیے۔

  • کلہن اپنے علاقے کا ایک شریف انسان تھا ۔❎
  • جو بھی بابا کے گھوڑے کو ایک بار دیکھ لیتا اس کے دل پر اس کی صورت نقش ہو جاتی تھی ۔ ✅
  • بابا بھارتی کا گھوڑا اس طرح چلتا تھا جیسے طاؤس اودی اودی گھٹاؤں کو دیکھ کر ناچ رہا ہو ۔✅
  • لوگوں کو اگر اس واقعے کا علم ہو گیا تو ہر غریب پر اعتبار کرنے لگیں گے۔❎
  • با یا بھارتی کو ہر وقت کلہن کا خطرہ لگا رہتا تھا۔✅
  • گھوڑے نے اپنے مالک کے قدموں کی چاپ کو نہیں پہچانا۔❎
  • ایک اپاہج درخت کے سائے تلے پڑا آرام کر رہا تھا۔✅

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

لہلہانا بہار کے آتے ہی ہر جانب سبزہ لہلانے لگا۔
فریفتہ نمائش میں احمد ایک خوبصورت تصویر پر فریفتہ ہو گیا۔
خوف مجھے سانپ سے خوف آتا ہے۔
مہربانی برائے مہربانی مجھے ایک گلاس پانی پلا دیجئے۔
قسمت علی نے نجومی کا ہاتھ دکھایا کیونکہ وہ اپنی قسمت کا حال جاننا چاہتا تھا۔
مدت ایک طویل مدت بعد ہمارے ملک میں خوشحالی کا دور آیا۔
بے پروا آج کل کے اکثر والدین اپنے بچوں کی سرگرمیوں سے بے پروا ہیں۔
قوت بابا بھارتی کا گھوڑا زبردست قوت رکھتا تھا۔
درخواست میری آپ سے درخواست ہے کہ مجھے معاف کر دیں۔
احتیاط ہمیں ہمیشہ احتیاط سے سڑک پار کرنی چاہیے۔

عملی کام:خوف زدہ ،خبر گیری، بے پروا اور رو پوش مرکب الفاظ ہیں۔
مرکب سے مراد ایسا لفظ ہے جس میں ایک سے زیادہ لفظ اس طرح مل گئے ہوں یا ملا دیے گئے ہوں کہ ان سے ایک ہی معنی لیے جاتے ہوں۔

اس طرح آپ بھی پانچ نئے لفظ بنائے۔

نیک سیرت
بد کردار
خبر نامہ
خوش قسمتی
بے پناہ
بے وقت

غور کیجئے اور لکھیے:

  • بابا بھارتی دہلی گنگا
  • لڑکا گھوڑا دریا
  • روشنی خوشی غصہ
  • پہلی قسم کے نام خاص ہیں یہ کسی خاص آدمی یا کسی شہر یا کسی خاص دریا کے لیے استعمال ہوۓ ہیں انھیں اسم خاص یااسم معرفہ کہتے ہیں۔
  • دوسری قسم کے نام عام ہیں کہ کوئی بھی لڑکا یا کوئی بھی گھوڑا کوئی بھی دریا ہوسکتا ہے انھیں اسم عام یا اسم نکرہ کہتے ہیں۔
  • تیسری قسم کے نام کسی خاص حالت یا کیفیت کو ظاہر کرتے ہیں ۔انھیں اسم کیفیت کہتے ہیں۔

آپ بھی ان تینوں قسموں کے اسم تین تین سوچ کر لکھیے۔

اسم معرفہ: علامہ اقبال ، گاندھی جی ، لکھنؤ ، جمنا۔
اسم نکرہ: کتاب ، نہر ، گھر ، دوکان۔
اسم کیفیت: غم ، درد ،سجاوٹ ، خوبصورت۔