Advertisement

نظم برسات کی بہاریں کی تشریح

ہیں اس ہوا میں کیا کیا برسات کی بہاریں
سبزوں کی لہلہاہٹ باغات کی بہاریں
بوندوں کی جھمجھماوٹ قطرات کی بہاریں
ہر بات کے تماشے ہر گھات کی بہاریں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

یہ بند نظیر اکبر آبادی کی نظم “برسات کی بہاریں” سے لیا گیا ہے۔ اس بند میں شاعر برسات کے موسم کی دلکشی بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اس ہوا میں برسات اپنی کئی رنگ کی بہاریں دکھا رہی ہے۔برسات کی بدولت ہر جانب سبزہ لہلہا رہا ہے اور باغات پر بھی بہار چھائی ہوئی ہے۔ شاعر نے بارش کے برسنے کے منظر کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بارش کے قطرے بوندیں بن کر جھمجھما رہے ہیں اور قطرات پر بھی بہار آئی ہوئی ہے۔اس برسات کی وجہ سے ہر بات پہ تماشا لگا ہوا ہے۔برسات کا ہر موقع ہر لمحہ بہار ہے۔ اے دوستوں دیکھو کہ برسات نے کیا کیا بہاریں مچا رکھی ہیں۔

Advertisement
ہر جا بچھا رہا ہے سبزہ ہرے بچھونے
قدرت کے بچھ رہے ہیں ہر جا ہرے بچھونے
جنگلوں میں ہو رہے ہیں پیدا ہرے بچھونے
بچھوا دیے ہیں حق نے کیا کیا ہرے بچھونے
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ برسات کی وجہ سے ہر جگہ پہ سبزہ بچھا ہوا ہے جس کی وجہ سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہر اک شے نے ہرا بچھونا اوڑھ لیا ہو۔اس برسات سے قدرت ہر جگہ اپنے ہرے بچھونے بچھا رہی ہے۔یہ ہریالی جنگلوں میں پیدا ہو رہی ہے۔ حق تعالیٰ نے کیا کیا ہرے بستر بچھوا دیے ہیں۔دیکھو تو برسات نے کیا کیا بہاریں مچا رکھی ہیں۔

کیا کیا رکھے ہیں یا رب سامان تیری قدرت
بدلے ہے رنگ کیا کیا ہر آن تیری قدرت
سب مست ہو رہے پہچان تیری قدرت
تیتر پکارتے ہیں سبحان تیری قدرت
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

اس بند میں شاعرکہتا ہے کہ اللہ کی قدرت نے ہر جانب کیا کیا خوبصورت سماں رکھے ہیں۔ ہر لمحہ اس کی قدرت کئی طرح کے رنگ بدل رہی ہے۔ ان رنگ برنگے اور قدرت کے بدلتے نظاروں میں سب اس ذات کو پہچان کر مست ہو رہے ہیں۔ تیتر بھی اللہ کی قدرت کے نغمے گا رہا ہے۔ہر جانب برسات کی کیا کیا بہاریں دکھائی دے رہی ہیں۔

جو مست ہوں ادھر کے کر شور ناچتے ہیں
پیارے کا نام لے کر کیا زور ناچتے ہیں
بادل ہوا سے کر کر گھنگھور ناچتے ہیں
مینڈک اچھل رہے ہیں اور مور ناچتے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ جو مست ہیں وہ شور کرتے پھر رہے ہیں اور اس خوبصورت موسم کے بنانے والے کا نام۔لے کر ناچتے پھرتے ہیں۔ اس مستی بھرے موسم میں گھنگھور بادل بھی ہوا سے ناچتے پھرتے ہیں۔ موسم کا لطف اٹھاتے ہوئے مینڈک مستی میں اچھل رہے ہیں جبکہ مور ناچتے پھر رہے ہیں۔ ہر جانب برسات کی بہاریں اپنا رنگ دکھا رہی ہیں۔

بولیں بئے بٹیریں قمری پکارے کو‌ کو
پی پی کرے پپیہا بگلے پکاریں تو تو
کیا ہدہدوں کی حق حق کیا فاختوں کی ہو ہو
سب رٹ رہے ہیں تجھ کو کیا پنکھ کیا پکھیرو
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ برسات کے خوبصورت موسم میں پرندے بھی شور مچا رہے ہیں۔ بیئے بٹیرے اور قمری کوکو کر رہے ہیں تو پپیہا پی پی کی آوازیں نکال رہا ہے۔ دوسری جانب بگلے تو تو پکار رہے ہیں۔ہد ہدوں کی حق کی پکار اور فاختہ کی ہو ہو سنائی دے رہی ہے۔پنکھ پکھیرو ،پنچھی سب اللہ کی ذات کو یاد کر رہے ہیں۔یارو دیکھو تو برسات نے کیسی کیسی بہاریں مچا رکھی ہیں۔

Advertisement
اس رت میں ہیں جہاں تک گلزار بھیگتے ہیں
شہر و دیار کوچے بازار بھیگتے ہیں
صحرا و جھاڑ بوٹے کہسار بھیگتے ہیں
عاشق نہا رہے ہیں دل دار بھیگتے ہیں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں

اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ برسات ایک ایسا موسم ہے جس میں محض پھولوں کا باغ ہی نہیں بھیگتا ہے بلکہ شہر، دیار،گلی کوچے،بازار سب بھیگتے ہیں۔ اس موسم میں صحرا میں بھی بہار آتی ہے۔ جھاڑ ،پودے ،پہاڑ سب بھیگ جاتے ہیں۔ یہ موسم عاشقوں کا موسم ہوتا ہے۔دل دار بھی اس موسم میں بھیگ رہے ہوتے ہیں اور یہ سب برسات کی بہار کے سبب ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

پہلے بند میں شاعر نے کیا کہا ہے؟

پہلے بند میں شاعر کہتا ہے کہ اس ہوا میں برسات اپنی کئی رنگ کی بہاریں دکھا رہی ہے۔برسات کی بدولت ہر جانب سبزہ لہلہا رہا ہے اور باغات پر بھی بہار چھائی ہوئی ہے۔ شاعر نے بارش کے برسنے کے منظر کو بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بارش کے قطرے بوندیں بن کر جھمجھما رہے ہیں اور قطرات پر بھی بہار آئی ہوئی ہے۔اس برسات کی وجہ سے ہر بات پہ تماشا لگا ہوا ہے۔برسات کا ہر موقع ہر لمحہ بہار ہے۔ اے دوستوں دیکھو کہ برسات نے کیا کیا بہاریں مچا رکھی ہیں۔

ہرے بچھونے سے کیا مراد ہے؟

ہرے بچھونے سے مراد سبزے کا بستر ہے۔

ہر بات کے تماشے ہر گھات کی بہار میں سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟

اس سے مراد برسات کی بدولت ہر بات میں ایک رونق دکھائی دیتی ہے اور ہر لمحہ بہار ہے۔

پرندے کس کی رٹ لگا رہے ہیں؟

پرندے اللّٰہ کی عظمت اور تعریف کی رٹ لگا رہے ہیں۔

Advertisement

تیتر ” سبحان تیری قدرت کیوں پکارتے ہیں؟

تیتر اللہ تعالیٰ کی قدرت کے رنگ پہچانتے ہوئے اور اس کی قدرت کی تعریف کرتے ہوئے سبحان تیری قدرت پکارتے ہیں۔

شاعر نے برسات کے موسم میں کن کن چیزوں کے بھیگنے کا ذکر کیا ہے؟

شاعر نے برسات کے موسم میں شہر،کوچے،دیار، بازار،گلزار،صحرا،جھاڑ،بوٹے،کہسار اور دل دار کے بھیگنے کا ذکر کیا ہے۔

ان لفظوں کے واحد لکھیے۔

باغاتباغ
قطراتقطرہ
بوندوںبوند
تماشےتماشہ
بچھونےبچھونا

مصرعے مکمل کیجیے۔

  • سبزوں کی لہلہاہٹ باغات کی بہاریں
  • بوندوں کی جھمجھماوٹ قطرات کی بہاریں
  • ہر جا بچھا رہا ہے سبزہ ہرے بچھونے
  • جنگلوں میں ہو رہے ہیں پیدا ہرے بچھونے
  • سب مست ہو رہے پہچان تیری قدرت
  • تیتر پکارتے ہیں سبحان تیری قدرت
  • جو مست ہوں ادھر کے کر شور ناچتے ہیں
  • مینڈک اچھل رہے ہیں اور مور ناچتے ہیں

املا درست کیجیے۔

کتراطقطرات
باگاتباغات
صبزےسبزے
خدرتقدرت
بقحق
عانآن
تیطرتیتر
جورمور

ان مصرعوں کو صحیح کر کے لکھیے۔

  • ہر جا بچھارہا ہے ہر جا ہرے بچھونے
  • قدرت کے بچھ رہے ہیں کیا کیا ہرے بچھونے
  • جنگل میں ہو رہا ہے سبزا ہرے بچھونے
  • بچھوا دیے ہیں حق نے پیدا ہرے بچھونے
ہر جا بچھا رہا ہے سبزہ ہرے بچھونے
قدرت کے بچھ رہے ہیں ہر جا ہرے بچھونے
جنگلوں میں ہو رہے ہیں پیدا ہرے بچھونے
بچھوا دیے ہیں حق نے کیا کیا ہرے بچھونے

عملی کام:اس نظم کو زبانی یاد کیجیے۔

برسات کی بہاروں کا ذکر اپنے لفظوں میں لکھیے۔

اس نظم میں شاعر نے ہر اک شے پر برسات کی بہار کا ثر دکھایا ہے۔برسات کی آمد سے ہر جانب سبزے کی چادر تن جاتی ہے۔ ہر سو ہریالی دکھائی دیتی ہے۔ چرند پرند سب اللّٰہ تعالیٰ کی عظمت کے گن گانے میں لگ جاتے ہیں۔برسات کے موسم میں شہر،کوچے،دیار، بازار،گلزار،صحرا،جھاڑ،بوٹے،کہسار اور دل دارسب بھیگ جاتے ہیں۔تمام مناظر بہت دلفریب دکھائی دیتے ہیں۔