اکبر اور بیربل کی کہانی | اچھے خیالات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے پانچویں جماعت
  • سبق نمبر20: کہانی
  • سبق کا نام: اچھے خیالات

خلاصہ سبق: اچھے خیالات

سبق اچھے خیالات میں اکبر اور بیربل کا ایک سبق آموز قصہ بیان کیا گیا ہے۔ ایک مرتبہ اکبر اور بیربل سیر کرتے ہوئے شہر سے باہر آگئے۔جہاں ان کی نگاہ ایک لکڑہارے پر پڑی۔اکبر نے بیربل سے پوچھا کہ کیا تم بتا سکتے ہو یہ میرے بارے میں کیا سوچتا ہے۔

بیربل کہنے لگا کہ سیدھی سی بات ہے جو سوچ آپ اس کے بارے میں رکھتے ہیں وہی سوچ اس کی بھی ہے۔ اکبر نے کہا کہ میں یہ نہیں مانتا کہ ہم بھلا کسی کے دل کی بات کیسے جان سکتے ہیں۔ بیربل نے کہا اپ کو یقین نہیں تو اپنے کانوں سے سن لیجئے۔

یہ کہہ کر بیربل نے بادشاہ کو درخت پہ چھپ جانے کو کہا اور اس نے لکڑہارے کو روک کر کہا کہ اے لکڑ ہارے! تم نے کچھ سنا،آج اکبر بادشاہ کا انتقال ہو گیا۔ اسی وقت اکبر بادشاہ سوچنے لگا کہ یہ لکڑہارا ہمارے جنگل کی لکڑیاں ہماری اجازت کے بغیر کاٹ کر لے جاتا ہے۔ اس کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

جواباً لکڑہارے نے بیربل کو کہا کہ ایسے بادشاہ کا مر جانا ہی بہتر ہے جو اپنی رعایا کے دکھ درد کو نہ سمجھ سکے۔میں تو اج جلیبیاں بانٹوں گا یہ کہہ کر وہ چلا گیا۔ اکبر نے لکڑہارے کی بات سنی لیکن اسے یقین نہ آیا تو بیربل سے کہا کہ جب تک اچھائی کی بھی بات نہ سن لوں تمھاری پوری بات پہ یقین نہ آئے گا۔

بیربل کو ایک غریب بڑھیا آتی دکھائی دی اس نے اکبر بادشاہ کو اچھے خیالات لانے اور چھپ جانے کا کہا۔ بوڑھی عورت کے بارے میں اکبر بادشاہ سوچ رہا تھا کہ یہ سچ مچ پریشان لگ رہی ہے اس پہ ترس آرہا ہے۔ آھ سے ہی اس کے کھانے پینے کے لیے شاہی خزانے سے انتظام کروا دوں گا۔

بیربل نے اسے جب بادشاہ کی موت کی خبر سنائی تو بوڑھی عورت یہ خبر سنتے ہی دھاڑیں مار کر رونے لگی اور کہنے لگی کہ یہ کیسا غضب ہو گیا۔ ایسا رحم دل بادشاہ کہا ملے گا۔وہ اپنی رعایا کا کتنا خیال رکھتا تھا۔ ہندو اور مسلم دونوں ا س کی آنکھوں کے تارے تھے۔ اس کے بدلے اللہ میری جان لے لیتا۔

یوں لکڑ ہارے اور بوڑھی عورت کی باتیں سن کر اکبراس نتیجے پر پہنچا کہ کوئی بھی شخص دوسروں کے لیے جیسے خیالات رکھتا ہے دوسرے بھی اس شخص کے بارے میں ویسے ہی خیالات رکھتے ہیں۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

اکبر اور بیربل سیر کرتے ہوۓ کہاں پہنچ گئے؟

اکبر اور بیربل سیر کرتے ہوئے شہر سے باہر آگئے۔

اکبر نے لکڑ ہارے کے بارے میں کیا سوچا؟

اکبر بادشاہ سوچنے لگا کہ یہ لکڑہارا ہمارے جنگل کی لکڑیاں ہماری اجازت کے بغیر کاٹ کر لے جاتا ہے۔ اس کو سخت سزا ملنی چاہیے۔

بوڑھی عورت کے بارے میں اکبر کیا سوچ رہے تھے؟

بوڑھی عورت کے بارے میں اکبر بادشاہ سوچ رہا تھا کہ یہ سچ مچ پریشان لگ رہی ہے اس پہ ترس آرہا ہے۔ آھ سے ہی اس کے کھانے پینے کے لیے شاہی خزانے سے انتظام کروا دوں گا۔

بوڑھی عورت نے اکبر کی موت کی خبر سن کر کیا کہا؟

بوڑھی عورت یہ خبر سنتے ہی دھاڑیں مار کر رونے لگی اور کہنے لگی کہ یہ کیسا غضب ہو گیا۔ ایسا رحم دل بادشاہ کہا ملے گا۔وہ اپنی رعایا کا کتنا خیال رکھتا تھا۔ ہندو اور مسلم دونوں ا س کی آنکھوں کے تارے تھے۔ اس کے بدلے اللہ میری جان لے لیتا۔

لکڑ ہارے اور بوڑھی عورت کی باتیں سن کر اکبرکس نتیجے پر پہنچے ؟

لکڑ ہارے اور بوڑھی عورت کی باتیں سن کر اکبراس نتیجے پر پہنچا کہ کوئی بھی شخص دوسروں کے لیے جیسے خیالات رکھتا ہے دوسرے بھی اس شخص کے بارے میں ویسے ہی خیالات رکھتے ہیں۔

نیچے دیے ہوئے جملوں میں خالی جگہوں کو پیج ضمیروں سے پر کیجیے:

کیا تم بتا سکتے ہو کہ یہ لکڑ ہارا میرے بارے میں کیا سوچتا ہوگا ؟ جیسے خیالات آپ لکڑ ہارے کے بارے میں رکھتے ہیں ۔ ویسا ہی وہ آپ کے بارے میں بھی سوچتا ہوگا ۔لیکن میں اسے نہیں مانتا۔ آپ کو یقین نہ ہو تو اپنے کانوں سے سن لیجئے۔اے لکڑ ہارے! تم نے کچھ سنا،آج اکبر بادشاہ کا انتقال ہو گیا۔

نیچے دی ہوئی باتیں کس نے کس سے کہیں ؟ خالی جگہوں میں لکھیے :

  • جیسے خیالات آپ لکڑ ہارے کے بارے میں رکھتے ہیں، ویسا ہی وہ آپ کے بارے میں بھی سو چتا ہوگا۔
  • بیر بل نے بادشاہ سے کہا۔
  • دوسرے انسان کے دل کی بات کوئی کیسے جان سکتا ہے؟
  • بادشاہ نے بیر بل سے پوچھا۔
  • ایسے بادشاہ کا مر جانا ہی بہتر ہے جو اپنی رعایا کے دکھ درد کو نہ سمجھ سکے۔
  • لکڑہارے نے بیر بل سے کہا۔
  • اے اللہ اس کے بدلے میں تو میری جان لے لیتا۔
  • بوڑھی عورت نے بیربل سے کہا۔

ان میں سے ہر ایک کے لیے ایک لفظ لکھیے :

لکڑیاں کاٹ کر بیچنے والا لکڑہارا
بادشاہت کرنے والا بادشاہ
جس کے دل میں رحم ہو رحم دل
جو عقل مندی کی باتیں کرتا ہو عقل مند

مثال کے مطابق نیچے دی ہوئی ہر تصویر کے لیے دو دو لفظ لکھیے :

  • مثال : گھر مکان
  • بادشاہ ، حاکم
  • ٹہنی ، شاخ
  • درخت ، پیڑ
  • بوڑھا ، ضعیف

بلند آواز سے پڑھیے اور خوش خط لکھیے۔

لطف ، یقین ، اجازت ، رعایا ، غضب۔