Budhiya Aur Chidiya ki Kahani | نظم بڑھیا اور چڑیا کی کہانی کی تشریح

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے آٹھویں جماعت۔
  • سبق نمبر10:نظم
  • شاعر کا نام: برکت علی فراق
  • نظم کا نام: بڑھیا اور چڑیا کی کہانی

نظم بڑھیا اور چڑیا کی کہانی کی تشریح:

آؤ بچو گیت سنائیں
گیت سنائیں خوب ہنسائیں

یہ شعر برکت علی فراق کی نظم ” بڑھیا اور چڑیا کی کہانی” سے لیا گیا ہے۔ شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ آؤ مجھے آج میں تمھیں ایک گیت سناتا ہو یہ گیت سن کر سب بچے خوب ہنسیں گے۔

اک بڑھیا نے چڑیا پالی
ننھی منی بھولی بھالی

شاعر اپنے اس گیت کی ابتداء یوں کرتا ہے کہ ایک بڑھیا نے چڑیا پالی ہوئی تھی۔ وہ چڑیا خوبصورت اور ننھی منھی، بھولی بھالی سی تھی۔

بڑھیا بیٹھی کھیر پکاتی
چڑیا اس کو گیت سناتی

شاعر کہتا ہے کہ جب جب وہ بڑھیا بیٹھی کھیر پکا رہی ہوتی تھی پاس ہی اس کی پالتو چڑیا بیٹھ کر اس کو گیت سنایا کرتی تھی۔

اک دن بڑھیا بھوکی آئی
جلدی جلدی کھیر پکائی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ایک روز یوں ہوا کہ بڑھیا کہیں سے بھوکی گھر کو لوٹی اور لوٹتے ہی اس نے جلدی جلدی کھیر پکائی۔

منہ دھو کر وہ کھانے بیٹھی
چڑیا گیت سنانے بیٹھی

شاعر کہتا ہے کہ بڑھیا نے جب کھیر پکا لی تو وہ اس ہاتھ منھ دھو کر اس کھیر کو کھانے کے لیے جا بیٹھی اور جب وہ کھیر کھانے لگی تو اس کی چڑیا اس کو گیت سنانے میں لگ گئی۔

بڑھیا نے سب کچھ کھا ڈالا
چڑیا کو بھوکا ہی ٹالا

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ بڑھیا نے کھیر پکانے کے بعد چڑیا کے پاس بیٹھ کر ساری کھیر خود ہی کھا لی اور اس نے چڑیا کو کچھ کھانے کو نہ دیا اور اس بھوکا ٹالا۔

چڑیا جب پنجرے میں آئی
بھوک سے اس کو نیند نہ آئی

شاعر کہتا ہے کہ چڑیا نے بڑھیا کا جب یہ رویہ دیکھا کہ بڑھیا نے سب کچھ خود ہی کھا ڈالا ہے تو وہ اپنے پنجرے کی طرف آئی اور کچھ نہ کھانے کی وجہ سے بھوک کے مارے رات بھر اس چڑیا کو نیند بھی نہ آسکی۔

چوں چوں چوں چوں کر کے روئی
ساری رات اسی میں کھوئی

شاعر کہتا ہے کہ بھوک اور بڑھیا کے اس رویے کی وجہ سے اس چڑیا کو بہت تکلیف پہنچی اور وہ رات بھر چوں چوں چوں کر کے روئی اور ساری رات اسی غم میں وہ کھوئی رہی۔

صبح ہوئی اور مرغا بولا
بڑھیا نے جب پنجرا کھولا

شاعر کہتا ہے کہ رات بھر وہ چڑیا غمگین ہو کر روتی رہی اور جیسے ہی صبح ہوئی اور مرغا بولا تو بڑھیا نے آگے بڑھ کر چڑیا کا پنجرا کھولا۔

پیار سے جب اس نے چمکارا
چڑیا نے چونچوں سے مارا

شاعر کہتا ہے کہ بڑھیا نے اگلی صبح چڑیا کا پنجرہ کھولنے کے بعد اسے پیار سے چمکار کر اپنی طرف بلایا۔ جوابا چڑیا بڑھیا کو چونچوں سے مارنے لگی۔

بڑھیا بھاگی گھر میں آئی
مٹھی بھر کر دانا لائی

شاعر کہتا ہے کہ بڑھیا تمام ماجرا سمجھ گئی اور وہ فوراً گھر کی طرف آئی اور آتے ہی مٹھی بھر کر چڑیا کے لیے دانہ لے ائی۔

جب بڑھیا نے دانا کھلایا
تب چڑیا نے گیت سنایا

شاعر کہتا ہے کہ بڑھیا کے دانہ لانے پر چڑیا اس سے راضی ہوگئی اور اس نے دانہ کھاتے ہی چڑیا کو گیت سنایا۔

سوچیے اور بتایئے:

چڑیا بڑھیا کو گیت کب سناتی تھی؟

جب بڑھیا کھیر پکاتی یا چڑیا کو کھانا کھلاتی تو چڑیا بڑھیا کو گیت سناتی تھی۔

چڑیا کو رات بھر نیند کیوں نہیں آئی؟

بڑھیا نے چڑیا کو رات کھانا نہ دیا اسی غم اور بھوک کی وجہ سے چڑیا کو رات بھر نیند نہ آئی۔

بڑھیا نے چڑیا کو کیسے منایا؟

بڑھیا نے دانہ کھلا کر چڑیا کو منایا۔

اس نظم میں الفاظ ” چوں چوں” آئے ہیں۔یہ چڑیا کی آواز ہے۔ نیچے دی ہوئی آوازوں کے سامنے ان کے پرندوں کے نام لکھیے۔

کائیں کائیں کوے کی آواز ہے۔
غٹر غوں کبوتر کی آواز ہے۔
ٹیں ٹیں طوطے کی آواز ہے۔
کوکو کوئل کی آواز ہے۔
پہیو پہیو مینا کی آواز ہے۔

نیچے لکھے ہوئے سوالوں کے جواب لکھیے اور واقعے کو پورا کیجیے۔

کیا آپ اتوار کو چڑیا گھر کی سیر کرنے گئے تھے؟

اتوار کو ہم چڑیا گھر کی سیر کرنے کے لیے گئے۔

آپ چڑیا گھر کی سیر کر نے کس سواری سے گئے تھے؟

چڑیا گھر کی سیر کے لیے ہم گھر سے موٹر کار پر روانہ ہوئے۔

چڑیا گھر کی سیر کر نے آپ کے ساتھ کون کون گیا تھا؟

چڑیا گھر کی سیر کے لیے میرے ساتھ میرا بھائی احمد اور بہن عالیہ کے علاوہ امی اور ابو بھی موجود تھے۔

چڑیا گھر میں آپ کو کس جگہ سب سے زیادہ لطف آیا؟

چڑیا گھر میں ہمیں سب سے زیادہ لطف بندروں کے پنجرے کے باہر آیا۔ ان بندروں کی حرکتیں بہت مشاحیہ تھیں۔ جن سے ہم خوب لطف اندوز ہوئے۔ اس کے علاوہ شیر اور ہاتھی کو دیکھ کر بھی ہم سب بہت خوش ہوئے۔

آپ گھر کب واپس لوٹے ؟

ہم چڑیا گھر سے شام کے وقت گھر واپس لوٹے۔

چڑیا گھر میں آپ نے کیا کیا دیکھا؟

چڑیا گھر میں ہم نے شیر، چیتا ،زیبرا، ہاتھی ،دریائی گھوڑا ، ہرن ،سانپ ،بںدر ، مور ، طوطے ، ریچھ ، زرافہ اور شتر مرغ کے علاوہ اور بھی کئی طرح کے جانور اور پرندے دیکھے۔

اس نظم سے چڑیا کی دو خوبیاں تلاش کر کے لکھیے۔

  • اس سبق کے مطابق چڑیا کی خوبی تھی کہ وہ گیت گاتی تھی۔
  • چڑیا بڑھیا کی اچھی سہیلی تھی۔

عملی کام: اس نظم کو نثر میں لکھیے۔

اس نظم میں ایک بڑھیا کی کہانی ہے جس نے ایک چڑیا کو پال رکھا ہے۔ دونوں اچھی دوست ہیں۔ بڑھیا جب جب کھانا بناتی ہے ساتھ میں چڑیا کو بھی دیتی ہےم ایک روز بڑھیا کو بہت بھوک لگی تھی اس نے کھانا بنایا اور جلدی میں خود ہی کھا لیا چڑیا کو ںہ کھلایا۔ چڑیا کو بڑھیا کے اس رویے سے تکلیف پہنچی وہ رات بھر روئی اور بھوک کے مارے اسے نیند بھی نہ آئی اگلی صبح اس نے بڑھیا کو گانا بھی نہ سنایا اور اسے چونچیں ماریں ۔ مگر جب بڑھیا نے دانہ کا کر چڑیا کو کھلایا تو چڑیا اس سے راضی ہو گئج اور کھانا کھانے لگی اور ساتھ ہی بڑھیا کو گیت سنانے لگی۔