نظم ہماری تاریخ ، خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سوال نمبر 1: اس نظم کا خلاصہ تحریر کیجئے۔

اس نظم میں شاعر نے نے ہندو اور مسلمان دونوں کے تہواروں کا ذکر کیا ہے شاعر کہتے ہیں کہ دیوالی کے موقع پر تمام ہندو بھائیوں کے گھروں میں چراغ جل رہے ہوتے ہیں اور عید پر مسلمانوں کے گھر پر بہت خوشی ہوتی ہے لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں۔

انگریزوں نے ہماری تاریخ کو مسخ کر دیا یا یہاں کے لوگوں میں جو آپس میں پیار ، محبت اور امن تھا ، اس کے بدلے میں ان کے دل میں نفرت پیدا کر دی۔ اور اس نظم میں شاعر کہتا ہے کہ اے ہندوستان ہم تیری تاریخ دوبارہ لکھیں گے۔ ہمارے ملک جو محبت تھی ہندو اور مسلمانوں کی آپس میں بھائی چارگی تھی وہ سب ہم دوبارہ واپس لے کے آئیں گے۔

گوتم ،چشتی اور گرو نانک جیسے بزرگوں نے ہندوستان میں امن و شانتی کا درس دیا۔ آج ہمارا ملک انگریزوں کی حکومت سے آزاد ہے اور ان کے ذہن بھی آزاد ہیں۔ ہم ان کے تعصب سے نکل گئے ہیں۔ ہم سب کا ایک ہی وطن ہے اورسب کی زمین ایک ہے۔

اس نظم کے سوالوں کے جوابات:

سوال: شاعر نے آخری بند میں ایکتا کی کیا پہچان بتائی ہے ؟

جواب: شاعر نے آخری بند میں ایکتا کو ترقی کی نشانی بتایا ہے۔

سوال: آزادی ملنے کے بعد ہم خود کو کیا محسوس کرتے ہیں؟

جواب: آزادی ملنے کے بعد بقول شاعر ہم لوگ آزاد ہیں۔ ہمارے ذہن آزاد ہیں۔ لوگ تعصب اور نفرت کے اندھیروں سے نکل آئے ہیں۔

سوال: ہمارے ملک کی تاریخ کیا رہی ہے؟

جواب: ہمارے ملک کی تاریخ محبت، رواداری، وفا، اخوت رہی ہے۔

سوال: ہماری تاریخ کو کس طرح بدل دیا گیا؟

جواب: لوگوں کے درمیان پیارومحبت کو مکار و چالاک سیاست نے نفرت اور عداوت میں تبدیل کر دیا، اس طرح ہماری تاریخ بدل گئی۔

سوال: اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

جواب: اجنبی ہاتھوں سے شاعر کی مراد انگریزی دورِ حکومت ہے۔

سوال: نظم کے مطابق ہندوستان میں مختلف تہوار کیسے منائے جاتے تھے؟

جواب: نظم کے مطابق انگریز حکومت سے پہلے گھر گھر میں دیوالی کے تہوار پر بغیر تعصب کے گھر گھر میں دیے جلتے تھے۔ سب لوگ مل جل کر عید دیوالی اور اور ہولی جیسی خوشی کے تہوار دھوم دھام سے مناتے تھے اور ہر تہوار سب کے لئے بہت خوشیاں لاتا تھا۔

سوال نمبر2: نیچے لکھے ہوئے بند کو مکمل کیجیے۔

”تیری ( تاریخ )ہے قرآن کا، گیتا کا ورق۔
آشتی،امن ،( اہنسا ) کے اصولوں کا (سبق )
دہر سے اپنا مقابل کوئی اب تک ( نہ اُ ٹھا )
کوئی گوتم، کوئی چشتی، کوئی( نانک ) نہ اٹھا۔“

سوال نمبر 3: نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجئے۔

الفاظ جملے
اجالے ہر کام کو اجالے میں کرنا چاہیے۔
اجنبی اجنبی لوگوں سے دور رہنا چاہیے۔
نفرت ہمیں برے کاموں سے نفرت کرنی چاہیے۔
چالاک شاہد پوری کلاس میں سب سے چالاک بچہ ہے۔
وفا میں نے آپ سے وفا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
امن ہمارے ملک میں امن وامان ہے۔
آزاد ہمارا ملک ایک آزاد ملک ہے۔

سوال نمبر4: ان لفظوں کی جمع لکھیے۔

واحد جمع
تہمت تہمات
فرنگی فرنگیوں
فکر افکار
عمل اعمال
جذبہ جذبات

سوال نمبر 5: اس نظم میں شاعر نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے انہیں اپنے لفظوں میں لکھیے۔

اس نظم میں شاعر نے ہندوستان میں رہنے والے ہندؤں اور مسلمانوں کا ذکر کیا ہے۔کس طرح وہ آپس میں مل جل کر اپنے اپنے تہوار مناتے تھے۔ لیکن لوگوں کے درمیان پیارومحبت کو مکار اور چالاک سیاست نے نفرت اور عداوت میں تبدیل کر دیا۔ اس طرح ہماری تاریخ بدل گئی۔ انگریزوں نے یہاں تعصب کا بیج بویا۔اس ملک میں تمام تہوار چاہے وہ عید ہو یا دیوالی دونوں ایک دوسرے کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔