پرستان کی شہزادی

0
  • سبق : پرستان کی شہزادی
  • مصنف : اشرف صبوحی
  • ماخوذ از : دہلی کی چند عجیب ہستیاں

تعارفِ سبق :

سبق ”پرستان کی شہزادی“ کے مصنف کا نام ”اشرف صبوحی“ ہے۔ یہ سبق کتاب دہلی کی چند عجیب ہستیاں سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارف مصنف :

اشرف صبوحی کا اصل نام سید ولی اشرف اور قلمی نام اشرف صبوحی تھا۔ آپ دہلی میں پیدا ہوۓ۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ معروف
ادیب شاہد احمد دہلوی ان کے ہم جماعت تھے۔ اشرف صبوحی محکمہ ڈاک میں ملازم رہے۔ بعد میں آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور آ گئے۔ ۱۹۲۵ء میں ملازمت سے سبک دوش ہو گئے اور ہمدرد دواخانہ کے شعبہ مطبوعات سے وابستگی اختیار کر لی۔

اشرف صبوحی ایک صاحب طرز ادیب تھے۔ اردو زبان خصوصاً دہلی کے مختلف طبقوں کی بول چال اور وہاں کے روز مرہ اور محاورے پر پوری گرفت رکھتے تھے۔ انھوں نے بچوں کے لیے کہانیوں کی درجن بھر کتابیں بھی لکھیں جو بہت مقبول ہوئیں۔

ان کی تصانیف میں دلی کی چند عجیب ہستیاں ، غبار کارواں ،جھروکے ، سلمی اور بن باسی دیوی شامل ہیں۔ اشرف صبوقی نے چند انگریزی کتابوں کا اردوترجمہ بھی کیا۔

سوال ۱ : مندرجہ ذیل سوالات کے جواب تحریر کیجیے :

(الف) سید انی بی نے گزر اوقات کے لیےکون سا پیشہ اختیار کیا ؟

جواب : سید انی بی نے گزر اوقات کے لیے مغلانی کا پیشہ اختیار کیا۔

(ب) میر صاحب اور ان کی بیوی سید انی بی کی کس بات پر زیادہ خوش تھے؟

جواب : میر صاحب اور ان کی بیوی سید انی بی کی اس بات پر خوش تھے کہ وہ ان کے بچوں کی تربیت کررہی تھیں۔

(ج) پرستان کے بادشاہ نے سید انی بی کو کس کام کے لیے بلوایا تھا؟

جواب : پرستان کے بادشاہ نے سید انی بی کو اپنی بیٹی کا جہیز ٹانکنے کے لیے بلوایا تھا۔

(د) بادشاہ بیگم کا اصلی نام کیا تھا ؟

جواب : بادشاہ بیگم کا نام زمرد پری تھا۔

(ہ) پرستان کے پھلوں کی خاص بات کیا تھی؟

جواب : پرستان کے پھلوں کی خاص بات یہ تھی کہ اسی کھاتے وقت جب کھانے کا سوچو اس کھانے کا ذائقہ محسوس ہوتا تھا۔

سوال ۲ : سید انی بی نے پرستان کا تذکرہ دل چسپ انداز میں کیا ہے۔ آپ اپنے الفاظ میں اس کا خلاصہ لکھیے۔

خلاصہ :

سیدانی بی نے بتایا کیا کہ ایک روز انھیں گھر کے باہر سے آواز آئی کہ بادشاہ بیگم آپ کو بلا رہی ہیں اور قسمت کا کرنا یہ ہوا کہ سیدانی بھی اٹھ کر چلی گئیں۔ جب پالکی میں بیٹھےبیٹھے کافی وقت گزر گیا تو انھوں نے باہر دیکھا کہ وہ کسی جنگل میں ہیں اور پالکی خود اڑ رہی ہے۔ پہلے تو وہ ڈر گئیں لیکن پھر پوچھنے لگی کہ مجھے کہاں لے جارہے ہو تو بتایا گیا کہ بادشاہ کی بیٹی کی شادی ہے وہیں لے جارہے ہیں۔ پرستان میں پہنچی تو ایک پری آپ کو محل میں لےگئی جہاں بادشاہ بیگم بادشاہ اور شہزادیوں نے آپ کا استقبال کیا۔ وہاں کا عمدہ کھانا کھانے کے بعد شہزادی کے کپڑے ٹانکے اور واپس ہولی۔ سیدانی کہتی ہے وہ کام میں یہاں کرتی تو سال لگ جاتا لیکن جب میں واپس آئی تھی میرا پلاؤ دم پر رکھا تھا اور ماما مغرب کی نماز ادا کررہی تھی۔

سوال ۳ : متن کی روشنی میں درست جواب پر نشان (درست) لگائیں:

(الف) سبق “پرستان کی شہزادی” کس مصنف کی تحریر ہے؟
٭شاہد احمد دہلوی
٭ہاجرہ مسرور
٭اشرف صبوحی ✓
٭سجاد حیدر یلدرم

(ب) قلعے کی بڑی بڑی مغلانیاں ، سید انی بی کے سامنے:
٭کام کرتی تھیں
٭کھڑی رہتی تھیں
٭دم نہ مارتی تھیں
٭کان پکڑتی تھیں ✓

(ج) پرستان کے بادشاہ نے سید انی بی کو بلایا تھا:
٭بیٹی کا جہیر ٹانکنے کو✓
٭انعام دینے کو
٭بیٹی کو سینا پرونا سیکھانے کو
٭بیٹی کی شادی میں شرکت کرنے کے لیے

(د) سید انی بی کو کھانے میں مرغوب تھا:
٭زردہ
٭بونٹ پلاؤ✓
٭فیرنی
٭بریانی

(ہ) پرستان میں پھل دار پودے بڑے تھے:
٭بالشت بھر✓
٭چھ فٹ
٭ایک ایک فٹ
٭گز بھر

(و) پرستان سے سید انی بی کو انعام میں کیا ملا؟
٭روپیا پیسا
٭کنکر پتھر
٭خلعت اور زیورات
٭جواہرات ✓

سوال ۴ : مندرجہ ذیل محاورات کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

آنکھیں کھلنا : اس کی باتیں سن کر میری آنکھیں کھل گئیں۔
بال بیکا ہونا : اللہ کے کرم سے اس کا بال بھی بیکا نہ ہوا۔
کلیجے پر سانپ لوٹنا : حسد کے مارے اس کے کلیجے پر سانپ لوٹنے لگے۔
اوسان خطا ہونا : پولیس کو دیکھتے ہی چور کے اوسان خطا ہوگئے۔
عقل جاتی رہنا : اس قدر خوبصورت گھر دیکھ کر اس کی عقل جاتی رہی۔

سوال ٦ : سبق کے مطابق درست لفظ کے ذریعے سے خالی جگہ پر کیجئے۔

(الف) ایک وقت تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔میں سید انی بی کا بڑا مقام تھا۔
(قلعہ✓۔محل۔دربار)
(ب) سید انی بی کو مغلانی کا پیشہ اختیار کرنا پڑا کیوں کہ۔۔۔۔۔۔
(اس کے والدین فوت ہو گئے۔تجارت میں خسارہ ہو گیا۔وہ بیوہ ہو گئیں✓)
(ج) اس نے کہاروں سے کہا “کم بختو! منہ سے کچھ تو۔۔۔۔۔۔
(کہو۔ پھوٹو✓۔بولو)
(د) پرستان میں اسے ۔۔۔۔۔۔لے کر گیا۔
(جن✓۔پری ذاد۔فرشتہ)
(ہ) بادشاہ نے اسے۔۔۔۔۔انعام میں دیے۔
(زیورات۔جواہرات✓۔ملبوسات)