Back to: Jkbose Class 9th Urdu Notes
سوال نمبر 1: ناول کسے کہتے ہیں؟ ناول کے فن پر ایک نوٹ لکھیے؟
جواب: ناول اردو ادب میں انگریزی کے زیرِ اثر آیا ہے۔ ناول انگریزی زبان کا لفظ ہے اور اطالوی زبان کے لفظ ”ناویلا” سے مشتق ہے۔ جس کے معنی ‘نیا’ کے ہیں۔ اردو ادب کی دیگر اصناف کی طرح ناول کی کوئی جامع اور حتمی تاریخ ممکن نہیں۔
موضوع کے اعتبار سے دور حاضر میں ناول کی ایک سادہ سی تعریف کی گئی ہے۔ یہ ایک ایسا نثری قصہ ہے جس میں اس عہد کے پس منظر میں فرد اور سماج کی کشمکش دکھائی گئی ہو۔ لیکن نقاد اس بارے میں اختلاف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ تعریف یورپ کے ناول پر صادق آتی ہوگی جہاں صنعتی انقلاب اور سماج کی کشمکش کے آثار پہلی جنگ عظیم کے بعد رونما ہو گئے ہیں۔
ناول کا فن
فنی اور بنیادی اعتبار سے ناول کے نمایاں اجزائے ترکیبی اس طرح ہیں۔ پلاٹ ،کردار ،مکالمہ ،منظرنگاری ،موضوع اور نقطہ عروج وغیرہ ۔ اردو زبان جس وقت وجود میں آئی ہندوستان اس وقت مختلف سماجی، سیاسی و تہذیبی تبدیلی سے دوچار تھا۔ یہ تبدیلیاں یورپ کے صنعتی انقلاب کے برعکس اثر انگیز تھیں۔ غیرملکی سامراجی اقتدار کے ذریعے اس کا اثر سامنے آ رہا تھا۔ اسی زمانے میں ڈپٹی نذیر احمد نے اصلاحی ناول لکھے ہیں جن میں سب سے پہلا ’مراۃالعروس‘ اس کے بعد منشی پریم چندر کا ’گودان‘ ،عصمت چغتائی کا ’ضدی‘ ، قرۃ العین حیدر کا ’میرے بھی صنم خانے‘ ، ’سفینہ غم دل‘ ،’ آگ کا دریا‘ اور سرشار نے ’فسانہ آزاد‘ جیسے شاہکار ناول لکھے۔
ناول نگاری مخصوص نقطہ نگاہ سے زندگی کی تصویر کشی کرنے کا ایک فن ہے۔ حقیقت کو تخلیق کا روپ دے کر یا حقیقت کو تخلیقی جامہ پہنا کر کچھ اس طرح پیش کرنا کہ قصے کی حیثیت سے اس کے تمام اجزاء میں تال میل اور ہم آہنگی قائم رہے ناول کا فن کہلاتا ہے۔
سوال نمبر 2: کرشن چندر کے مختصر حالات زندگی اور ان کی ناول نگاری پر ایک نوٹ لکھیے۔
جواب: کرشن چندر 23 نومبر 1913 کو بھرت پور راجسھتان میں پیدا ہوئے۔ ان کا آبائی وطن وزیر آباد ضلع گوجرانوالہ پاکستان تھا۔ کرشن چندر کے والد صاحب کا نام ڈاکٹر گوری شنکر چوپڑا تھا۔ کرشن چندر کے تین بھائی اور ایک بہن تھی۔ کرشن چندر بچپن میں ہی اپنے والد صاحب کے ساتھ پونچھ آگئے جہاں انہوں نے آٹھویں جماعت تک وکٹوریہ جوبلی ہائی اسکول میں پڑھا اور یہ اسکول تقسیم کے بعد اسلامیہ اسکول پونچھ کہلانے لگا۔
بچپن سے ہی کرشن چندر کو شاعری کے ساتھ روشنی تھی۔ مگر بعد میں ان کے ایک استاد دینا ناتھ رفیق نے انہیں نثر کی جانب مبذول کیا اور انہوں نے اس صنف میں کارہائے نمایاں انجام دیا۔ بچپن سے ہی مطالعہ کا بہت شوق تھا اور انہوں نے رابندر ناتھ ٹیگور کے ناولوں کا مطالعہ بھی کیا۔ 16 برس کی عمر میں کرشن چندر پونچھ کو چھوڑ کر1929 میں لاہور روانہ ہوئے۔ جہاں انہوں نے بی اے پاس کیا۔ اس کے بعد انگریزی زبان میں ایم اے بھی پاس کیا۔ اور پھر لاہور کالج سے1937 میں قانون کی ڈگری مکمل کی۔
کرشن چندر نے ریڈیائی ڈرامے کے لئے بھی کام کیا جہاں ان کی ملاقات بہت عظیم اور نامور ہستیوں سے بھی ہوئی۔ 1974 میں کرشن چندر اپنے گھر والوں کے ساتھ آخری بار پونچھ آئے۔ 1977 انہوں نے اس دار فانی کو الوداع کہہ دیا۔
سوال نمبر 3: ”میں ایک شہر تھا۔۔۔ پونچھ“ کا خلاصہ لکھیے۔
جواب: ”میں ایک شہر تھا۔۔۔ پونچھ“ کرشن چندر کے ایک سوانحی ناول “مٹی کے صنم” سے لیا گیا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اس ناول میں انہوں نے اپنی یادوں کو تازہ کیا ہے اور وہ اپنے شہر پونچھ کو محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ وہ دیگر شہروں سے اپنے شہر کو بہت زیادہ پسند کرتے ہیں اور انہوں نے اپنے شہر کو روم سے بھی زیادہ خوبصورت کہا ہے۔
جس طرح ایک ماں اپنے بچے کو دیگر بچوں سے زیادہ خوبصورت سمجھتی ہے بالکل اسی طرح کرشن چندر بھی اپنے شہر کو بہت ہی محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں اور بہت ہی زیادہ خوبصورت بتاتے ہیں۔ ممبئی میں رہنے کے باوجود بھی وہ اپنے چھوٹے سے شہر پونچھ کو یاد کرتے ہیں۔ وہ اپنے شہر کے بارہ ٹیلوں کو یاد کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ کون سے ٹیلے پر کیا کیا بسا ہوا تھا۔
اس کے علاوہ وہ اپنے سکول کے دنوں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ کھیلنے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں، جب ہم پلے گراؤنڈ میں کھیلتے کھیلتے تھک جاتے تھے تو کسی طرح اپنی پیاس بجھا کر دوبارہ کھیل میں مشغول ہو جاتے تھے۔اس کے علاوہ انہوں نے اس واقعے کا بھی ذکر کیا ہے کہ کرشن چند کے والد صاحب ایک ڈاکٹر تھے اور وہ راجہ کو دیکھنے کے لئے شاہی محل جاتے ہیں اور کرشن چندر بھی اپنے والد کے ساتھ شاہی محل جاتے ہیں۔ وہاں پہنچ کر وہ راجکماروں کے ساتھ کھیلنے لگتے ہیں۔
کرشن چندر کے پاس ایک سفید وزیر آبادی چاقو تھا اور راجکمار ان سے اس چاقو کو لینا چاہتے تھے۔ اسی بات کو لے کر ان دونوں میں جھگڑا ہوا یہاں تک کرشن چندر نے راج کمار کو تھپڑ مارا۔ اس کے بعد کرشن چندر سے کہا گیا ہے کہ تم راجکمار سے معافی مانگو لیکن کرشن چند نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
سوال نمبر 4: کرشن چندر نے پونچھ کو روم کے ساتھ تشبیہ کیوں دی ہے، وضاحت کیجیے۔
جواب: روم ایک خوبصورت ملک ہے جو ساتھ ٹیلوں پر آباد ہے اسی طرح پونچھ بارہ پہاڑی ٹیلوں پر بسا ہوا ہے۔ ان دونوں میں خوبصورتی کی صفت مشترکہ ہے اسی وجہ سے کرشن چندر نے پونچھ کو روم کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔
سوال نمبر 5: کرشن چندر نے اپنے والد کے ساتھ شاہی محل میں کیوں گئے اور وہاں کیا واقعہ پیش آیا؟
جواب: کرشن چندر اپنے والد کے ساتھ اسی لئے گئے کیونکہ ان کے والد صاحب ایک ڈاکٹر تھے۔ کرشن چندر کے والد راجہ کو دیکھنے شاہی محل گئے جو بیمار تھے۔کرشن چندربھی اپنے والد کے ساتھ وہاں گئے جہاں کرشن چندر راجکماروں کے ساتھ کھیلنے لگے اور کرشن چندر کے پاس ایک سفید وزیرآبادی چاقو تھا تو راج کمار اس چاقو کو ان سے چھین لینا چاہتا تھا۔ اسی بات میں ان دونوں میں ہاتھا پائی ہوگئی۔ جس کی وجہ سے کرشن چندر نے راج کمار کو تھپڑ مارا اور پھر کرشن چندر کو راجکمار سے معافی مانگنے کے لیے کہا گیا۔ لیکن انہوں نے اس بات سے انکار کیا اور یہی واقعہ محل میں پیش آیا۔