سبق: چغل خور خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 05
  • سبق کا نام: چغل خور
  • مصنف کا نام: شفیع عقیل

خلاصہ سبق:

شفیع عقیل کا سبق چغل خور ایک لوک کہانی ہے۔اس لوک کہانی میں مرکزی کردار ایک چغل خور کا ہے۔چغل خورکو دوسروں کی چغلی کھانا اور ایک کی بات دوسرے سے کرنےکی عادت تھی اور لاکھ کوشش کے باوجود وہ اپنی عادت کو نہ چھوڑ سکا تھا۔ دراصل وہ اپنی عادت سے مجبور تھا اورا سی عادت کی وجہ سے اُسے اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ جب چغل خور کی جمع پونچی ختم ہونے لگتی ہے اور بات فاقوں تک پہنچ جاتی ہے تو وہ سوچتا ہے اس گاؤں میں تو اب نوکری ملنے سے رہی لہذا وہ دوسرے گاؤں چلا جاتا ہے اور ایک کسان سے نوکری طلب کرتا ہے۔

وہ کسان اکیلا ہوتا ہے اور اسے ایک نوکر کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے وہ کسان اسے نوکری پر رکھ لیتا ہے۔ کسان چغل خور کو ان شرائط پر ملازم رکھتا ہے کہ وہ کسان کے ساتھ کھیت میں کام کرے گا اور اس کےگھر میں رہے گا۔کسان نے جب چغل خور کو ملازمت دی اور تنخواہ کی بات کی تو جواب میں چغل خور کہنے لگا: ” آپ مجھے صرف روٹی کپڑا دے دیں اور اس کے ساتھ ایک بات کی اجازت ! بس یہی میری تنخواہ ہے۔“ کسان پوچھنے لگا: کس بات کی اجازت؟ چغل خور بولا : ” آپ مجھے صرف اتنی اجازت دے دیں کہ چھے ماہ بعد آپ کی ایک چغلی کھا لیا کروں۔“ کسان کو تعجب تو ہوتا ہے۔لیکن وہ سوچتا ہے کہ میرے کون سے راز ہیں جو باہرآجائیں گے لہذا کسان اسے اجازت دے کر نوکری پررکھ لیتا ہے۔

چغل خور چھ ماہ وہاں کام کھیت باڑی کا کام کرتا ہے اور کسان اس عرصے میں چغل خور کی چغل خوری والی شرط بھول جاتا ہے۔چھے ماہ گزرنے کے بعد چغل خور کسان کی بیوی کے پاس گیا اور اس سے بولا کہ کسان کوڑھی ہو گیا ہے اوراگرتم جاننا چاہتی کہ کسان کوڑھی ہوگیا ہے یا نہیں تو کسان کے ہاتھوں کو چاٹ لینا کہ اگر نمکین محسوس ہوں تو تمھیں یقین ہو جائے گا۔جب کل کھیت میں کھانا لاؤ تو یہ دیکھ لینا۔ ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد چغل خور کسان کے پاس جاکر کہتا ہے کہ تمہاری بیوی پاگل ہو گئی ہے اور سب کوکاٹ رہی ہے اگر یقین نہیں تو جب وہ کل کھانا دینےآئے تو دیکھ لینا۔اس کے بعد چغل خورکسان کے سالوں کے پاس گیا اور بولا : تم لوگ یہاں مزے کر رہے ہو اور تمھارا بہنوئی تمھاری بہن کی بے عزتی کرتا ہے۔

کسان کے سالوں نے چغل خور کی یہ بات سنی تو بہت پریشان ہوئے۔ لیکن انھوں نے اس سے کہا: ” مگر ہماری بہن نے تو ہمیں کبھی نہیں بتایا ؟ اس پر چغل خور بولا : ”وہ بے چاری شرم کے مارے تمھیں کچھ نہیں بتاتی ورنہ کسان کھیتوں میں سب سے سامنے اس کی بے عزتی کرتا ہے ۔ لیکن ہم تمھاری بات پر کیسے یقین کر لیں ؟ اس پر چغل خور جھٹ سے بولا پڑا : ‘اگر تم لوگ یہ سمجھ رہے ہو کہ میں جھوٹ کہ رہا ہوں تو کل دو پہر کو جب تمھاری بہن کھانا لے کر کھیتوں میں جائے گی ، اس وقت تم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا کہا: ”اچھا کل ہم کھیت میں چھپ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ۔“کسان کے سالے یہ بات سن کر غصے میں تلملانے لگے۔

چغل خور وہاں سے سیدھا کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور بولا : ” بڑے افسوس کی بات ہے۔ تم لوگ سب ایک ماں کے بیٹے ہو اور پھر بھی اپنے بھائی کی مدد نہیں کر سکتے ۔ کسان کے بھائیوں نے اس سے تعجب سے پوچھا: “کیا ہوا؟ یہ تم کیا کہ رہے ہو؟ ہم کس کی مدد نہیں کرتے ؟“ اس پر چغل خور نے روہانسا منھ بناکر کہا: تمھارا بھائی سخت مصیبت میں گرفتار ہے۔ اس کے سالے ہر چوتھے روز آ کر اُسے زدوکوب کرتے ہیں اور ایک تم ہو کہ تمھیں اس کی خبر تک نہیں۔کسان کے بھائی یہ سن کر پریشان سے ہو گئے اور کہنے لگے : ” مگر ہمارے بھائی نے تو ہمیں کچھ نہیں بتایا ۔“

چغل خور بولا : ” وہ تم سے کیا کہے؟ بے چارہ شرافت کی وجہ سے کچھ نہیں کہتا اور خاموشی سے یہ بے عزتی برداشت کر لیتا ہے ۔“ جواب میں کسان کے بھائی کو چغل خور نے کہا : ” اگر تم لوگوں کو میری بات کا یقین نہیں تو کل دو پہر کو آکر اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ لینا کہ کس طرح کسان کے سالے اُسے مارتے ہیں کسان کے بھائی غصے میں تلملانے لگے۔ انھوں نے کہا: اچھا! ہم کل دیکھ لیں گے کہ وہ ہمارے بھائی کو کس طرح ہاتھ لگاتے ہیں۔ ابھی ہم مرے نہیں ہیں۔ اگلے دن کسان کے سالے اور بھائی کھیتوں میں چھپ گئے کسان کی بیوی جب کھانا لائی اور اس نے شوہر کا ہاتھ چاٹنا چاہا۔

دوسری طرف کسان سمجھا وہ اسے کاٹنا چاہتی ہے کسان نے اسے مارا اتںے میں کسان کے سالے نکل آئے اور کسان کو پیٹنے لگے کہ فوراً کسان کے بھائج نکل آئے یوں سارا خاندان لڑنے لگا۔لوگ آکر انھیں چھڑواتے ہیں اور وجہ معلوم کرنے پر علم ہوتا ہے کہ یہ سب اس چغل خور کی کارستانی ہے۔ جب لوگ اسے ڈھونڈ نا شروع کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہ اس گاؤں سے جاچکا ہے۔ اسی لیے آج بھی کوئی چغل خوری نہیں مانتا کہ وہ چغل خور ہے۔ دراصل اسے اس بات کا ڈر ہے کہ اگر اُس نے یہ بات تسلیم کر لی کہ وہ چغل خور ہے تو کسان کے سالے اور اس کے بھائی اسے ماریں گے۔

مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

چغل خور نے کسان سے کیا اجازت لی؟

کسان نے جب چغل خور کو ملازمت دی اور تنخواہ کی بات کی تو جواب میں چغل خور کہنے لگا: ” آپ مجھے صرف روٹی کپڑا دے دیں اور اس کے ساتھ ایک بات کی اجازت ! بس یہی میری تنخواہ ہے۔“ کسان پوچھنے لگا: کس بات کی اجازت؟ چغل خور بولا : ” آپ مجھے صرف اتنی اجازت دے دیں کہ چھے ماہ بعد آپ کی ایک چغلی کھا لیا کروں۔“

چغل خور نے کسان کی بیوی سے کیا کہا؟

چغل خور نے کسان کی بیوی سے کہا کہ کسان کوڑھی ہو گیا ہے اوراگرتم جاننا چاہتی کہ کسان کوڑھی ہوگیا ہے یا نہیں تو کسان کے ہاتھوں کو چاٹ لینا کہ اگر نمکین محسوس ہوں تو تمھیں یقین ہو جائے گا۔

چغل خور کو اپنی ملازمت سے کیوں ہاتھ دھونا پڑے؟

چغل خورکو دوسروں کی چغلی کھانا اور ایک کی بات دوسرے سے کرنےکی عادت تھی اور لاکھ کوشش کے باوجود وہ اپنی عادت کو نہ چھوڑ سکا تھا۔ دراصل وہ اپنی عادت سے مجبور تھا اورا سی عادت کی وجہ سے اُسے اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے تھے۔

چغل خور کو کوئی ملازمت یا مزدوری کیوں نہیں مل رہی تھی ؟

چغل خور کی چغلی کھانے کی عادت کی وجہ سے کوئی اسے ملازمت پہ نہ رکھتا یا مزدوری نہیں کرواتا تھا۔

کسان کے خاندان والوں کے درمیان لڑائی کیوں ہوئی؟

چغل خور کی چغلی اور غلط بیانی کی وجہ سے کسان کے خاندان والوں کے درمیان لڑائی ہوئی۔

کوئی چغل خور یہ کیوں نہیں مانتا کہ وہ چغل خور ہے؟

آج بھی کوئی چغل خوری نہیں مانتا کہ وہ چغل خور ہے۔ دراصل اسے اس بات کا ڈر ہے کہ اگر اُس نے یہ بات تسلیم کر لی کہ وہ چغل خور ہے تو کسان کے سالے اور اس کے بھائی اسے ماریں گے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔

(الف) چغل خور اور کسان کی بیوی کے بھائیوں کے درمیان کیا گفت گو ہوئی ؟

چغل خورکسان کے سالوں کے پاس گیا اور بولا : تم لوگ یہاں مزے کر رہے ہو اور تمھارا بہنوئی تمھاری بہن کی بے عزتی کرتا ہے۔ کسان کے سالوں نے چغل خور کی یہ بات سنی تو بہت پریشان ہوئے۔ لیکن انھوں نے اس سے کہا: ” مگر ہماری بہن نے تو ہمیں کبھی نہیں بتایا ؟ اس پر چغل خور بولا : ”وہ بے چاری شرم کے مارے تمھیں کچھ نہیں بتاتی ورنہ کسان کھیتوں میں سب سے سامنے اس کی بے عزتی کرتا ہے ۔ لیکن ہم تمھاری بات پر کیسے یقین کر لیں ؟ اس پر چغل خور جھٹ سے بولا پڑا : ‘اگر تم لوگ یہ سمجھ رہے ہو کہ میں جھوٹ کہ رہا ہوں تو کل دو پہر کو جب تمھاری بہن کھانا لے کر کھیتوں میں جائے گی ، اس وقت تم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لینا کہا: ”اچھا کل ہم کھیت میں چھپ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے ۔“کسان کے سالے یہ بات سن کر غصے میں تلملانے لگے۔

(ب) چغل خور اور کسان کے بھائیوں میں کیا گفت گو ہوئی ؟

چغل خور وہاں سے سیدھا کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور بولا : ” بڑے افسوس کی بات ہے۔ تم لوگ سب ایک ماں کے بیٹے ہو اور پھر بھی اپنے بھائی کی مدد نہیں کر سکتے ۔ کسان کے بھائیوں نے اس سے تعجب سے پوچھا: “کیا ہوا؟ یہ تم کیا کہ رہے ہو؟ ہم کس کی مدد نہیں کرتے ؟“ اس پر چغل خور نے روہانسا منھ بناکر کہا: تمھارا بھائی سخت مصیبت میں گرفتار ہے۔ اس کے سالے ہر چوتھے روز آ کر اُسے زدوکوب کرتے ہیں اور ایک تم ہو کہ تمھیں اس کی خبر تک نہیں۔کسان کے بھائی یہ سن کر پریشان سے ہو گئے اور کہنے لگے : ” مگر ہمارے بھائی نے تو ہمیں کچھ نہیں بتایا ۔“ چغل خور بولا : ” وہ تم سے کیا کہے؟ بے چارہ شرافت کی وجہ سے کچھ نہیں کہتا اور خاموشی سے یہ بے عزتی برداشت کر لیتا ہے ۔“ جواب میں کسان کے بھائی کو چغل خور نے کہا : ” اگر تم لوگوں کو میری بات کا یقین نہیں تو کل دو پہر کو آکر اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ لینا کہ کس طرح کسان کے سالے اُسے مارتے ہیں کسان کے بھائی غصے میں تلملانے لگے۔ انھوں نے کہا: اچھا! ہم کل دیکھ لیں گے کہ وہ ہمارے بھائی کو کس طرح ہاتھ لگاتے ہیں۔ ابھی ہم مرے نہیں ہیں۔

سبق کے مطابق دُرست جواب کا انتخاب کیجیے۔

(الف) دوسروں کی چغلی کھانا اور ایک کی بات دوسروں سے کرنا عادت تھی:

  • کسان کی چغل خور کی✔️ کسان کی بیوی کی کسان کے سالوں کی
  • (ب) کسان چغل خور کو تنخواہ دیتا تھا:
  • دس روپے سو روپے ہزار روپے کچھ نہیں✔️
  • (ج) چغل خور سے کسان سے اجازت لی کہ وہ اُس کی ایک چغلی کھائے گا:
  • ایک ماہ بعد ہر روز چھ ماہ بعد ✔️ سال بعد
  • (د) چغل خور نے کسان کی بیوی سے بولا:
  • سچ جھوٹ✔️ آدھا سچ آدھا جھوٹ
  • (ه)چغل خور کی بات سُن کر کسان کے سالوں کو :
  • غصہ آیا✔️ مزا آیا ہنسی آئی رونا آیا
  • (و)چغل خور نے کسان کے خاندان میں :
  • صلح کروادی لڑائی کروا دی ✔️
  • دوستی کروا دی نئی رسم متعارف کروا دی

درج ذیل محاورات کو درست کر کے تحریر کیجیے۔

گریبان چڑھانا آستین چڑھانا
ہرے باغ دکھانا سبز باغ دکھانا
تاروں سے باتیں کرنا آسمان سے باتیں کرنا
گدھے بیچ کر سونا گھوڑے بیچ کر سونا
ہتھیلی پر تیل جمانا ہتھیلی پر سرسوں جمانا

ان الفاظ و تراکیب کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

الفاظ جملے
بادشاہ بادشاہ نے رعایا کے مسائل سنے۔
تعجب مجھے حسنین کی شادی کی خبر سن کر تعجب ہوا۔
لالچی حسن ایک لالچی انسان ہے۔
فقیر فقیر نے صدا لگائی۔
خوشامدی مجھے خوشامدی لوگوں سے نفرت ہے۔

سبق چغل خور “ کا خلاصہ تحریر کیجیے۔

ملاحظہ کیجیے “سبق کا خلاصہ”

چغل خوری کے نقصانات سے متعلق ساتھی طلبہ سے گفت گو کیجیے۔

چغلی کرنا ایک نہایت بُری عادت ہے اور ہمیں ایسی بڑی عادات سے ہمیشہ دور رہنا چاہیے۔ جب کوئی شخص ہمیں کوئی بات بتائے تو اس پر اندھا یقین کر لینے کی بجائے پہلے اس بات کی تصدیق یا تحقیق کر لینی چاہیے۔عادات اچھی ہوں یا بری اگر پختہ ہو جائیں تو ان سے جان چھڑانا انسان کے اپنے بھی بس میں لگی رہتا۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ اپنے کردار یعنی اپنی عادات اور رویوں وغیرہ پرخودکڑی نظر رکھیں اور جونہی اپنے اندر کسی بری عادت کو پنپتے دیکھیں تو فوراً اس سے پیچھا چھڑانا چاہیے ورنہ وہ آپ کی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہے۔ اور کل کو وہ عادت کہیں ہماری فطرت یا شخصیت کا لازمی جزو بن کر ہمارے اپنے سے کام کر کے لوگوں کے لیے مہلک نہ بن جائے۔