صوفی تبسم کی حمد کی تشریح

0
  • کتاب “ابتدائی اردو” برائے پہلی جماعت
  • سبق نمبر25: نظم
  • شاعر کا نام:صوفی تبسم
  • سبق کا نام: حمد

صوفی تبسم کی حمد کی تشریح

جس نے بنائی دنیا
جس نے بسائی دنیا

یہ شعر صوفی تبسم کی نظم حمد سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر اس دنیا کو تخلیق کرنے والی پاک ذات کی تعریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اللہ کی ذات پاک ہے جس نے یہ دنیا نہ صرف بنائی ہے بلکہ اس دنیا میں موجود ہر ایک شے بھی اسی پاک ذات کی بنائی گئی ہے اسی نے اس دنیا کو بسایا بھی ہے کہ اس میں انسان اور جاندار بسائے۔

گُلشن کھلائے جس ںے
دَریا بَہائے جِس نے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس دنیا کو بسانے والے اللہ تعالیٰ ہی کی پاک ذات ہے کہ اس نے محض اس دنیا کی تخلیق ہی نہیں کی بلکہ اللہ تعالیٰ ہی نے اس دنیا میں گلشن یعنی باغ کھلائے اور اس دنیا میں جو دریا بہہ رہے ہیں ان دریاؤں کو روانی دینے والی پاک ذات بھی اللہ کی ہے۔

جِس نے بَنائے سارے
یہ چاند اَور تارے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اللہ کی ذات وہ ذات ہے جس نے اس دنیا میں موجود ہر ایک چیز کو تخلیق کیا۔ یہ آسمان پہ جو چاند اور تارے ہمیں دکھائی دیتے ہیں یہ بھی اللہ کی قدرت کے کرشمے ہیں۔

مُجھ کو بھی زِندگی دی
تُجھ کو بھی زِندگی دی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات اور میں موجود ہر ایک شے کو تو تخلیق کیا ہے لیکن مجھے بھی زندگی دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے۔ صرف مجھے ہی نہیں بلکہ تمھیں اور اس کائنات کے ہر ایک انسان اور جاندار شے اللہ نے زندگی بخشی ہے۔

سارے جَہاں کا مَولا
سارے جَہاں کا داتا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس ساری دنیا سارے جہان کا مولا اور مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ وہی اس جہان کا داتا یعنی عطا کرنے والا بھی ہے۔

مشق: ان لفظوں کو لکھوائیے۔

بَنائی ، دُنیا ، دَریا ، زِندگی

نیچے دیے ہوئے لفظوں کے حروف الگ الگ لکھوائیے۔

داتا = د + ا + ت + ا
گلشن = گ + ل + ش + ن
تارے = ت + ا + ر + ے
جَہاں = ج + ہ + ا + ں

حروف کو ملا کر لفظ بنوائیے۔

م + و + ل + ا = مولا
س + ا + ر + ے = سارے
چ + ا + ن + د = چاند
ز + ن + د + گ + ی = زندگی

ان لفظوں کو پڑھوائیے۔

گُلشَن ، چاند ، تارے ، دَریا ، زِندگی ، مَولا۔