کلہاڑی کی کھچڑی

0

سبق کا مختصر خلاصہ

ایک سپاہی چھٹی پر جا رہا تھا۔ جاتے جاتے رات ہوگئی، سردی بھی بہت تھی اس نے سوچا کیوں نہ کہیں تھوڑی دیر آرام کر لیا جائے۔ تبھی اس نے ایک جھونپڑی دیکھی، اس میں ایک بڑھیا تھی۔ سپاہی نے اس سے اندر آنے کی اجازت مانگی اور پوچھا کہ کچھ کھانے کے لئے ہے؟بڑھیا بہت کنجوس تھی اس لیے اس نے صاف انکار کر دیا کہ اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔

سپاہی کا بھوک کی وجہ سے بہت برا حال تھا۔ وہ بڑھیا سے کھانا نکالنے کی ترکیب سوچنے لگا، اسے کلہاڑی دکھائی۔ اس نے بوڑھیا سے کہا کیا آپ نے کبھی کلہاڑی کی کھچڑی کھائی ہے؟ اس بوڑھی عورت نےجواب دیا نہیں ۔۔۔۔سپاہی نے کہا چلو آج کلہاڑی کی کھچڑی بناتے ہیں۔اس کے بعد اس نے بڑھیا سے ایک پتیلی اور پانی لانے کے لئے کہا۔۔وہ بھاگی ہوئی گئی اور لے کر آئی۔ سپاہی نے اسے چولہے پر رکھ دیا اور پھر بڑھیا سے نمک لانے کے لئے کہا۔ اس طرح ایک ایک کرکے سپاہی نے کھچڑی کا سارا سامان بڑھیا سے منگوا لیا۔اس نے نمک، دال چاول، گھی سب ڈال کر کھچڑی بنائی اور جب بڑھیا کو اس نے کھچڑی دی تو وہ کہنے لگی ”یہ تو بہت مزےدار ہے“۔ سپاہی آہستہ آہستہ ہنسنے لگا۔

سپاہی نے بھی بڑھیا سے کھانا نکالنے کا بڑھا اچھا طریقہ اپنایا۔ اس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان کو اتنا بخیل نہیں ہونا چاہیے اور بڑھیا بخیل ہونے کے ساتھ ساتھ بے وقوف بھی تھی کہ اس کو یہ بھی معلوم نہ ہوا کہ سپاہی نے کھچڑی کا سارا سامان ڈال کر کھچڑی بنائی۔۔بلکہ وہ یہی سمجھتی رہی کہ سپاہی نے کلہاڑی کی کھچڑی بنائی۔

سوچے اور بتائیے:

سوال: سپاہی بڑھیا کی جھونپڑی میں کیوں ٹھہرا؟

جواب: سپاہی بڑھیا کی جھونپڑی میں اس لیے ٹھہرا تاکہ وہ کچھ کھا پی سکے اور کچھ دیر آرام کر سکے کیونکہ باہر بہت سردی تھی، تھکن اور سفر کی وجہ سے اس کا برا حال تھا۔

سوال: سپاہی نے کھانا حاصل کرنے کی کیا ترکیب نکالی؟

جواب: بھوک کی وجہ سے سپاہی کا بہت برا حال تھا اور بڑھیا کنجوس تھی اس لئے اس نے بڑھیا سے کھانا حاصل کرنے کی یہ ترکیب نکالی کہ اسے ایک کونے میں پرانی کلہاڑی دکھائی۔ اس نے برھیا سے پوچھا کہ کبھی آپ نے کلہاڑی کی کھچڑی کھائی ہے؟ تو اس نے کہا نہیں پھر اس نے کلہاڑی کی کھچڑی بنانا شروع کی۔

سوال: سپاہی نے کھچڑی میں کون کون سی چیزیں ڈالیں؟

جواب: سپاہی نے کھچڑی میں پانی، نمک، مٹھی بھر چاول،مونگ کی دال اور گھی یہ ساری چیزیں ڈالیں۔

سوال: کھچڑی کھاتے ہوئے سپاہی چپکے چپکے کیوں ہنس رہا تھا؟

جواب: کھچری کھاتے کھاتے سپاہی اس لئے چپکے چپکے ہنس رہا تھا کیونکہ بڑھیا کہہ رہی تھی کہ کلہاڑی سے اتنے مزے کی کھچڑی بنتی ہے۔اور سپاہی کو بڑھیا کی اسی بات پر ہنسی آرہی تھی۔ کیونکہ اس نے کنجوس بڑھیا سے چیزیں حاصل کرنے کے لئے یہ سب ترکیب کی تھی۔ لیکن وہ سوچ رہی تھی کہ کھچڑی کلہاڑی کی بنی ہے۔

نیچے دیئے ہوئے جملوں کو واقعات کی ترتیب سے لکھے۔

بغیر ترتیب کے جملے واقعات کی ترتیب کے مطابق جملے
1۔ مارے بھوک کے اس کے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے۔
2۔ بڑھیا نے سپاہی کو نمک لا کر دیا جو اس نے پانی میں ڈال دیا۔
3۔ راستے میں اسے ایک جھونپڑی نظر آئی۔جس میں ایک بڑھیا رہتی تھی۔
4۔ بڑھیا مارے شوق کے پٹارے میں سے چاول کی تھیلی نکال لائی۔
5۔ ایک سپاہی چھٹی پر جا رہا تھا۔
6۔ ایک مٹھی مونگ کی دال ہوتی تو کام بن جاتا۔
1۔ ایک سپاہی چھٹی پر جا رہا تھا۔
2۔ راستے میں اسے ایک جھونپڑی نظر آئی جس میں ایک بڑھیا رہتی تھی۔
3۔ مارے بھوک کے اس کے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے تھے۔
4۔ بڑھیا نے سپاہی کو نمک لا کر دیا جو اس نے پانی میں ڈال دیا۔
5۔ برھیا مارے شوق کے پٹارے میں سے چاول کی تھیلی نکال لائی۔
6۔ ایک مٹھی مونگ کی دال ہوتی تو کام بن جاتا۔

نیچے دیئے ہوئے الفاظ کے متضاد لکھے۔

الفاظ ضد
سردی گرمی
نرمی سختی
اندر باہر
مزیدار بے کار


نیچے دیئے ہوئے محاوروں کو جملوں میں استعمال کیجئے۔

منھ بنانا حامد ہر کام کو دیکھ کر منہ بناتا رہتا ہے۔
آنکھیں پھاڑ پھار کر دیکھنا حامد کے درجے میں اول آنے کی وجہ سے سب اسے آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھ رہے تھے۔
پیٹ میں چوہے دوڑنا حامد کے پیٹ میں بھوک کی وجہ سے بہت زور سے چوہے دوڑ رہے تھے۔
کام بن جانا حامد نے اپنی امی سے پکنک کے لے پیسے لے کر اپنا کام بنا لیا۔