Advertisement
  • نظم : بجلی کے کرشمے
  • شاعر : مخمور اکبرآبادی

تعارف ِ نظم

یہ نظم ہماری درسی کتاب سے ماخوذ ہے اس نظم کے شاعر مخمور اکبر آبادی ہیں جنہوں نے اس نظم میں بجلی کے کرشموں کا ذکر کیا ہے۔ شاعر نے اس نظم میں بجلی کے فائدوں کی عکاسی کی ہے اور بجلی سے چلنے مختلف آلات کا ذکر کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے یورپ کی تعریف کی ہے جہاں سے بڑی بڑی ایجادات کی شروعات ہوئی ہے اور آخر میں اللہ سے یہ دعا کی ہے کہ اے اللہ ہمیں بھی ایسی ایجادات کرنے کی توفیق عطا فرما۔

Advertisement

نظم بجلی کے کرشمے کی تشریح

بجلی کے کرشمے نے آرام دیے کیا کیا
ہے بلب کئی روشن چلتا ہے کہیں پنکھا

نظم کے پہلے شعر میں شاعر بجلی کا حوالہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں بجلی کے کرشمے نے کیا کیا آرام دیے ہیں‌ کہ اس کی مدد سے کہیں پر بلب روشن ہے تو کہیں پر پنکھا چلتا ہے۔

اس سحر کی پتلی کا ، اعجاز یہ کیا کم ہے
چھوتے ہیں بٹن گویا گھر نور کا عالم ہے

شاعر فرماتے ہیں کہ بجلی جو کہ جادو کے پتلی جیسی ہے۔ اس کا کمال یہ ہے کہ بٹن چھوتے ہی سارا گھر نور سے بھر جاتا ہے روشنی سے جگمگاتا ہے۔

نوکر کے بلانے کو گھنٹی بھی بجاتی ہے
بے آگ کی شرکت کے کھانا بھی پکاتی ہے

شاع بجلی کی تعریف میں کہتے ہیں کہ بجلی کی مدد سے ہم بیل بجا کر نوکر کو بلاتے ہیں اور بنا آگ کے یہ بجلی کھانا بھی پکا لیتی ہے۔

جاڑے میں اگر ملنے آ جائے کوئی مہمان
کمرے میں جلا دے گی یہ آپ کا آتش داں

شاعر فرماتے ہیں کہ سردی کے موسم میں اگر کوئی مہمان آپ کے گھر آتا ہے تو بجلی کی مدد سے ہم آتش داں جلاتے ہیں (یہاں پر شاعر نے روم ہیٹر کی طرف اشارہ کیا ہے)

Advertisement
آٹے کی یہ بے چاری چکی بھی چلاتی ہے
قوت کی اگر پوچھو ہر وزن اٹھاتی ہے

شاعر فرماتے ہیں کہ ہم بجلی کی مدد سے آٹے کی چکی بھی چلاتے ہیں اگر اس کی قوت کی بات کریں تو بجلی کی مدد سے ہم کوئی بھی وزن اٹھا سکتے ہیں۔

ایک لفٹ میں بٹھایا اور اڑ گئے جھٹ چھت پر
حیران ہیں پریاں بھی پرواز کی سرعت پر

بجلی کی تعریف میں شاعر فرماتے ہیں کہ جب ہم لفٹ میں سوار ہوتے ہیں تو ایک بٹن دباتے ہی ہم ہوا میں اڑنے لگتے ہیں اور اس کی پرواز دیکھ کر پریاں بھی حیران رہ جاتی ہیں۔

دم بھر میں ممالک کی تفریق مٹاتی ہے
مغرب سے خبر لاکر مشرق کو سناتی ہے

اس شعر میں شاعر نے بجلی سے چلنے والے ٹیلی ویژن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ ملکوں کی دوری کو بجلی نے ختم کردیا۔ یہ بہت کم وقت میں مغرب کی خبر کو مشرق تک ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی مدد سے پہنچاتی ہے۔

دوری کی مصیبت سے آزاد کیا اس نے
تاروں پر خبر لانا ایجاد کیا اس نے

شاعر فرماتے ہیں کہ دوریاں بجلی کی مدد سے اب ختم ہو گئی ہیں۔ تاروں کی مدد سے یعنی ٹیلی فون کی ایجاد سے جو بجلی پر ہی چلتا ہے، سے ہم ایک دوسرے تک خبر پہنچاتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ جڑ گئے ہیں۔

کل تک اسے تاروں کی امداد کی حاجت تھی
توڑا یہ تعلق بھی اب بن گئی لاسلکی

اس شعر میں شاعر ٹیلی فون کے اگلے دور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ کل تک جس ٹیلی فون کو تاروں کی حاجت تھی وہ تعلق بھی اب ٹوٹ چکا ہے یعنی اب بغیر تاروں کے فون کا استعمال بھی اسی بجلی کی وجہ سے ممکن ہوسکا ہے۔

Advertisement
ہاں جس کے یہ ہمت ہو بس پھر اسے کیا ڈر ہو
ہائل نہیں اب کچھ بھی خشکی ہو سمندر ہو

شاعر بجلی کی تعریف میں فرماتے ہیں کہ جس چیز کی اہمیت اتنی زیادہ ہو اسے کس بات کا ڈر ہے۔ اسے کوئی بھی چیز روک نہیں سکتی چاہیے خشکی ہو یا سمندر ہو۔

جن ہیں نہ پری ہے یہ جادو ہے نہ ٹونا ہے
بے دار دماغوں کی جدت کا کھلونا ہے

شاعر فرماتے ہیں کہ یہ بجلی نہ تو جن ہے نہ ہی پری نہ ہی کوئی جادو کا ٹونا ہے بلکہ جو دماغ بیدار ہوگئے ہیں یعنی باشعور لوگ جنہوں نے محنت کی اور الگ الگ تجربات کئے یہ ان کا ہی بنایا ہوا ایک کھلونا ہے۔

یا رب تیری بخشش کے یورپ میں یہ چرچے ہیں
ہم کو بھی عطا کر کچھ ہم بھی تیرے بندے ہیں

شاعر فرماتے ہیں کہ یہ جو ساری ایجادات ہیں اور بڑے بڑے کارنامے ہیں یہ یورپ میں ہی ہوئے ہیں اور یہ محنت توفیق ، تجربات کرنا آپ کو یورپ والوں ہی نوازا ہے شاعر اللہ سے التجا کرتا ہے کہ اے اللہ ہم بھی تو تیرے ہی بندے ہیں ہم پر بھی کوئی کرم فرما اور ہم کو بھی محنت اور تجربہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔

سوالات

سوال: بجلی کے کون کون سے کرشمے اس نظم میں بیان کئے گئے ہیں ؟

ج: بجلی کے کرشمے جو اس نظم میں بیان کیے گئے ہیں وہ یہ ہیں کہ بجلی کی مدد سے انسان کو آرام پہنچتا ہے بجلی کی مدد سے بلب، پنکھے ،گھنٹیاں ،آٹے کی چکی، لفٹ ، ٹیلی ویژن اور ٹیلی فون چلتے ہیں اور بجلی کی ایجاد نے انسانی زندگی کو آسان بنا دیا ہے۔

سوال: بجلی ممالک کی تفریق کس طرح مٹاتی ہے؟

ج: بجلی ممالک کی تفریق ٹیلی ویژن اور ٹیلی فون کی صورت میں مٹاتی ہے۔

Advertisement

سوال: خشکی اور سمندر کس کا راستہ نہیں روک سکتی ہے؟

ج :خوشکی اور سمندر ہمت والوں کا راستہ نہیں روک سکتی ہے۔

سوال: آخری شعر میں شاعر نے اللہ تعالیٰ سے کیا دعا مانگی ہے؟

ج: آخری شعر میں شاعر نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگی ہے کی جو علم ، محنت کرنے کی توفیق اور ایجادات سے آپ نے یورپ کو نوازا ہے اسی طرح سے ہمیں بھی علم ،محنت کرنے کی توفیق اور ایجادات سے نواز دے کیونکہ ہم بھی تو تیرے ہی بندے ہیں۔

شعر مکمل کیجئے۔

اس سحر کی پتلی کا ، اعجاز یہ کیا کم ہے۔
جن ہیں نہ پری ہے یہ جادو ہے نہ ٹونا ہے
بے دار دماغوں کی جدت کا کھلونا ہے

مندرجہ ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

کرشمہسائنس کے بہت سارے کرشمے دیکھے جا سکتے ہیں
گھنٹی بجلی کی مدد سے گھر کے دروازے پر لگی گنٹی بجائی جا سکتی ہے
نور بجلی کے آنے سے گھر میں جیسے نور پھیل جاتا ہے
مہمان مہمان کی میزبانی کرنا حضور صلی وسلم کی سنت ہیں۔
قوت بجلی کی قوت بڑی بڑی مشینوں کو چلاتی ہے۔
ایجاد بجلی کا بلب تھامس ایلوا ایڈیسن نے ایجاد کیا ہے۔

مندرجہ ذیل میں واحد کے جمع اور جمع کے واحد لکھیے

واحدجمع
کرشمہ کرشمے
بجلی بجلاء
ملک ممالک
نوکر نوکر
چکی چکیاں
پری پریاں