Advertisement
Advertisement

سبق چاند تارے کا پرچم کا خلاصہ:

سبق چاند تارے کا پرچم مشکور حسین یاد کی یاداشتوں کو بیان کرتا ہے اس سبق میں انھوں نے اپنے چھوٹے ماموں انتظار حسین کے بچپن کی یاداشتوں کو بیان کیا ہے جب وہ ننھے منے ہتھوں سے پرچم تھام کر لے کر رہیں گے پاکستان بن کر رہے گا پاکستان کے ںعرے لگاتے تھے۔

Advertisement

ان کا تعارف کرواتے ہوئے بتاتے ہیں کہ انتظار حسین نانا عنایت کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ جس کا سب سے پسندیدہ کھیل پرچم کا کھیل تھا یعنی وہ چاند تارے کا جھنڈا بناتا اور اسے سرکنڈے یا پتلے بانس کے ساتھ باندھ کر ہوا میں لہراتا اور اپنے دوستوں کو ساتھ لیے فخریہ پورے گاؤں میں گھومتا پھرتا۔ سکول جانے سے قبل وہ باقاعدگی سے پرچم کو سیلوٹ کرتے اپنے بہن بھائیوں کو پرچم کو نہ چھونے دیتے اور اگر ذرا سا بھی کوئی جھنڈے کو ٹیڑھا کر دیتا تو ہنگامہ برپا کر دیتے تھے۔

اس کا کہنا تھا کہ جھنڈے ک ٹیڑھا ہونا یا جھکنا بری بات ہے۔جھنڈے کو ہمیشہ اونچا اور سیدھا رکھنا چاہیے۔ایک دفعہ انتظار حسین بیمار ہو گیا۔ ڈاکٹر نے کڑوی دوا تجویز کی تھی اور وہ اسے کسی طرح پینے کو تیار نہ تھا۔ آخر نانا عنایت حسین صاحب کو ایک تدبیر سو بھی۔ انتظار سے کہنے لگے بیٹا تم دوا پی لومیں تمہارے جھنڈے کے لیے ریشمی کپڑا لادوں گا۔ انتظار نے باپ کی شرط قبول کرتے ہوئے فوراً دوایی لی۔

Advertisement

ایک دفعہ اتوار کے روز باہر سے نعروں کی آواز آئی تو انتظار حسین پرچم تھامے دوستوں کے درمیان تقریر کر رہے تھے۔مسلمانو! اس جھنڈے تلے جمع ہو جاؤ۔ یہ جھنڈا تمہیں آزادی دلائے کا تمہیں دنیا میں سر بلند کرے گا۔ یہ جھنڈا امن کی نشانی ہے محبت اور اخوت کی نشانی ہے جو اس جھنڈے کے نیچے آ گیا۔ سمجھ لو اس کی زندگی سنور گئی ۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے ماسٹر صاحب نے ان کو یہ تقریر سکھائی تھی۔

Advertisement

آخری دنوں میں جب ملکی حالات خراب ہوگئے تب بھی وہ وہ پرچم اٹھا کر اپنے نعروں کے ذریعے بچوں کو جمع کرنے سے باز نہ آتے۔ایک روز ان کی ضد کی وجہ سے فساد برپا ہو گیا۔ ہوا یہ کہ کسی ہندو بچے نے انتظار سے دیکھنے کے لیے پرچم مانگا۔ انتظار نے اپنا دوست سمجھتے ہوئے پر چم اس کے حوالے کر دیا۔ اتفاق سے پرچم اس ہندو دوست کے ہاتھ سے نکل کر زمین کو چھو گیا۔ بس پھر کیا تھا انتظار اور اس کے دوسرے ساتھی لڑکے اس لڑکے پر پل پڑے۔

ایک دفعہ رات کے دس گیارہ بجے کا وقت ہو گا، سب گھر والے جاگ رہے تھے۔ انتظار سو رہا تھا کہ یکا یک خواب میں بڑبڑانے لگا۔ کچھ لمحوں بعد اس کی آواز بالکل صاف ہو گئی۔ وہ کہ رہا تھا میں جھنڈے کو ہاتھ سے نہیں چھوڑوں گا۔ ہاں ہاں تم مجھے قتل کر سکتے ہو۔ میں مرنے کی پروا نہیں کرتا خبردار خبردار جو تم نے اسے ہاتھ لگایا ابا جی ابا جی۔ یہ لوگ مجھے مارنے کوآ رہےہیں۔

Advertisement

ان کی ماں اور نانی ان کے پرچم لیے گلی میں نکلنے کی وجہ سے اب فکر مند رہنے لگی تھیں کیوں کہ حالات اچھے نہ تھے۔تقسیم سے قبل جب مسلمانوں کا قتلِ عام ہونے لگا تو ہمیں گھر سے نکال کر پولیس کی چوکی لایا گیا جہاں ہم نے خود کو قدرے محفوظ خیال کیا۔ اس دوران سب مال اسباب پیچھے رہ گیا ایسے میں میرا خیال تھا کہ انتظار حسین کو اپنے پرچم کے کھو جانے کا ملال ہوگا مگر وہ اپنا پرچم بھی ساتھ لے آئے تھے۔

27 اگست کو ہندو پولیس کی زیرِ نگرانی ہمیں اسٹیشن پر لایا گیا تو انتظار حسین نے ہندو سکھ ہجوم دیکھ کر اپنے پرچم کا کپڑا لاری کی کھڑکی سے باہر لا کر ہوا میں لہرا دیا۔ ہندو تھانیدار نے سخت برہم ہو کر نانا عنایت حسین سے کہا “میر صاحب یہ تو بڑی زیادتی ہے آپ کا بچہ اس جھنڈے کو دکھا کر ہجوم کو مشتعل کرنا چاہتا ہے میں آپ کی حفاظت کا قطعی ذمہ دار نہیں”.اس وقت گویا ہم مرتے مرتے بچے۔

انتظار حسین نے گھر آ کر سب سے پہلا کام بھی اپنا پرچم لہرانے کا کیا۔ ہندؤ ہمارے گھر پر حملہ آور ہوئے تو انھوں نے انتظار حسین کو زندہ جلا ڈالا مگر ایسے وقت میں بھی انھیں اپنے پرچم کی سر بلندی کی فکر تھی۔انتظار مرتے وقت اس بات سے مطمئن تھا کہ اگر وہ دنیا سے رخصت ہو رہا تو کیا ہوا کم از کم اس کے ماسٹر صاحب کے فرمان کے مطابق اس کا پیارا پرچم سیدھا اور سر بلند ہے۔لیکن قیام پاکستان کے وقت نجانے کتنے معصوم بچوں نے اس چاند تارے کی خاطر اپنی جان کی بازی لگا دی تھی۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیے۔

انتظار حسین کون تھا اور اس کا پسندیدہ کھیل کیا تھا؟

انتظار حسین نانا عنایت کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا۔ جس کا سب سے پسندیدہ کھیل پرچم کا کھیل تھا یعنی وہ چاند تارے کا جھنڈا بناتا اور اسے سرکنڈے یا پتلے بانس کے ساتھ باندھ کر ہوا میں لہراتا اور اپنے دوستوں کو ساتھ لیے فخریہ پورے گاؤں میں گھومتا پھرتا۔

Advertisement

انتظار حسین نے کس شرط پر دواپی ؟

ایک دفعہ انتظار حسین بیمار ہو گیا۔ ڈاکٹر نے کڑوی دوا تجویز کی تھی اور وہ اسے کسی طرح پینے کو تیار نہ تھا۔ آخر نانا عنایت حسین صاحب کو ایک تدبیر سو بھی۔ انتظار سے کہنے لگے بیٹا تم دوا پی لومیں تمہارے جھنڈے کے لیے ریشمی کپڑا لادوں گا۔ انتظار نے باپ کی شرط قبول کرتے ہوئے فوراً دوایی لی۔

انتظار حسین نے اپنی تقریر میں کیا کچھ کیا؟

مسلمانو! اس جھنڈے تلے جمع ہو جاؤ۔ یہ جھنڈا تمہیں آزادی دلائے کا تمہیں دنیا میں سر بلند کرے گا۔ یہ جھنڈا امن کی نشانی ہے محبت اور اخوت کی نشانی ہے جو اس جھنڈے کے نیچے آ گیا۔ سمجھ لو اس کی زندگی سنور گئی۔

کس وجہ سے قصبے میں فساد ہوتے ہوتے رہ گیا؟

ہوا یہ کہ کسی ہندو بچے نے انتظار سے دیکھنے کے لیے پرچم مانگا۔ انتظار نے اپنا دوست سمجھتے ہوئے پر چم اس کے حوالے کر دیا۔ اتفاق سے پرچم اس ہندو دوست کے ہاتھ سے نکل کر زمین کو چھو گیا۔ بس پھر کیا تھا انتظار اور اس کے دوسرے ساتھی لڑکے اس لڑکے پر پل پڑے۔

Advertisement

انتظار حسین خواب میں کیا بڑ بڑا رہا تھا ؟

رات کے دس گیارہ بجے کا وقت ہو گا، سب گھر والے جاگ رہے تھے۔ انتظار سو رہا تھا کہ یکا یک خواب میں بڑبڑانے لگا۔ کچھ لمحوں بعد اس کی آواز بالکل صاف ہو گئی۔ وہ کہ رہا تھا میں جھنڈے کو ہاتھ سے نہیں چھوڑوں گا۔ ہاں ہاں تم مجھے قتل کر سکتے ہو۔ میں مرنے کی پروا نہیں کرتا خبردار خبردار جو تم نے اسے ہاتھ لگایا ابا جی ابا جی۔ یہ لوگ مجھے مارنے کوآ رہےہیں۔

ہندو تھانیدار کس بات پر برہم ہوا اور اس نے نانا عنایت حسین سے کیا کہا؟

انتظار حسین نے ہندو سکھ ہجوم دیکھ کر اپنے پرچم کا کپڑا لاری کی کھڑکی سے باہر لا کر ہوا میں لہرا دیا۔ ہندو تھانیدار نے سخت برہم ہو کر نانا عنایت حسین سے کہا “میر صاحب یہ تو بڑی زیادتی ہے آپ کا بچہ اس جھنڈے کو دکھا کر ہجوم کو مشتعل کرنا چاہتا ہے میں آپ کی حفاظت کا قطعی ذمہ دار نہیں”.

مرتے وقت انتظار کو کس چیز کا اطمینان تھا؟

انتظار مرتے وقت اس بات سے مطمئن تھا کہ اگر وہ دنیا سے رخصت ہو رہا تو کیا ہوا کم از کم اس کے ماسٹر صاحب کے فرمان کے مطابق اس کا پیارا پرچم سیدھا اور سر بلند ہے۔

Advertisement

مندرجہ ذیل الفاظ کے معانی لغت میں تلاش کیجیے۔

مخدوشخراب
خشمگیںغضب ناک
طلائی سنہری / سونے کا
ملتقوم
محالمشکل
سماوارانگیٹھی / پانی گرم کرنے کا برتن
اخوتبھائی چارہ

سبق میں سے پانچ محاورات تلاش کیجیے اور انہیں اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

جان کی بازی لگاناقیام پاکستان کے وقت بہت سے لوگوں نے آزادی کے لیے اپنی جان کی بازی لگا دی۔
پل پڑناجب علی نے احمد کی کاپی چوری کی تو احمد کے دوست علی پر پل پڑے۔
ٹکٹکی باندھنا امتحانات میں نقل کرنے کے لئے وہ احمد کے پرچہ پر ٹکٹکی باندھے دیکھتا رہا۔
غفلت برتنااولاد کی پرورش میں غفلت برتنے سے والدین کو بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
تدبیر سوچناعلی نے احمد سے حسد میں آکر اسے نقصان پہنچانے کی تد بیر سوچی۔

مندرجہ ذیل فقروں کے ہم معنی فقرے سبق میں سے تلاش کرکے تحریر کیجیے۔

Advertisement

پاکستان بننے سے پہلے قیامِ پاکستان سے قبل
بڑا اہم کام کر رہا ہوں بڑا اہم کام سر انجام دے رہا ہوں۔
جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا فساد ہوتے ہوتے رہ گیا
بھائی چارے کی علامت ہے اخوت کی علامت ہے۔
حالات خراب ہو گئے تھے حالات مخدوش ہو گئے تھے
خواہش پوری ہو جائے گی تمنا پوری ہو جائے گی

مندرجہ ذیل جملوں کو مناسب الفاظ کی مدد سے مکمل کیجئیے۔

  • تمام بہن بھائیوں کو ہدایت تھی کہ پرچم کو بالکل ہاتھ نہ لگائیں۔
  • آپ تو بہت اچھی تقریر کرتے ہیں۔
  • وہ اسے دیکھ دیکھ کر جیتی تھیں۔
  • آج کل اس لڑکے کو عجیب خواب آ رہے ہیں۔
  • چاند تارے کے پرچم کی خاطر اپنی جان کی بازیاں لگا دی تھیں۔

مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد تحریر کیجیے۔

الفاظمتضاد
بلندپست
امنجنگ
غفلتاحتیاط
اتفاقنفاق
قدرتیمصنوعی
قدیمجدید
معمولیجدید
صغیرکبیر

مندرجہ ذیل الفاظ کے مترادف تحریر کیجیے۔

الفاظمترادف
تمناخواہش
استعمالصرف
نشانیعلامت
برہمغصہ
تعلقواسطہ
نزدیکقریب
مسرتخوشی
جنگلڑائی

مندرجہ ذیل انگریزی ضرب الامثال کا اردو ترجمہ کیجیے۔

مالِ مفت دلِ بے رحمEasy come easy go
جس کی لاٹھی اس کی بھینسMight is right
اونچی دوکان پھیکا پکوانGreat boost, little roast
پھونک پھونک کر قدم رکھناLook before you leap
دو ملاؤں میں مرغی حرامToo many cooks spoil the broth
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکاOut of the fryingpan into the fire

Advertisement