سبق: درخت کی گواہی خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے پانچویں جماعت۔
  • سبق نمبر09:کہانی
  • سبق کا نام: درخت کی گواہی

خلاصہ سبق:

سبق درخت کی گواہی میں ایک دلچسپ کہانی بیان کی گئی ہے۔ پرانے وقتوں کی بات ہے کہ ایک شخص قاضی کی عدالت میں حاضر ہوا اور ایک دوسرے شخص پر سو روپے کا دعوی کیا۔ قاضی نے مدعی سے گواہ کا پوچھا۔مدعی کے پاس کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔ قاضی نے کہا بغیر گواہ کے کیسے کام چلے گا۔ہاں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ میں اس شخص سے قسم لے کر پوچھوں۔

اس بات پر دعویٰ کرنے والا شخص بری طرح رونے لگا اور بولا یہ شخص بہت قسمیں کھاتا ہے اس کی قسم پر اعتبار مت کیجئے گا ورنہ میں برباد ہو جاؤں گا۔ قاضی نے مدعی کو روتے دیکھا تو وہ سمجھ گیا کہ اس کا دعویٰ سچ ہے۔ دعویٰ کرنے والے نے بتایا کہ یہ میرا پرانا دوست ہے۔ اس نے اپنی پریشانی بتائی تو میں نے اپنے مہینے بھر کی کمائی کھول کر اسے پکڑا دی تھی۔ لیکن آج اس بات کو چار مہینے ہو گئے۔

قاضی نے پوچھا تم نے یہ رقم کس جگہ دی تھی۔ اس شخص نے کہا کہ ایک درخت کے نیچے۔ قاضی نے کہا کہ پھر تم یہ کیوں کہتے ہو کہ گواہ موجود نہیں ہے۔ جس پہ پہلا آدمی کہنے لگا کہ یہ جھوٹ بکتا ہے میں نے نہ اس درخت کو دیکھا ہے اور نہ ہی اس جگہ کو جانتا ہوں۔ میں نے تو اس سے قرض لیا ہی نہیں۔ قاضی نے کہا کہ پریشان مت ہو۔ قاضی نے دعوی کرنے والے شخص کو درخت کے پاس بھیجا تا کہ گواہی کے لیے درخت کو ساتھ لا سکے۔

قاضی کی بات سن کر دوسرا شخص مسکرانے لگا۔ قاضی نے مدعی کو اپنی مہر دی اور کہا کہ درخت کو دکھا کر کہنا کہ قاضی نے گواہی کے لیے تمھیں بلایا ہے۔قاضی مدعی کو گواہ کے پاس بھیجنے کے بعد باقی لوگوں کے مقدمات کی سماعت میں مصروف ہو گیا۔ اچانک اس نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا وہ شخص اس درخت کے پاس پہنچ گیا ہو گا جس پہ وہ کہنے لگا کہ نہیں ابھی نہیں۔ قاضی جی یہ سن کر پھر مقدموں میں مصروف ہو گئے۔

واپس آ کر دعوی کرنے والے نے قاضی کو بتایا کہ درخت میرے ساتھ نہیں آیا اور درخت نے میری بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔قاضی نے کہا تمھیں پتا نہیں ہے، درخت تو یہاں گواہی دے کر چلا گیا۔قاضی نے فیصلہ سنایا کہ مدعی کا دعویٰ صحیح ہے اس لیے اسے سو روپے واپس دیے جائیں۔جس پہ دعویٰ کیا گیا وہ شخص کہنے لگا کہ میری موجودگی میں کوئی شخص یہاں نہیں آیا۔ قاضی نے کہا کہ میرے پوچھنے پہ کہ وہ شخص وہاں پہنچ گیا ہو گا تم نے جواب دیا نہیں۔ اگر تمھاری بات میں سچائی ہوتی تو تمھیں اس جگہ کا معلوم نہ ہوتا کہ وہ وہاں پہنچا ہو گا یا نہیں۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے:

قاضی کی عدالت میں کیا دعویٰ پیش کیا گیا؟

قاضی کی عدالت میں ایک شخص حاضر ہوا اور ایک دوسرے شخص پر سو روپے کا دعویٰ دائر کیا۔

مدعی بری طرح کیوں رونے لگا؟

مدعی کے پاس کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔ قاضی نے کہا بغیر گواہ کے کیسے کام چلے گا۔ہاں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ میں اس شخص سے قسم لے کر پوچھوں۔ اس بات پر دعویٰ کرنے والا شخص بری طرح رونے لگا اور بولا یہ شخص بہت قسمیں کھاتا ہے اس کی قسم پر اعتبار مت کیجئے گا ورنہ میں برباد ہو جاؤں گا۔

مقدمے میں گواہ کون تھا؟

مقدمے میں گواہ ایک درخت تھا۔

گواہ عدالت میں گواہی دینے کیوں نہیں آیا؟

گواہ چونکہ ایک درخت تھا اس لیے وہ عدالت میں گواہی دینے نہیں آ سکا۔

قاضی کو کیسے پتا چلا کہ دعویٰ کرنے والا سچا ہے؟

قاضی مدعی کو گواہ کے پاس بھیجنے کے بعد باقی لوگوں کے مقدمات کی سماعت میں مصروف ہو گیا۔ اچانک اس نے اس شخص سے پوچھا کہ کیا وہ شخص اس درخت کے پاس پہنچ گیا ہو گا جس پہ وہ کہنے لگا کہ نہیں ابھی نہیں۔ اس کی اس بات سے قاضی کو اندازہ ہو گیا کہ وہ شخص جھوٹ بول رہا ہے۔

قاضی نے کیا فیصلہ سنایا؟

قاضی نے فیصلہ سنایا کہ مدعی کا دعویٰ صحیح ہے اس لیے اسے سو روپے واپس دیے جائیں۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے خالی جگہوں کو پر کیجئے۔

  • وعدے ، جان ، مہر ، قاضی ، گواہی ، درخت۔
  • لیکن مشکل یہ تھی کہ وہ بغیر کسی گواہی کے فیصلہ بھی نہیں دے سکتا تھا۔
  • مجھے اس کی پریشانی جان کر بہت دکھ ہوا۔
  • اس نے یہ رقم مجھ سے ایک مہینے کے وعدے پر لی تھی۔
  • اس درخت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ تم کو قاضی نے بلایا ہے۔
  • اس نے درخت کو قاضی کی مہر دکھائی۔
  • اس نے قاضی صاحب کو بتایا کہ درخت نے میری بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں سے جملے بنائیے اور خالی جگہوں میں لکھیے۔

وعدہ وعدہ خلافی بری عادت ہے۔
رنجیدہ علی اپنے دوست کی ناراضی سے بہت رنجیدہ ہوا۔
مُہر بادشاہ نے درخت کو دکھانے کے لیے اپنی مہر دی۔
گواہ درخت نے غریب آدمی کے حق میں آ کر گواہی دی۔
عدالت جج نے عدالت کے برخاست ہونے کا حکم سنایا۔

ایسے لفظ جن سے کسی کام کا کرنا یا ہونا ظاہر ہو اسے فعل کہتے ہیں۔ نیچے دیے ہوئے جملوں کو پڑھیے اور مثال کے مطابق فعل تلاش کرکے خالی جگہوں میں لکھیے۔

مثال: دعویٰ کرنے والا شخص یہ سن کر بری طرح رونے لگا۔ رونا
یہ شخص بہت قسمیں کھا تا ہے۔ کھانا
نہیں تو میں برباد ہو جاؤں گا۔ جانا
تم نے کس جگہ اس کو روپے دیئے تھے؟ دینا
قاضی کی بات سن کر دوسرا شخص مسکرانے لگا۔ مسکرانا
قاضی جی یہ سن کر پھر مقدموں میں مصروف ہو گئے ۔ ہو جانا

نیچے لکھے ہوئے جملوں کو کہانی کے مطابق ترتیب سے لکھیے۔

قاضی نے کہا تمھیں پتا نہیں ہے، درخت تو یہاں گواہی دے کر چلا گیا۔
قاضی نے دوسرے شخص سے پوچھا : کیا وہ شخص وہاں پہنچ گیا ہوگا ؟
ایک شخص قاضی کی عدالت میں حاضر ہوا اور ایک دوسرے شخص پر سو روپے کا دعوی کیا۔
واپس آ کر دعوی کرنے والے نے قاضی کو بتایا کہ درخت میرے ساتھ نہیں آیا۔
قاضی نے کہا مدعی کا دعوی صحیح ہے۔ سو روپے اسے واپس دیئے جائیں ۔
قاضی نے دعوی کرنے والے شخص کو درخت کے پاس بھیجا تا کہ گواہی کے لیے درخت کو ساتھ لا سکے۔

صحیح ترتیب:

  • ایک شخص قاضی کی عدالت میں حاضر ہوا اور ایک دوسرے شخص پر سو روپے کا دعوی کیا۔
  • قاضی نے دعوی کرنے والے شخص کو درخت کے پاس بھیجا تا کہ گواہی کے لیے درخت کو ساتھ لا سکے۔
  • قاضی نے دوسرے شخص سے پوچھا : کیا وہ شخص وہاں پہنچ گیا ہوگا ؟
  • واپس آ کر دعوی کرنے والے نے قاضی کو بتایا کہ درخت میرے ساتھ نہیں آیا۔
  • قاضی نے کہا تمھیں پتا نہیں ہے، درخت تو یہاں گواہی دے کر چلا گیا۔
  • قاضی نے کہا مدعی کا دعوی صحیح ہے۔ سو روپے اسے واپس دیئے جائیں ۔

درخت کی پتیوں پہ لکھے ہوئے لفظوں کو ان کے صحیح خانوں میں لکھیے۔

مذکر: قاضی ، مہینہ ، فیصلہ ، قصہ ، ذکر ، زمانہ، جواب ، درخت۔
مؤنث: کمائی ، گواہی ، پریشانی ، رقم ، مہر ، زندگی ، ضرورت ، مشکل۔

ہر تصویر کے آگے اس شخص کا ایک ایک جملہ لکھیے۔

  • بادشاہ: مدعی کا دعوی صحیح ہے۔ سو روپے اسے واپس دیئے جائیں ۔
  • پہلا آدمی: یہ شخص بہت قسمیں کھاتا ہے اس کی قسم پر اعتبار مت کیجئے گا ورنہ میں برباد ہو جاؤں گا۔
  • دوسرا آدمی: یہ جھوٹ بکتا ہے میں نے نہ اس درخت کو دیکھا ہے اور نہ ہی اس جگہ کو جانتا ہوں۔ میں نے تو اس سے قرض لیا ہی نہیں۔

ہر لفظ کے صحیح متضاد کو خالی جگہ میں لکھیے:

برباد آباد
زندگی موت
حاضر غائب
رونا ہنسنا
سچا جھوٹا
صحیح غلط