سبق: ڈاکٹر عبد القدیر خان، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت۔
  • سبق نمبر: 05
  • سبق کا نام: ڈاکٹر عبد القدیر خان۔

خلاصہ سبق:

اس سبق میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی خدمات کو بیان کیا گیا ہے۔ کسی ملک کی سالمیت معاشی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اس کے مضبوط دفاع پر ہوتا ہے۔ہر ملک اور قوم اپنی دفاعی ضروریات کو کبھی فراموش نہیں کرتی بلکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں رہتی ہے۔ہمارا دین بھی ہمیں گھوڑے اور تلواریں ہرلمحہ تیار رکھنے کی تلقین کرتا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے دفاع کی صلاحیت اس قدر مستحکم کرلیں کہ کوئی دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرے۔

قیامِ پاکستان کے فوراً بعد ہمارے ملک کو اپنی سلامتی کی جنگ کرنا پڑی۔ہماری قوم اور مسلح افواج شروع دن ہی سے دفاع وطن کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں مصروف عمل ہوگئی۔دفاعی اعتبار سے ملک کو نا قابلِ تسخیر بنانے کے لیے دفاعی سازو سامان اور دیگر دفاعی ضروریات کو خود انحصاری کی سطح پر لانا مقصد تھا اس لیے ایسے دفاعی منصوبوں کا آ غاز کیا گیا جن کی بدولت ملکی دفاع کے شعبے میں خود کفالت کی منزل کو حاصل کیا جا سکے۔جدید ایٹمی صلاحیتوں کو حاصل کرنے کے لیے تحقیق کے منصوبے بنائے گئے۔ تاکہ نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے بلکہ دفاعی تقاضوں کو بھی مدِ نظر رکھا جائے۔

وطن عزیز میں ایسی قابل ، ذہین اور محب وطن شخصیات کی کمی نہیں جو اپنا سب کچھ ملک وقوم پر قربان کرنے کو تیار رہتی ہیں ۔ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا نام بھی انھی قابل قدر شخصیات میں سے ایک ہے جنھوں نے ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ دنیاوی مال و دولت اور آرام و سکون کی پروا کیے بغیر شب و روز کام کیا۔ انھوں نے پاکستانی سائنس دانوں اور ماہرین کے ساتھ مل کر پاکستان کو اسلامی ممالک میں پہلی اور عالمی سطح پر ساتویں جو ہری طاقت بنادیا۔آپ بھوپال میں پیدا ہوئے قیامِ پاکستان کے بعد انڈیا آئے اور کراچی میں منتقل ہوئے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ ،بیلجیم اور جرمنی کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور طبیعیات اور دھات کاری کے شعبے میں مہارت حاصل کی۔بھارت کے جوہری طاقت بنتے ہی آپ نے ہر ممکن کوشش کی کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا جائے بھٹو کی دعوت پر پاکستان آئے اور جے ایچ کیو لیبارٹری میں تحقیق سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے ملک کو ایٹمی قوت بنایا۔1988ء میں بھارت نے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کرکے علاقائی طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی عملی کوشش کی۔

بھارت کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے حکومت پاکستان نے اپنی اپنی صلاحیت کے اظہار کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو یہ ذمے داری دی گئی کہ وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا مظاہر کریں۔ اس ٹیم میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پیش پیش رہے۔ چنانچہ پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی کے مقام پر مجھے کام یاب ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا جاچکا ہے اور ہم اپنے دشمن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔ان کی خدمات کے عوض انھیں ہلال امتیاز ، ستارہ امتیاز اور نشان امتیاز سے نوازا گیا۔آپ کی خدمت خلق ہے کہ ملک کو ان سات ممالک کی فہرست میں شامل کیا جو ایٹمی قوت رکھتے ہیں۔ 10 اکتوبر2021ء میں پھیپھڑوں کے مرض کے باعث وفات پائی۔آپ ایچ ایٹ قبرستان اسلام آباد میں مدفون ہیں۔

  • مشق:

دیے گئے سوالات کے جوابات لکھیں:

کسی ملک کی ترقی کا دارومدار کس بات پر ہے؟

کسی ملک کی سالمیت معاشی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اس کے مضبوط دفاع پر ہوتا ہے۔ہر ملک اور قوم اپنی دفاعی ضروریات کو کبھی فراموش نہیں کرتی بلکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں رہتی ہے۔

اپنے قیام کے پہلے دن سے پاکستان کی کوششیں کیا تھی؟

قیامِ پاکستان کے فوراً بعد ہمارے ملک کو اپنی سلامتی کی جنگ کرنا پڑی۔ہماری قوم اور مسلح افواج شروع دن ہی سے دفاع وطن کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں مصروف عمل ہوگئی۔

دفاعی اعتبار سے ملک کو نا قابلِ تسخیر بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

دفاعی اعتبار سے ملک کو نا قابلِ تسخیر بنانے کے لیے دفاعی سازو سامان اور دیگر دفاعی ضروریات کو خود انحصاری کی سطح پر لانا مقصد تھا اس لیے ایسے دفاعی منصوبوں کا آ غاز کیا گیا جن کی بدولت ملکی دفاع کے شعبے میں خود کفالت کی منزل کو حاصل کیا جا سکے۔جدید ایٹمی صلاحیتوں کو حاصل کرنے کے لیے تحقیق کے منصوبے بنائے گئے۔ تاکہ نہ صرف توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے بلکہ دفاعی تقاضوں کو بھی مدِ نظر رکھا جائے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے یورپ میں قیام کے دوران کہاں سے تعلیم حاصل کی؟

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے ہالینڈ ،بیلجیم اور جرمنی کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور طبیعیات اور دھات کاری کے شعبے میں مہارت حاصل کی۔

پاکستان کو ایٹمی دھماکے کیوں کرنے پڑے؟

1988ء میں بھارت نے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کرکے علاقائی طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی عملی کوشش کی۔ بھارت کے ان مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے حکومت پاکستان نے اپنی اپنی صلاحیت کے اظہار کا فیصلہ کیا۔ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو یہ ذمے داری دی گئی کہ وہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کا مظاہر کریں۔ اس ٹیم میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان پیش پیش رہے۔ چنانچہ پاکستان نے بلوچستان کے علاقے چاغی کے مقام پر مجھے کام یاب ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا جاچکا ہے اور ہم اپنے دشمن کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیں۔

دفاعی حوالے سے پاکستان کو ہر وقت تیار رہنے کی ضرورت کیوں ہے؟

کسی ملک کی سالمیت ، معاشی ترقی اور خوشحالی کا دارو مدار اس کے مضبوط دفاع پر ہوتا ہے اس لیے ہر ملک اور قوم اپنی دفاعی ضروریات کو کبھی فراموش نہیں کرتی بلکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہترین بنانے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔ہمارا دین بھی ہمیں گھوڑے اور تلواریں ہرلمحہ تیار رکھنے کی تلقین کرتا ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے دفاع کی صلاحیت اس قدر مستحکم کرلیں کہ کوئی دشمن ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کرے۔

ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پاکستان کے دفاع کے حوالے سے کیا خدمات انجام دیں؟

وطن عزیز میں ایسی قابل ، ذہین اور محب وطن شخصیات کی کمی نہیں جو اپنا سب کچھ ملک وقوم پر قربان کرنے کو تیار رہتی ہیں ۔ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کا نام بھی انھی قابل قدر شخصیات میں سے ایک ہے جنھوں نے ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ دنیاوی مال و دولت اور آرام و سکون کی پروا کیے بغیر شب و روز کام کیا۔ انھوں نے پاکستانی سائنس دانوں اور ماہرین کے ساتھ مل کر پاکستان کو اسلامی ممالک میں پہلی اور عالمی سطح پر ساتویں جو ہری طاقت بنادیا۔

پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے کیوں؟

قیام پاکستان سے ہی پاکستان نے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی مگر اس کی خیر سگالی کو ہمیشہ اس کی کمزوری سمجھا گیا۔ مگر پھر بھی ہمارا ملک پر امن حالات کے کیے دوستانہ تعلقات کا خواہشمند ہے۔

بطور طالب علم آپ ملکی تعمیر و ترقی میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں؟

به طور طالب علم ہمارا فرض ہے کہ ہم اُن کے کارناموں کو یاد رکھیں۔ انھیں خراج تحسین پیش کرنے کا بہترین طریقہ ہے یہ ہے کہ ہم اپنی تمام صلاحیتوں کو بہ روئے کارلا میں وقت کا صیح استعمال کریں اور ملکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ اپنا ، اپنے خاندان اور ملک وقوم کا نام روشن کریں۔

مندرجہ ذیل جملوں میں سے فعل معروف اور فعل مجہول کے جملوں کو الگ الگ کریں۔

آمنہ نے میچ جیتا (فعل معروف)
بات کی گئی (فعل مجہول)
سچ بولا گیا (فعل مجہول)
جولیا کو دعوت دی گئی (فعل معروف)
راہول سے نظم سنی گئی (فعل معروف)
شانتی نے بھی بولا (فعل معروف)

مندرجہ ذیل الفاظ و محاورات کے معنی لغت میں تلاش کریں اور ان کے جملے بھی بنائیں۔

الفاظ معنی جملے
خیر سگالی اچھا جذبہ پاکستانی صدر نے ہندوستان کا دورہ خیر سگالی کیا۔
تگ و دو کوشش احمد نجانے کب سے ڈبہ کھولنے کی تگ و دو کر رہا ہے۔
خود کفالت اپنی دیکھ بھال ہمیں خود اپنی کفالت کی کوشش کرنی چاہیے۔
دن رات ایک کرنا بہت محنت کرنا علینہ نے امتحان میں اول آنے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔
قابل قدر قابلِ تعریف احمد کا جذبہ خدمت خلق قابل قدر ہے۔
مذموم عزائم ناپاک ارادے ہمیں دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانا ہے۔
بروئے کار لانا کام میں لانا اس نے گھر کی سجاوٹ کے لیے پرانے سامان کو بروئے کار لانے کی کوشش کی۔
اینٹ کا جواب پتھرسےدینا برابر مقابلہ کرنا پاکستانی فوج ںے دشمن کے حملے پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا۔
جان جانِ آفریں کے سپر کرنا اپنی جان خالق کو دینا اس نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔

ااس سبق کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیے۔

  • ملاحظہ کیجیے سبق کا خلاصہ۔