Buri Sohbat Essay in Urdu | صحبت کا اثر مضمون

0

انسان کی فطرت ہے کہ وہ ہمیشہ جماعت کے ساتھ رہنا پسند کرتا ہے اور ہمیشہ دوسروں کے ساتھ کو ڈھونڈتا رہتا ہے۔ اس دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا آدمی ہوگا جو اکیلا رہ کر اپنی زندگی بسر کرنا پسند کرے۔ کیونکہ آدمی ایک سماجی حیوان ہے اور سماج میں رہنا پسند کرتا ہے۔ جماعت کے ساتھ نہ رہنا خلاف فطرت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسان اپنی پسند اور تیور کے مطابق اپنا ساتھی چن لیتا ہے۔

انسان تنہا رہ کر اپنی زندگی آرام سے نہیں بسر کر سکتا۔ زندگی اچھی طرح اور عافیت سے بسر کرنے کے لئے بہت سے لوگوں کو اجتماع اور باہمی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اخلاق پر تعلیم کی بنسبت صحبت کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ صحبت ہی سے انسان کے اخلاق اور برے ہوسکتے ہیں اور اس سے صاف ظاہر ہے کہ انسان کی زندگی میں آرام اور تکلیف سب صحبت پر ہی موقوف ہیں۔

جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ ہم لوگوں کو سماج کی ضرورت ہے تو یہ دیکھ لینا چاہیے کہ جس شخص کے ساتھ دوستی قائم کر کے زندگی گزاریں اس کے اخلاق اور آداب کیسے ہیں۔ کیونکہ ساتھیوں کے اخلاق کا اثر ہم لوگوں کے اخلاق پر پڑتا ہے۔ جو آدمی اچھے اور نیک دوستوں کی صحبت میں رہتا ہے اس کے عادات و اطوار بھی اچھے اور نیک ہوجاتے ہیں اور جو بروں کے ساتھ رہتا ہے اس کے اخلاق اور عادات برے ہوتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ایسے دوستوں کا انتخاب کریں جو نیک ہوں اور بری عادت کے حامل نہ ہوں۔اور مناسب ہی یہی ہے کہ ہم اچھے اور نیک دوستوں کی صحبت اختیار کریں اور برے لوگوں کی صحبت سے پرہیز کریں۔

نیک صحبت انسان کی روحانی طاقت میں اضافہ کرتی ہے۔عقل و تمیز میں تیزی اور شعور میں سنجیدگی پیدا کرتی ہے اور قدر و منزلت میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ گناہ اور جرم سے دور رکھتی ہے، دل میں خوشی اور مسرت پیدا کرتی ہے، روح کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ طبیعت میں شگفتگی پیدا ہوتی ہے۔

آدمی مختلف قسم کی خوبیوں سے مالا مال ہوتا ہے۔ یہ صحبت ہی کا اثر ہے کہ پھولوں کے ساتھ کانٹے بھی محفلوں میں چلے جاتے ہیں اور پھولوں کی خوشبو کا اثر مٹی کو بھی ہوتا ہے۔ صندل کی وجہ سے درخت بھی معطر ہو جاتے ہیں۔ اس طرح یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ صحبت کا اثر نہایت قوی، زبردست اور تعجب خیز ہے۔ ایسے شخص قابل تعریف ہیں جن کی صحبت ہمیشہ اچھے لوگوں کی کی رہی ہو۔ اس لیے اگر ہم نیک بننا چاہیں تو بری صحبت سے بچیں۔

انسان کی پہچان صحبت سے ہوتی ہے۔ اگر وہ بروں کی صحبت میں رہتا ہے تو ہم لوگ اس کو برا سمجھتے ہیں۔ اسی طرح اچھی صحبت میں رہنے والوں کو اچھا سمجھتے ہیں۔ اگر اتفاق سے اچھے لوگ بری صحبت میں پڑ جائیں تو انہیں مناسب ہے کہ اپنی عادات ایسی رکھیں کہ بروں کی بری عادات اور اوصاف کا اثر ان پر نہ پڑے۔

ہمیشہ اچھے کام کرتے رہیں اور بروں کو آہستہ آہستہ سمجھاتے رہیں۔ نیک صحبت کی عادت بچوں کو بچپن ہی سے ڈالنی چاہیے۔ بچوں کا دل اثر پذیر ہوتا ہے ان پر دوسروں کا اثر فوراً ہی ہونے لگتا ہے۔اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اچھی صحبت اختیار کریں اور زندگی کو خوشگوار طریقے سے گزاریں۔