Essay On Ghulami In Urdu

0

غلامی پر ایک مضمون

  • غلامی ایک ایسی لعنت ہے جس سے ہر انسان آزاد ہونا چاہتا ہے۔ ہمارے ملک کی تاریخ سے ہی غلامی کا دور چلا آرہا ہے۔ غلامی کی سب سے بدترین تصویر وہ ہوتی ہے جب غلاموں کو اپنی زنجیروں سے پیار ہوجاتا ہے۔ تاریخ میں جتنے غلام تھے وہ سب اپنی غلامی سے آزاد ہونا چاہتے تھے لیکن آج کے اس دور میں انسان اپنے فائدے کے لیے غلامی کرنے کے لئے خوشی خوشی تیار رہتا ہے۔ البتہ اسے اپنی غلامی اچھی لگنے لگتی ہے۔
  • کچھ لوگ تو غلامی میں اس قدر مبتلا ہوجاتے ہیں کہ انہیں صحیح اور غلط میں فرق ہی نظر نہیں آتا۔ اسلام میں بھی غلامی ایک لعنت مانی گئی ہے۔ اور اسلام میں غلام کو آزاد کرنا افضل مانا گیا ہے۔ غلام بھی مختلف قسموں کے ہوتے ہیں۔ کوئی تعلیم یافتہ ہوتا ہے تو کوئی جاہل ہوتا ہے۔ کوئی زیادہ طاقتور ہوتا ہے تو کوئی کمزور ہوتا ہے۔ کوئی بیوقوف ہوتا ہے تو کوئی عقلمند ہوتا ہے۔ کوئی صحت مند ہوتا ہے تو کوئی بیمار ہوتا ہے۔
  • اسلام شروع ہونے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ سب سے پہلے کون سے غلام کو آزاد کرنا چاہیے۔ لہذا اسلام میں غلاموں کو آزاد ہونے کا پورا حق ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سوچنے کے بعد فرمایا کہ جو غلام اپنے مالک کے نزدیک سب سے زیادہ نفیس اور اعلی ہے اور جو سب سے زیادہ قیمتی غلام ہے۔ اس کو آزاد کرنا سب سے زیادہ افضل ہے۔
  • جس طرح سے انسان کے پاس دولت ہوتی ہے اور وہ اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تبھی اللہ تبارک و تعالی اس سے راضی ہوتا ہے۔ تو اس کا یہ مطلب ہے کہ جب تک انسان اپنی کوئی قیمتی چیز اللہ کی راہ میں قربان نہیں کرے گا تب تک اس شخص سے اللہ تعالی راضی نہیں ہوگا۔ چاہے وہ دولت ہو یا غلام ہو یا کوئی اور قیمتی چیز ہو۔ اپنے سب سے عزیز اورقیمتی اور فرماں بردار غلام کو آزاد کرنا اللہ تعالی کی راہ میں قربانی کے برابر ہے اور بہت زیادہ افضل ہے۔
  • حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام میں سب سے بڑا عمل ایمان ہے اور اس کے بعد دوسرا بڑا عمل جہاد ہے۔ لوگوں نے دریافت کیا یارسول اللہ تیسرا بڑا عمل کون سا ہے۔ تو حضور نے فرمایا کہ تیسرا بڑا عمل غلام کو اس کی غلامی سے آزاد کرنا ہے۔ تو اس بات سے انسان خود اندازہ لگا سکتا ہے کہ غلام کو آزاد کرنا کس قدر افضل ترین عبادت ہے۔
  • اب سوال یہ آتا ہے کہ غلامی کا سلسلہ کیا ہے؟ غلام کیسے ہوتے ہیں؟ اور کس طرح ہوتے ہیں؟ اسلام سے پہلے غلام بنانے کا اصول جنگل کا قانون تھا۔ جس شخص کا کسی دوسرے شخص پر بس چل جاتا وہ اسے غلام بنا لیتا تھا۔ یہ غلامی کا سلسلہ اسلام آنے سے پہلے شروع ہوا۔ کسی انسان کو اکیلا جاتے دیکھ کر اسے پکڑ لیا جاتا اور اسے بیچ کر غلام بنا دیا جاتا۔ اسی طرح دوسرے دن دو غلام اور تیسرے دن تین غلام بنا دیے جاتے اور اسی طرح غلامی کا سلسلہ آگے بڑھتا گیا۔
  • ایک غلام اپنے مالک کا اٹھتے بیٹھتے ہر کہا مانتا تھا پھر چاہے دن ہو یا رات ہو، وہ اپنی پوری زندگی اپنے مالک کی فرماں برداری میں لگا دیتا تھا۔ اگر کوئی غلام آزاد ہونا چاہتا تھا تو اسے آزادی بھی نہیں ملتی تھی۔ اور سارے غلام اپنی پوری زندگی میں خریدے اور بیچے جاتے۔
  • لیکن جب اسلام آیا اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو انہوں نے سب غلاموں کو آزاد کروانا شروع کر دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم غلاموں کو خریدتے اور خرید کر آزاد کر دیتے۔ سارے غلام اپنی غلامی سے آزاد ہو جاتے اور حضور صلی وسلم کے رحم دلی کو دیکھ کر اسلام میں شامل ہوجاتے۔ اس طرح جیسے جیسے اسلام پھیلتا گیا ویسے ویسے ظلمت ختم ہونے لگی اور غلام آزاد ہونے لگے۔