Advertisement
Advertisement

اتوار کا دن پر مضمون

اتوار کا دن یعنی چھٹی کا دن ہوتا ہے۔ اسکول اور سبھی سرکاری کام کرنے والوں کے لیے اتوار کا دن بہت ہی زیادہ اہم ہے۔ بچے ہوں یا بڑے سبھی اس دن کا بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ چھٹی واقعی ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے سارے لوگ کچھ وقت کے لئے اپنے سارے کام سے دور ہو کر اپنی زندگی کو جیتے ہیں۔ اس دور میں لوگوں کی زندگی بہت ہی زیادہ دباؤ میں ہوگئی ہے۔ پیسوں کے لیے بھاگتے بھاگتے لوگ اپنی اصل زندگی کو جیسے بھول ہی گئے ہیں۔

Advertisement

صبح سے شام تک صرف کام ہی کام کرنے کی لوگوں میں جیسے عادت سی ہو گئی ہے۔ اپنی زندگی کی خوشی کو جیسے ایک دم بھول ہی گئے ہیں۔ اس کام کے دباؤ کے بیچ میں اگر کوئی ایک دن چھٹی کا مل جائے تو زندگی پھر سے خوشنما بن جاتی ہے۔

انسان روز روز ایک ہی جیسا کام کرتے کرتے گھبرا جاتا ہے۔ ایسے میں چھٹی کا دن زندگی میں نئی روشنی لے کر آتا ہے۔ بچے اور بڑے سب اس دن کا انتظار کرتے ہیں ، بچوں کے لیے تو یہ کچھ زیادہ ہی خوشی کا دن ہوتا ہے کیونکہ بچے سوچتے ہیں کہ اس دن انہیں اسکول نہیں جانا پڑے گا اور وہ گھر میں ہی خوب شرارت کر سکتے ہیں- اور اس دن انہیں پڑھائی بھی نہیں کرنی پڑے گی۔

Advertisement

ویسے تو بڑے بھی اپنے آفس میں بیٹھ کر اس دن کا بڑی ہی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ بہت سارے کام رہتے ہیں جو اس دن پورے ہوتے ہیں۔ رشتے داروں اور دوستوں سے ملنا اور اپنے گھر والوں کے ساتھ سفر پر جانا، یہ سب چھٹیوں میں ہی ہو پاتا ہے۔ اور گھریلو عورتیں اپنے گھر کی چیزوں کو صحیح جگہ پر رکھتی ہیں اور کپڑوں میں بٹن وغیرہ لگا لیتی ہیں۔

Advertisement

چھٹی کا دن صاف صفائی کے نظریہ سے بھی بہت زیادہ اہم ہے۔ روز کے کاموں میں مصروف رہنے کی وجہ سے گھر کی اچھی طرح سے صفائی وغیرہ نہیں ہو پاتی۔ اس لیے چھٹی کے دنوں میں گھر کی کافی اچھی صفائی ہوجاتی ہے۔

اس دن کچھ تفریح بھی ہونی چاہیے۔ آج کے دن ٹی وی پر اچھے اچھے پروگرام دیکھے جاتے ہیں۔ کوئی کرکٹ کھیلتا ہے تو کوئی فٹبال میچ کھیلتا ہے، ہر شخص اپنی پسند کا لطف اٹھاتا ہے۔

Advertisement

ہندوستان کی تاریخ کو اگر پلٹ کر دیکھا جائے تو مغلوں سے ہی ہفتے میں ایک دن چھٹی کا قانون بنا ہوا تھا لیکن مغلوں میں چھٹی کا دن جمعہ کو مقرر کیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں جب ہندوستان میں برٹش کی حکومت قائم ہوئی تو انگریزوں نے چھٹی کے دن کو ہٹا دیا۔ اب سبھی کام کرنے والوں کو ہفتے کے ساتوں دن کام کرنا پڑتا تھا۔ پورے مہینے میں انہیں بہت زیادہ ضرورت پڑنے پر بڑی مشکل سے 1 یا 2 دن کی چھٹی مل پاتی تھی۔

اس کے علاوہ کام پر نہ آنے والے دن کی تنخواہ کاٹ لی جاتی تھی۔ ان سب پریشانیوں کی وجہ سے شری میگھا جی لوکھنڈے نے انگریزوں سے اپنی پریشانی کے لئے کہا لیکن وہ نہیں مانے۔ تب جاکر شری لوکھنڈے جی نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی اور آخر میں ہار مان کر 10 جون 1840ء کو برٹش سرکار نے ہر اتوار چھٹی کا دن منانے کا اعلان کردیا۔ تب سے ہمارے ملک میں سرکاری اور پرائیویٹ جگہوں پر اتوار کی چھٹی منائی جاتی ہے۔

Advertisement

Advertisement