Essay On Sword In Urdu | تلوار پر مضمون

0

تلوار پر مضمون

پاکستان کا قومی اسلحہ “تلوار” ہے۔تلوار کی بہت بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی استعمال کیا۔ تلوار کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی انسان کی تاریخ۔اس کے کئی نام ہیں۔

تلوار کو عربی میں سیف کہا جاتا ہے۔اگر اس کا پھل چوڑا ہو تو اسے”صفیح” اور اگر پھل پتلا ہو تو “وفقیب” کہا جاتا ہے۔اگر تلوار بھاری ہے تو”خشیب” اور اگر اس میں موتی جڑے ہوئے ہیں تو”مفقر” کہلاتی ہے۔اگر وہ کاٹنے والی ہے تو “حسام اور ہذام” اگر تلوار کے وار سے گوشت کے ساتھ ہڈی بھی ٹوٹ جاۓ تو “مصمم اور مطبق” کہا جاتا ہے۔اگر تلوار عرب کے دیہاتی خطے میں تیار کی گئی ہے تو اسے”مشرفی” کہا جاتا ہے۔ہندوستان میں بننے والی تلوار کو”مہند” اور دمشق کی تلوار کو “دمشقی کہا جاتا ہے۔

عربوں کی تلوار سے اتنی محبت تھی کہ اسے ہیروں اور موتیوں سے جڑ دیا کرتے تھے۔چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جد امجد قصی بن کلاب کے نانا وہ پہلے آدمی تھے جنہوں نے اپنی تلوار کو ہیروں سے جڑ دیا تھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کل 9 تلواریں تھیں جن میں سے آٹھ ترکی توپ کاپی میوزیم میں اور ایک مصر کے دارالحکومت قاہرہ کی مسجد حسین ابن علی میں رکھی ہوئی ہے۔ان کے نام درج ذیل ہیں::

(1)العضب (2) الرسوب (3) المخدم (4) القلعی (5) المأثور (6) الحتف (7) البتار (8) ذوالفقار (9) القضیب۔۔۔

الحمدللہ عزوجل میں اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ایک تلوار پہ تفصیلی مضمون لکھ سکتا ہوں لیکن ابھی ناموں پر ہی اکتفاء کریں۔

تاریخ میں سب سے وزنی تلوار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے استعمال کی۔آپ رضی اللہ عنہ کی تلوار کا وزن 35 کلو تھا اور آپ رضی اللہ عنہ دونوں ہاتھوں میں 35 35 کلو کی تلواریں اٹھا کر لڑا کرتے تھے(یعنی ایک وقت میں 70 کلو وزن اٹھا کر جنگ کرتے تھے)۔حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا جنگی لباس آج بھی ترکی توپ کاپی میوزیم میں موجود ہے۔

دنیا کی سب سے مہنگی تلوار 2008 ء میں 7.7 ملین ڈالرز کی بیچی گئی۔اس کی تصویر نیچے ملاحظہ فرمائیں۔

Essay On Sword In Urdu | تلوار پر مضمون 1
تحریر محمد صائم عطاری