Essay on Youm e Ashura in Urdu

0

یوم عاشورہ پر مضمون

یوم عاشورہ سے مراد 10محرم ہے۔ محرم کے ہی مہینے سے اسلام کا نیا سال شروع ہوتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے ہمارے لیے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چاند کا کیلنڈر پسند فرمایا۔ سارے دن اور سارے سال سب اللہ تعالی کے ہی بنائے ہوئے ہیں۔

جس طرح عام دنوں میں سورج نکلتا ہے اور ڈوب جاتا ہے اسی طرح محرم کے دن میں بھی سورج نکلتا اور ڈوبتا ہے۔ لیکن اللہ تعالی کے بنائے ہوئے کچھ مہینے ایسے ہیں جن کو خصوصی تقدس حاصل ہے۔ اللہ تبارک و تعالی نے جس مہینے کو کہہ دیا کہ یہ میرا ہے تو اس کی عبادت اعلی درجہ کی ہو جاتی ہے۔ جس طرح رمضان اورشب برأت کی عبادت کی فضیلت ہے اسی طرح محرم میں بھی عبادت اور روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے۔ محرم کا مہینہ خصوصی حرمت کا مہینہ ہے۔

عاشورہ کے دن کو جو خصوصی حرمت حاصل ہے بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شہدائے کربلا کی وجہ ہے۔ حضرت حسین کی شہادت کو ہی عشورہ کی خصوصی حرمت سمجھتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے۔ محرم کے مہینے کی خصوصی حرمت شہدائے کربلا سے پہلے ہی مقرر کردی گئی تھی۔

جس دن اللہ تعالی نے زمین و آسمان کو بنایا اسی دن بارہ مہینے کے ایک سال ہونگے، یہ بھی مقرر کردیا تھا۔ ان بارہ مہینوں میں سے چار مہینے اللہ تبارک و تعالی نے حرمت والے رکھے ہیں۔ ان میں سے محرم٬ صفر٬ رجب اور زوالقعدہ کے مہینے ہیں۔ ان چار مہینوں میں جنگ جائز نہیں ہے۔ قرآن کریم نے حکم دیا ہے کہ یہ جو چار مہینے ہیں حرمت والے ہیں ان کی حرمت کا لحاظ کرو اور انہیں میں سے محرم کا مہینہ سب سے مقرم مہینہ ہے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کی 10 تاریخ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ جس وقت رمضان کے روزے فرض نہیں تھے اس وقت 10 محرم کا روزہ فرض تھا۔ لیکن بعد میں جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورہ کے روزے سے فرضیت ہٹا دی گئی۔

محرم کا روزہ رکھنے سے گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔ حضور کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے رب الکریم سے امید ہے کہ جو محرم کی 10 تاریخ کو روزہ رکھے گا اس کے ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا، سوائے کبیره گناہ کے۔ کبیرہ گناہ معاف ہونے کے لیے توبہ ضروری ہے۔

حضور جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو دیکھا کہ وہاں کے یہودی محرم کی دس تاریخ کو روزہ رکھتے ہیں۔ حضور نے ان سے پوچھا تم یہ روزہ کیوں رکھتے ہو؟ تو یہودیوں نے کہا کہ محرم کی 10 تاریخ کو اللہ تعالی نے موسیٰ کو فرعون سے نجات بخشی تھی اور اسی تاریخ میں فرعون ہجر اہمر میں غرق ہوا تھا۔ اور اسی میں موسیٰ کو فرعون سے نجات ملی اور وہ اپنی قوم کو لے کر روانہ ہوگئے۔ موسیٰ کی آزادی کی خوشی میں ہم یہ روزہ رکھتے ہیں۔

حضور نے یہ سنا تو فرمایا کہ یہ واقعہ ہمارے لیے بھی بہت اہم ہے۔ اس لئے یہودی ایک روزہ رکھتے ہیں۔ تم دو روزے رکھو۔ حضور نے محرم کی 9 – 10 یا 10-11 تاریخ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ بعض لوگوں میں یہ بہت سی باتیں مشہور ہیں کہ عاشورہ کے دن ہی حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی ڈوبنے سے بچی تھی۔ عاشورہ کے دن ہی حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تھا اور انہیں اللہ نے بچا لیا تھا۔ عاشورہ کے دن ہی حضرت یونس مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے۔ اسی دن حضرت ایوب کو اپنی بیماری سے نجات ملی تھی۔

لیکن ان سب باتوں کی بنیاد ابھی تک نہیں پتہ چل سکی ہے اور نہ ہی ان باتوں کا کوئی ثبوت ہے۔ لیکن عاشورہ کے دن ہی موسی علیہ سلام کو فرعون سے نجات ملی یہ بات بالکل پکی ہے۔