Essay on Zyarat in Urdu

0

زیارت پر مضمون

زیارت کے معنی اصطلاح میں کسی شخص کی تعظیم و تکریم کرنے کے لئے اس کے پاس حاضر ہونا یا ملاقات کرنا زیارت کہلاتا ہے۔ زیارت کے تین ارکان ہیں جس سے زیارت مکمل ہوتی ہے۔ (1) زائر (2) مزور (3) وہ باطنی رجحان یا تعظیم جو زائر کے اندر ہوتی ہے۔

(1) زائر

زائر یعنی وہ شخص جو کسی چیز یا کسی شخص کے متعلق کوئی میلان یا رجحان رکھتا ہے یا اس سے محبت کرتا ہے اس کو زائر کہتے ہیں۔ زیارت کے ارکان کی یہ پہلی چیز ہے۔

(2) مزور

یعنی جس کی زیارت کی جائے۔ وہ شخص یا وہ چیز جس پر کسی زائر کا رجحان ہوتا ہے اس کو مزور کہتے ہیں۔

(3) باطنی رجحان یا تعظیم جو زائر کے اندر ہوتی ہے

  • تیسری چیز وہ ہے جس سے زیارت مکمل ہوتی ہے یعنی وہ باطنی رجحان یا تعظیم جو زائر کے اندر پائی جاتی ہے جو زائر کے ساتھ ہوتی ہے۔ اگر ان میں سے کوئی رجحان کم ہوجائے تو زیارت مکمل نہیں ہو سکتی بلکہ اس کو زیارت کہہ ہی نہیں سکتے۔
  • ایک ہے زائر اور ایک چیز ہے مزور اور باطنی رجحان یا تعظیم، جو زائر کے اندر ہوتی ہے۔ زائر جس قدر مزور سے محبت رکھتا ہوگا اس کی عقیدت رکھتا ہوگا، جس قدر مزور کے فضائل اور کمالات کی معرفت رکھتا ہوگا اور جس قدر وہ ان کے متعلق جانتا ہوگا، زیارت کے اثرات اور اس کے نتائج اتنے ہی بہتر ہوں گے۔
  • لیکن جس کے اندر یہ تعظیم نہیں پائی جاتی تو اس کے عمل سے ظاہر ہو جاتا ہے البتہ ان کو زائر نہیں کہا جاسکتا۔ روح انسانی لافانی ہے۔ جسم مر جاتا ہے لیکن روح کبھی ختم نہیں ہوتی۔ روح چھوٹی دنیا سے بڑی دنیا کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔
  • زائر جب بھی اپنے مزور کی قبر کی طرف جاتا ہے تو اس سے ایک رابطہ قائم ہو جاتا ہے یعنی مزور کی روح سے زائر کا ربطہ قائم ہوتا ہے۔ ہمارے نبی فرماتے ہیں کہ جو بھی ہمارے مرنے کے بعد میرے روضہ مبارک کی زیارت کرتا ہے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے ہماری زندگی میں ہم سے ملاقات کی ہے اور میں دونوں حالتوں میں اس کا گواہ ہوں اور قیامت کے دن اس کی شفاعت میرے ذمہ رہے گی۔ یعنی پیغمبر کی قبر کی یا کسی کی بھی قبر کی زیارت کی جائے تو ان کی ظاہری حیات اورموت دونوں میں کوئی فرق نہیں۔
  • اسی طرح سے اس میں دور اور نزدیک کا بھی کوئی فرق نہیں۔ روایت ہے کہ حضور اکرم فرماتے ہیں کہ اگر میری زیارت کے لیے نہ آ سکو تو میرے لئے درود و سلام بھیج دیا کرو کیونکہ تمہارے درود و سلام مجھ تک پہنچ جاتے ہیں۔
  • جب علماء زیارت کے لئے جاتے ہیں تو وہ قبر کے کچھ دور پہلے ہی کانپنے لگتے ہیں۔ مطلب یہ کہ مری ہوئی قبر پر جاتے ہوئے بھی جو علماء ہیں وہ کانپتے ہیں۔ جیسا کہ وہ زندہ انسان سے ملاقات کر رہے ہیں۔ جبکہ ایک عام انسان ایسے ہی بے حجاب ہو کر چلا جاتا ہے کیونکہ وہ عام انسان ان کے فضائل وکمالات سے معرفت نہیں رکھتا اور جو علماء ہوتے ہیں وہ بہت دور سے ہی مزور کے اثرات اور جلال کو محسوس کرنے لگتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علماء زیادہ دیر وہاں ٹھہر بھی نہیں پاتے۔
  • علمائے کہتے ہیں کہ جو مزور کی روح ہوتی ہے وہ مجرد ہوتی ہے۔ زائر ہر جگہ ہر وقت ان کی طرف توجہ کرکے ان سے اپنے مطلب اور مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔

زیارت کے فائدے

  • سب سے پہلا فائدہ خدا سے انسان کا رابطہ ہوتا ہے۔ عام انسان اطاعت پر آمادہ ہونے لگتا ہے کچھ ایسے شخص ہوتے ہیں جو کبھی نماز نہیں پڑھتے اور وہاں جاکر نمازوں کے عادی ہوجاتے ہیں۔
  • دوسرا فائدہ یہ ہے کہ انسان خود اپنی محبت کا اظہار معصومیت سے کرسکتاہے۔
  • تیسرا سب سے خاص فائدہ زیارت پر جانے کا یہ ہے کہ انسان اپنے اعلی مقصد کو اس انداز سے پورے نہیں کر پایا جس انداز سے وہ چاہتا تھا تو زائر یہاں آکر ذاتی طور پر ایک عہد و پیمان کرتا ہے کہ مولا میں آپ کے مشن کو اپنی بسات اور ہمت کے مطابق آگے بڑھاؤں گا۔