Back to: فیضان رضا
Advertisement
شام پائے سحر نہیں پائے زندگی مختصر نہیں پائے |
مصلح قوم بن گئے لیکن خود کی اصلاح کر نہیں پائے |
حوصلے پست ہو گئے کیونکر تم نے کیا بال و پر نہیں پائے |
ان کو قیدی بنا کے چھوڑ دیا جو ترے ڈر سے ڈر نہیں پائے |
روشنی کی امید تھی ہم کو شمس پائے قمر نہیں پائے |
کس سے انصاف کی امید کریں جب کہ خود کچھ بھی کر نہیں پائے |
ہم نے سوچا تھا اس کو پا لیں گے سوچ پائے مگر نہیں پائے |
ظلِّ رحمت کی تھی طلب فیضانؔ رحم فرما شجر نہیں پائے |
Advertisement