Advertisement
Advertisement
  • سبق ” محبت کا اثر” از “ظہور الحسن ڈار”

سبق کا خلاصہ:

سبق “محبت کا اثر” میں مصنف نے ایک پر سوز واقعہ بیان کیا ہے کہ بغداد کے علاقے میں ایک چور تھا۔ جس کا نام ابنِ سباط تھا۔ یہ بغداد کا مشہور چورتھا۔جو شہر میں ہاتھ کٹے شیطان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آج سے دس سال پہلے بغداد کے لوگ ابن ساباط کا نام سن کر لرز اٹھتے تھے۔ اس کا ایک ہاتھ چوری کے جرم میں کاٹ دیا گیا تھا مگر اس سے اس کی عادت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رات کی تاریکی میں اس کا کٹا ہوا ہاتھ بغداد کے تاجروں، رئیسوں اور ساہوکاروں کے عالیشان محلوں پر بے دھڑک دستک دیتا اور سب کچھ سمیٹ کر لے جاتا۔

Advertisement

اس کے شیطانی ارادوں کے سامنے کوئی طاقت نہیں ٹھہرسکتی تھی۔ دہ جس طرف آنکھ اُٹھا تا پورے ایک سو چور اور ڈاکو اس کے اشاروں پر ناچنے لگتے محلوں کی مشعلیں گل ہو جاتیں۔ شہ نشینوں پر گہری خاموشی چھا جاتی اور حبشی پہرے دار ابن ساباط اور اس کی ٹولی کے تصور سے کانپنے لگتے تھے۔آخر حکومت نے اس کے تمام ساتھیوں کو مار کر اسے گرفتار کر لیا اور اسے جیل میں ڈال دیا مگر دس سال بعد یہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ آج اس کی جیل سے باہر پہلی رات تھی۔ اسے چوری کرنی تھی۔ جس مکان میں یہ گیا وہاں محض کپڑے کے تھان تھے۔

ابن ساباط : ( بڑ بڑاتے ہوئے) کچھ نہیں۔ کوئی چیز نہیں جو میرے کام آ سکے۔ کچھ ہیرے جواہرات ہوتے اشرفیوں کی تھیلیاں ہوتیں۔ اور کچھ نہیں تو بہت سے دینار ہاتھ آتے مگر قسمت دیکھیے کہ کچھ ملا تو یہ تھا ن جنہیں اٹھانے کے لیے دس گدھوں کی ہمت چاہیے۔اتںے میں ایک اجنبی روشنی لے کر وہاں آیا۔ اجنبی ابن سباط سے کہنے لگا بھائی تم پر خدا کی سلامتی ہو ابن ساباط پھٹی ہوئی آنکھوں سے اجنبی کی طرف دیکھتا ہے۔اجنبی: (شفقت کے لہجہ میں) مجھے بہت افسوس ہے کہ تمہیں اتنی دیر اندھیرے میں ٹھوکر میں کھانی پڑیں۔

Advertisement

یہ لو میں روشنی لے آیا ہوں اور خود بھی تمہاری مدد کروں گا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ کام تم اکیلے نہ کر سکو گے۔ابنِ بساط سمجھا کہ وہ اجنبی بھی چور ہے۔ ابن ساباط: (لہجہ میں بے باکی پیدا کرتے ہوئے ۔) اس میں شک نہیں کہ میں یہاں تم سے پہلے آیا ہوں اور اصولاً اس مال پر میرا حق ہے ۔مگر چونکہ تم بھی ایک دلیر اور ہوشیار چور ہو اس لیے تمہیں بھی اس میں شریک کیے لیتا ہوں۔ مگر شرط یہ ہے کہ اس مال کی دو گٹھڑیاں بناؤ۔ اور بڑی گھڑی میرے حوالہ کر دو۔ کہو منظور ہے؟اجنبی نے ابن بساط کی تمام باتیں مان لیں۔

Advertisement

دو گھٹڑیاں بنا کر اسے اس کی منزل تک لے گیا۔ جاتے ہوئے اجنبی کہنے لگا کہ بھائی! میں اپنا فرض ادا کر چکا۔ یہ چیزیں جو ہم اٹھا کے لائے ہیں، تمہاری ہیں۔ مجھے ان میں اپنے حصہ کی ضرورت نہیں۔ میں اب جاتا ہوں لیکن ایک بات یاد رکھو کہ جب تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو بلا تکلف میرے پاس آ جانا۔ مکان تو تم دیکھ ہی چکے ہو۔ اس مکان کے دروازے تمہارے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔ابن سباط اجنبی کی باتیں سن کر بے حس و حرکت ہو گیا کہ وہ اجنبی کوئی چور نہیں تھا بلکہ خود اس گھر کا مالک تھا۔

جس نے اسے دودھ پلایا اور خود کپڑے کے تھان باندھ کر اسے یہاں تک چھوڑ کر گیا۔وہ پریشان ہو گیا کہ وہ کون تھا ؟ کیا دنیا میں ایسے بھی انسان ہو سکتے ہیں؟ ( بے قرار ہو کر اپنی پیشانی ززورسے پکڑ لیتا ہے۔ میں نے اسے گالیاں دیں۔ بُرا بھلا کہا ۔ اس کے ساتھ وحشیوں کی طرح پیش آیا مگراس نے میری ہر بات کا جواب محبت سے دیا۔ مجھ سے شفقت سے پیش آیا۔ میری ہر زیادتی پر اپنی طرف سے معانی مانگی ۔ خداوند! کیا کوئی انسان ایسا بھی کر سکتا ہے؟

Advertisement

ابن بساط سب کچھ چھوڑ کر اس مکان پہ پہنچا اور پاس موجود لکڑہارے سے پوچھا کہ یہ گھر کس کا ہے؟لکڑ ہارا : ( ابن ساباط کی طرف حیرت سے دیکھ کر ) معلوم ہوتا ہے تم اس شہر میں نئے آئے ہو۔ یہاں شیخ جنید بغدادی رہتے ہیں۔ابن بساط شیخ کی عظمت سے واقف تھا وہ مکان میں جا کر ان کے قدموں میں بچوں کی طرح رونے لگا یوں جس مجرم کو پولیس یا حکومت نہ سدھات پائی اسے ایک اجنبی نے اپنے اچھے کردار سے سدھار دیا۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات تحریر کیجیے۔

ابن ساباط کس قسم کا چور تھا ؟

یہ بغداد کا مشہور چورتھا۔جو شہر میں ہاتھ کٹے شیطان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ آج سے دس سال پہلے بغداد کے لوگ ابن ساباط کا نام سن کر لرز اٹھتے تھے۔ اس کا ایک ہاتھ چوری کے جرم میں کاٹ دیا گیا تھا مگر اس سے اس کی عادت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رات کی تاریکی میں اس کا کٹا ہوا ہاتھ بغداد کے تاجروں، رئیسوں اور ساہوکاروں کے عالیشان محلوں پر بے دھڑک دستک دیتا اور سب کچھ سمیٹ کر لے جاتا۔ اس کے شیطانی ارادوں کے سامنے کوئی طاقت نہیں ٹھہرسکتی تھی۔ دہ جس طرف آنکھ اُٹھا تا پورے ایک سو چور اور ڈاکو اس کے اشاروں پر ناچنے لگتے محلوں کی مشعلیں گل ہو جاتیں۔ شہ نشینوں پر گہری خاموشی چھا جاتی اور حبشی پہرے دار ابن ساباط اور اس کی ٹولی کے تصور سے کانپنے لگتے تھے۔

مکان میں داخل ہونے کے بعد ابن ساباط کیا بڑبڑا رہا تھا؟

ابن ساباط : ( بڑ بڑاتے ہوئے) کچھ نہیں۔ کوئی چیز نہیں جو میرے کام آ سکے۔ کچھ ہیرے جواہرات ہوتے اشرفیوں کی تھیلیاں ہوتیں۔ اور کچھ نہیں تو بہت سے دینار ہاتھ آتے مگر قسمت دیکھیے کہ کچھ ملا تو یہ تھا ن جنہیں اٹھانے کے لیے دس گدھوں کی ہمت چاہیے۔

اجنبی نے ابن ساباط سے کیا کہا؟

اجنبی ابن سباط سے کہنے لگا بھائی تم پر خدا کی سلامتی ہو ابن ساباط پھٹی ہوئی آنکھوں سے اجنبی کی طرف دیکھتا ہے۔اجنبی: (شفقت کے لہجہ میں) مجھے بہت افسوس ہے کہ تمہیں اتنی دیر اندھیرے میں ٹھوکر میں کھانی پڑیں۔ یہ لو میں روشنی لے آیا ہوں اور خود بھی تمہاری مدد کروں گا۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ کام تم اکیلے نہ کر سکو گے۔

Advertisement

ابن ساباط نے اجنبی کے سامنے کیا شرط رکھی؟

ابن ساباط: (لہجہ میں بے باکی پیدا کرتے ہوئے ۔) اس میں شک نہیں کہ میں یہاں تم سے پہلے آیا ہوں اور اصولاً اس مال پر میرا حق ہے ۔مگر چونکہ تم بھی ایک دلیر اور ہوشیار چور ہو اس لیے تمہیں بھی اس میں شریک کیے لیتا ہوں۔ مگر شرط یہ ہے کہ اس مال کی دو گٹھڑیاں بناؤ۔ اور بڑی گھڑی میرے حوالہ کر دو۔ کہو منظور ہے؟

سامان ابن ساباط کے اڈے پر پہنچا کر اجنبی نے اُسے کیا کہا؟

اجنبی کہنے لگا کہ بھائی! میں اپنا فرض ادا کر چکا۔ یہ چیزیں جو ہم اٹھا کے لائے ہیں، تمہاری ہیں۔ مجھے ان میں اپنے حصہ کی ضرورت نہیں۔ میں اب جاتا ہوں لیکن ایک بات یاد رکھو کہ جب تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو بلا تکلف میرے پاس آ جانا۔ مکان تو تم دیکھ ہی چکے ہو۔ اس مکان کے دروازے تمہارے لیے ہمیشہ کھلے رہیں گے۔

اجنبی کی باتیں سُن کر ابن ساباط بے حس و حرکت کیوں ہو گیا؟

ابن سباط اجنبی کی باتیں سن کر بے حس و حرکت ہو گیا کہ وہ اجنبی کوئی چور نہیں تھا بلکہ خود اس گھر کا مالک تھا۔جس نے اسے دودھ پلایا اور خود کپڑے کے تھان باندھ کر اسے یہاں تک چھوڑ کر گیا۔وہ پریشان ہو گیا کہ وہ کون تھا ؟ کیا دنیا میں ایسے بھی انسان ہو سکتے ہیں؟ ( بے قرار ہو کر اپنی پیشانی ززورسے پکڑ لیتا ہے۔ میں نے اسے گالیاں دیں۔ بُرا بھلا کہا ۔ اس کے ساتھ وحشیوں کی طرح پیش آیا مگراس نے میری ہر بات کا جواب محبت سے دیا۔ مجھ سے شفقت سے پیش آیا۔ میری ہر زیادتی پر اپنی طرف سے معانی مانگی ۔ خداوند! کیا کوئی انسان ایسا بھی کر سکتا ہے؟

Advertisement

لکڑ ہارے نے ابن ساباط سے کیا کہا؟

لکڑ ہارا : ( ابن ساباط کی طرف حیرت سے دیکھ کر ) معلوم ہوتا ہے تم اس شہر میں نئے آئے ہو۔ یہاں شیخ جنید بغدادی رہتے ہیں۔

مندرجہ ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

الفاظجملے
بے دھڑکچور بے دھڑک کمرے میں داخل ہو آیا۔
قسمت آزمائیمیں نے انعامی بانڈ خرید کر اپنی قسمت آزمائی کی۔
ماجرامجھے یہ ماجرا خاصا سنگین معلوم ہوتا ہے
خوفزدہاحمد بہت خوفزدہ تھا۔
عجیب و غریب مجھے اس کی عجیب و غریب حرکتیں نا پسند ہیں۔
بلا تکلف مہمانوں نے بلا تکلف اپنی فرمائش بتائی۔
جبر و تشددمجھے جبر و تشدد نا پسند ہے۔
گوشہ نشیںصوفی ہمیشہ گوشہ نشیں رہتا ہے۔

خالی جگہوں کو پُر کرنے کے لیے کچھ الفاظ عبارت کے نیچے دیے گئے ہیں ہر ایک خالی جگہ کو پر کرنے کے لیے ان الفاظ میں سے صحیح لفظ چن کر لکھیے۔

گڑی ، بے حس و حرکت ، پھیل ، حیران ، اجنبی ، نگاہیں ، گٹھڑیاں۔

این ساباط ابھی تک حیران بیٹھا اس راہ کی طرف دیکھ رہا ہے جہاں اجنبی کی ہوا میں لہراتی ہوئی قبا نظر آتی تھی۔ صبح کا نور اب چاروں طرف پھیل چکا ہے مگر ابن ساباط اسی طرح بے حس و حرکت بیٹھا ہے۔ کپڑے کی دونوں گٹھڑیاں اس کے سامنے پڑی ہیں مگر اس کی نگاہیں۔ دور بہت دور کسی شے کی طرف گڑی ہوئی ہیں۔

Advertisement

مندرجہ ذیل جملوں میں جمع اسموں کی واحد بنایے اور ضروری تبدیلیوں کے بعد جملوں کو دوبارہ تحریر کیجیے۔

بچہ سکول سے آگیا ہے۔بچے سکول سے آگئے ہیں۔
میں آج کراچی جا رہی ہوں۔ہم آج کراچی جا رہے ہیں۔
استاد بچے کو محنت سے پڑھاتا ہے۔اساتذہ بچوں کو محنت سے پڑھاتے ہیں۔
کیا آپ نے میری کتاب دیکھی ہے۔کیا آپ نے ہماری کتابیں دیکھی ہیں۔
چور چوری کر کے بھاگ گیا۔چور چوری کر کے بھاگ گئے۔
ماں بچے کی پرورش کرتی ہے۔مائیں بچوں کی پرورش کرتی ہیں۔
میں اپنے شہر کو صاف ستھرا رکھتی ہوں۔ہم اپنے شہروں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں۔
کیا آپ میری بات سمجھ گئے ہیں؟کیا آپ ہماری بات سمجھ گئے ہیں؟

مندرجہ ذیل الفاظ کے متضاد تحریر کیجیے۔

الفاظمتضاد
تاریکیاجالا
ناکامکامیاب
اطمینانبے چینی
سنگدل رحم دل
واقف نا واقف / اجنبی
جزاسزا
ابتداانتہا

مندرجہ ذیل الفاظ و تراکیب قواعد کی رو سے کیا ہیں؟

الفاظ و تراکیبقواعد
بغدادظرف مکاں
ابن ساباطکنیت ، اسم معرفہ
تنگ و تاریکمرکبِ عطفی
شاباشحرفِ تحسین
صبحظرفِ زماں
مکانظرفِ مکاں
قید خانہظرفِ مکاں
افسوسحرفِ تاسف
آدمیاسم نکرہ
دو گھڑیاںاسم عددی
دودھ کا پیالہ مرکبِ اضافی
جنید بغدادی اسم معرفہ

مندرجہ ذیل میں سے لاحقے الگ کر کے تحریر کیجیے اور اُن سے مزید تین تین الفاظ بنائیے۔

الفاظلاحقےمزید الفاظ
قید خانہخانہڈاک خانہ ، غسل خانہ ، باورچی خانہ ، کارخانہ وغیرہ۔
پہرے داردارچوکیدار ، حوال دار ، عزت دار ، ایمان دار ، مال دار وغیرہ۔
غلط فہمیفہمیخوش فہمی۔
گوشہ نشیںنشیںتخت نشیں ، گدی نشیں ، پردہ نشیں ، دل نشیں وغیرہ۔
سیاه کارکاربے کار ، سیاہ کار ، کاشت کار ، دست کار وغیرہ۔

مندرجہ ذیل میں سے صفت اور موصوف الگ کر کے تحریر کیجیے۔

مرکباتصفتموصوف
مشہور چورمشہورچور
عالیشان محلعالیشانمحل
خوفناک سناٹاخوفناکسناٹا
میٹھی نیندمیٹھینیند

Advertisement

Advertisement