Back to: Kaleem Aajiz Poetry | Biography
0
- کچھ انتہائے سلسلۂ غم نہیں ہے آج
- ہر ظلم آخریں ستم اولیں ہے آج
- میرے مذاق غم پہ اک نکتہ چینی ہے آج
- ان کی طرف نگاہ کسی کی نہیں ہے آج
- بدنام کر رہی ہے مجھے میری بندگی
- ہر سنگ آستاں پہ نشان جبیں ہے آج
- درماں کہاں کہ پرسش غم بھی نہ کر سکی
- اتنی بھی اس نگاہ کو فرصت نہیں ہے آج
- پردہ حریمِ ناز کا اپنے بچائیے
- فریاد کا مزاج بہت آتشیں ہے آج
- انکار کر رہے ہیں وہ اسی جرم قتل سے
- جس کو گواہ ہر شکن آستیں ہے آج
- زنجیر اپنا ہاتھ بڑھاتی ہی رہ گئی
- دیوانۂ بہار کہیں سے کہیں ہے آج
- عاجزؔ مری فغاں ذہ ہر اک یوں خموش ہے
- جیسے کسی کی آنکھ میں آنسو نہیں آج