منشی نبی بخش حقیر کے نام

0

خط نمبر 2۔بنام”منشی نبی بخش حقیر”

خلاصہ:

غالب نے یہ خط منشی نبی بخش حقیر کے نام تحریر کیا ہےجس میں انھوں نے گرمی کا مفصل حال اور گرمی کی شدت کو بیان کیا ہے ۔غالب لکھتے ہیں کہ گرمی کے اس موسم میں جہاں باقی لوگ ماہ رمضان کے روزے رکھنے میں مصروف ہیں وہاں میں اپنے روزے کو مختلف بہانوں سے بھلانے میں مصروف ہوں۔گرمی کے بیان کے علاوہ غالب نے ہاتھرس میں ہونے والے فساد کے متعلق بھی اپنی فکر کو ظاہر کیا ہےکہ اخبار کے مطابق راہیں چوڑی کرنے کےلیے حویلیاں اور دوکانیں ڈھائی جو فساد کی وجہ بنی ۔غالب منشی نبی بخش سے ان حالات کے مفصل بیان کا تقاضا کر رہے ہیں۔

سوالات:

سوال نمبر 1:غالب نے کن الفاظ میں گرمی کی شدت کا ذکر کیا ہے؟

غالب لکھتے ہیں کہ دھوپ میں بہت شدت اورلو کی تپش بہت زیادہ ہے۔جیٹھ کے مہینے میں بارش برسنے لگ گئی ہے۔ہوا اگر چلتی ہے تو گرم نہیں ہوتی لیکن رک جائے تو قیامت سے کم نہیں جبکہ دھوپ بہت تیز ہے۔

سوال نمبر 2:غالب کی مکتوب نویسی کی خصوصیات واضح کیجیے؟

غالب نے خط کو اس انداز سے تحریر کیا ہے کہ گویا مراسلے کو مکالمہ بنا دیا۔عبارت کا اسلوب صاف اور سادہ ہے۔غالب اپنے خطوط میں واقعات کو جزئیات کے ساتھ مفصل طور پر بیان کرتے ہیں۔ان کے مکتوبات میں واقعہ نگاری،منظر نگاری اور جذبات نگاری کی عمدہ مثالیں ملتی ہیں۔

سوال نمبر 3:ہاتھرس میں فساد کا سبب کیا تھا؟

راستوں کو چوڑا کرنے کے لیے حویلیوں اور دوکانوں وغیرہ کو ڈھایا گیا جو ہاتھرس میں فساد کا سبب بنا۔

عملی کام:

سوال: آپ پر گرمی کا موسم کیا اثر ڈالتا ہے ،ان کیفیات کو اپنے لفظوں میں لکھیے۔

گرمی کا موسم اپنے اوائل دنوں میں تو ایک پر کیف لطف لیے ہوتا ہے جب ہر طرف بہار کا سماں ہوتا ہے ۔ رنگ برنگے پھول کھلے نظر آتے ہیں۔مگر جیسے ہی ماہ مئی کا آغاز ہوتا ہے تو گرمی کی شدت بھی بڑھنے لگتی ہے جس کے ساتھ ہی گرمی کا احساس ستانے لگتا ہے۔طبیعت پر سستی چھا نے لگتی ہے۔گرمی میں یہ کوشش ہوتی ہے کہ ممکن حد تک دھوپ اور لو کے اثرات سے بچا جائے۔گرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی کئی طرح کے حشرات الارض بھی نمودار ہو آتے ہیں جو بسا اوقات تو اچھے مگر زیادہ تر کوفت میں مبتلا کرتے ہیں۔گرمیوں میں بجلی کا نہ ہونا بھی وبال جان بن جاتا ہے۔مختصراگرمیوں کا موسم نہ صرف میرے نا پسندیدہ موسموں میں شامل ہے بلکہ یہ میری طبیعت پر سخت گراں بھی گزرتا ہے۔