حروف کی اقسام

0

(1) حروف علت:

وہ حروف جو کسی امر کا اثر ظاہر کریں حروف علت کہلاتے ہیں۔

آیئے مثالوں کو دیکھتے ہیں:

  • عزیز حاضر نہیں ہو سکتا کیوں کہ وہ مصروف ہے۔
  • محنت کرنی چاہیے اس لیے کہ یہ ترقی کا پہلا قدم ہے۔
  • اُوپر کی مثالوں میں “کیونکہ، اس لئے کہ” سبب کے لیے آئے ہیں۔سبب کو علت کہتے ہیں۔لہذا اس قسم کے حروف کو حروف علت کہا جاتا ہے۔جن جملوں کے ساتھ حروف علت واقع ہو ان جملوں کو علت اور پہلے کو معلول کہتے ہیں۔

(2) حروف عطف:

  • وہ غموں اور مصیبتوں میں پالا گیا ہے۔
  • پہلےخورشید آیا پھر اشرف آیا۔
  • خلیل اپنا کام کر کے گھر جائے گا۔
  • موہن انسان نہیں بلکہ گدھا ہے۔
  • دیکھو اُوپر کے فقروں میں “اور، پھر، کرکے، بلکہ” ایسے حروف ہیں کہ انہوں نے دو کلموں یا فقروں کو آپس میں ملایا ہے یا ان کو ایک حکم میں شامل کیا ہے۔ایسے حروف حروف عطف کہلاتے ہیں۔

حروف عطف سے پہلے جملے یا کلمے کو معطوف علیہ کہتے ہیں۔حرف عطف کے بعد کے جملے یا کلمے کو معطوف کہتے ہیں۔

(3) حروف تردید:

حروف تردید وہ حروف ہیں جو رد کرنے کے مقام پر بولے جائیں۔

آئیے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

  • تم خواہ کتاب لو یا کاپی۔
  • چاہے قلم یا پینسل۔
  • میں اس لڑکے کو جماعت سے نکال دوں یار رکھوں؟
  • دیکھو اُوپر کے فقروں میں “خواہ، چاہے، یا” ایسے حروف ہیں کہ انہوں نے پہلی چیز کو رد کر کے دوسری چیز پیش کیا ہے۔ رد کرنے کو تردید کہا جاتا ہے۔

(4) حروف استدراک:

ایسے حروف جو شک اور وہم کو دور کرنے کے لیے استعمال کیے جائیں حرف استدراک کہلاتے ہیں۔

آیئے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

  • مجید تو دوست تھا مگر بےوفا نکلا۔
  • چورکوپکڑنے کی کافی کوشش تو کی گئی اللا کامیابی نہ ہوئی۔

دیکھو اُوپر کے فقروں میں “مگر ، اللا” اس شک اور وہم کو دور کرتے ہیں جو ان جملوں میں پہلے پائے جاتے ہیں۔ایسے حروف جو شک اور وہم کو دور کریں حروف استدراک کہلاتے ہیں۔

(5) حروف استثناء:

ایسے حروف جو کل سے جز کو الگ کریں حروف استثناء کہلاتے ہیں۔

آیئے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

  • بشیر کے سوا سب آے تھے۔
  • تمام لڑکے بغیر کریم کے جماعت سے باہر چلے گئے۔
  • ساری چیزیں گم ہوگئی مگر قلم بچ گیا ہے۔
  • سب سو گے الا حمید۔
  • دیکھو اُوپر کی مثالوں میں “سوا”نے بشیر کو سب آدمیوں سے “مگر” نے ساری چیزوں کو قلم سے “الا”نے حمید کو سب آدمیوں سے جدا کیا ہے۔ایسے حروف جو کل سے جز کو الگ کریں حروف استثناء کہلاتے ہیں۔

(6) حروف شرط و جزا:

ایسے حروف جو جملے میں شرط کے معنی پیدا کریں حروف شرط کہلاتے ہیں اور ایسے حروف جو جزا کے مقام پر استعمال ہوں حروف جزا کہلاتے ہیں۔

آیئے مثالوں کو دیکھتے ہیں:

  • اگر یہ جانتے چن چن کے ہم کو نہ توڑیں گے
  • توکل کبھی نہ تمنائے رنگ و بو کرتے
  • پشہ سےسیکھیے شیوۂ مردانگی کوئی
  • ‎جب ‌قصد خون کو آئے تو پہلے پکار دے
  • ‌‍‌ ُاوپر کے اشعار میں “اگر، جب” ایسے حروف ہیں جو شرط کے معنی پیدا کرتے ہیں۔اسی طرح “سو، تو” وغیرہ جزا کے معنوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

(٧) حروف تشبیہ:

جن الفاظ سے ایک چیز کو دوسری چیز جیسا ہونا ظاہر ہو وہ حروف تشبیہ کہلاتے ہیں۔

آیئے مثالوں کو دیکھتے ہیں:

  • وہ الو کی طرح گھر سے نکل گیا۔
  • دنیا میں حاتم جیسا سخی کوئی نہیں۔
  • مجید کا چہرہ سورج کی مانند چمکتا ہے۔
  • اشرف ہوبہو حمید ہے۔
  • اس زمانے میں مجھ سا غریب نہیں۔
  • دیکھو اُوپر کے جملوں میں “طرح جیسا،مانند،ہو بہو،سا”ایسے حروف ہیں کہ ان سے ایک چیز کا دوسری چیز جیسا ہونا ظاہر ہوتا ہے۔ایسے حروف کو حروف تشبیہ کہتے ہیں۔
  • یاد رکھیے جس چیز کو تشبیہ دی جاتی ہے اس کو مشتبہ کہتے ہیں اور جس چیز کے ساتھ تشبیہ دی جائے اس کو مشبہ بہ کہتے ہیں۔