حضرت شیخ بہاؤ الدینؒ کے حالات و واقعات

0

تعارف:☜

حضرت شیخ بہاؤالدین قادری سلسلہ کے ممتاز بزرگ تھے۔شطاری مشرف کی پیروی کرتے تھے۔ آپؒ کے والد کا نام ابراھیم تھا اور آپؒ کے دادا کا نام عطاء اللہ شاہ انصاری تھا اور آپؒ کا وطن قصبہ جنید تھا۔

بیعت و خلافت:☜

آپؒ قادری سلسلہ میں بیعت تھے۔سلسلہ قادریہ سے جو آپؒ کو نسبت حاصل تھی اس پر فخر کیا کرتے تھے۔آپؒ اپنی نسبت کو اس طرح بیان کرتے ہیں۔”تلقین کی شیخ السموات والارض؛ شیخ محی الدین عبد القادر الجلیلی نے اپنے بیٹے شیخ عبد الرازق کو؛ اور تلقین کی شیخ عبد الرازق نے شیوخا شیخ میرے شیخ و مرشد سید احمد جلیلی القادری الشافعی تک اور میرے شیخ نے تلقین کئے مجھکو تمام اذکار اور پہنایا مجھکو خرقہ ء قادریہ حرم شریف میں کعبہ کے پاس اور اجازت دی مجھکو مطلقہ کہ اجازت دوں میں اسکو جو مجھ سے اجازت مانگے۔اور تلقین کروں اور پہناؤ خرقہ اسکو  جو مجھ سے تلقین چاھے۔”

سیرت:☜

آپؒ صاحب کرامت بزرگ تھے۔آپؒ کو خوشبو سونگھنے کا بہت شوق تھا۔عالم باعمل تھے۔ آپؒ نے شطاری مشرب پر کتاب لکھی ہے۔

تعلیمات:☜

  • شطاری مشرب کے مضمرات و متعلقات کے متعلق آپؒ فرماتے ہیں۔ طریق شطاریہ کے اصول میں دس چیزیں ہیں۔
  • اول:☜ توبہ اور سواۓ خدا سے کل مطلوب سے خروج۔
  • دوم:☜ زہد ہے دنیا اور اسکی صحبت سے اسکے اسباب سے؛ اور اسکی شہوتوں سے خواہ تھوڑی ہو یا بہت۔
  • سوم:☜  توکل اور وہ اسباب سے خروج۔
  • چہارم:☜ قناعت اور وہ نفسانی شہوتوں سے نکلنا ہے۔
  • پنجم:☜ عزلت اور وہ خلقت کی مخالفت سے گوشہ نشینی اور انقطاع کے ساتھ نکلنا ہے۔ جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔
  • ششم:☜ حق کی جانب توجہ اور وہ خروج ہے۔ ہر بلانے والے سے؛ جو بلاۓ غیر حق کی جانب ، جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔ کہ نہ باقی رہتا ہے ؛ نہ کوئی مطلوب ؛ نہ کوئی  محبوب؛ نہ مرغوب؛ نہ مقصود ہے۔ سوائے خدا کے۔
  • ہفتم:☜ صبر اور وہ نکلنا ہے نفس کے خطوط سے مجاہدے کے ساتھ۔
  • ہشتم:☜ رضاء اور وہ نکلنا ہے نفس کی رضاء سے خداء کی رضاء میں داخل ہونے کے ساتھ ؛ احکام ازلیہ کی تسلیم اور تدبیر الہی کی طرف تفویض کے ساتھ بغیر اغراض کے جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔
  • نہم:☜ ذکر اور وہ نکلنا ہے ماسواۓ اللہﷻ کے ذکر سے۔
  • دہم:☜ مراقبہ اور وہ نکلنا ہے۔اس کے وجود اور قوت سے جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔

خدا تک پہنچنے کے طریقے:☜

خدا تک پہنچنے کے طریقوں کے متعلق آپؒ اس طرح فرماتے ہیں ۔” خدا تک پہنچنے کے طریقے خلقت کے انفاس کے برابر ہے۔لیکن اس میں سے تین طریقے مشہور و معروف ہیں۔

پہلا طریقہ:☜

 اخیار کا ہے۔ وہ صوم و صلوة تلاوت قرآن حج و جہاد ہے۔اس راستہ کے چلنے والے بہت مدت میں تھوڑا مقصود حاصل کر لیتے ہیں۔

دوسرا طریقہ:☜

اصحاب و معاہدات و ریاضت کا ہے اور یہ اخلاف ذمیمہ کے بدل دینے کا؛ نفس کا تزکیہ کرنا ؛ دل کا تصفیہ اور روح کا تحلیہ ہے اس میں  راستے سے چلنے والے اس راستے سے پہنچنے والوں سے زیادہ ہیں۔

تیسرا طریقہ:☜

شطاریہ کا ہے۔ اس راستہ سے پہنچنے والے ابتداء میں زیادہ ہیں۔اور راستوں کے چلنے والوں سے انتہاء میں۔ اور یہ ان دونوں طریقوں سے اللہﷻ تک پہنچنے کا زیادہ قریب راستہ ہے۔

وفات:☜

آپؒ کا 961 ہجری میں وصال ہوا۔