حضرت ام یمن رضی اللہ عنھا

0

تعارف:☜

حضرت ام یمنؓ آپﷺ کی رضائی ماں اور باندی تھیں۔انہیں آپﷺ کی پرورش کرنے کا شرف حاصل ہے۔ انکا نام برکة بنت ثعلبة بن عمرو تھا۔آپ کی کنیت ام یمن اور لقب ام الظباء تھا۔

ام یمن رضی اللہ عنھا آپﷺ کو اپنے والد سے ورثہ میں ملی تھیں۔کیونکہ جب آپﷺ کے والد ماجد نے وفات پائی تو ورثہ میں پانچ اونٹ اور ایک باندی چھوڑی تھیں ۔جنکا  نام ام یمن تھا۔ اور آپﷺ کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ بچپن میں 6 سال کی عمر میں آپﷺ کو اور ام یمنؓ کو ساتھ لیکر اپنے عزیزوں سے ملنے مدینہ منورہ تشریف لے گیئں۔ اور واپسی میں مقام ابواء پر انتقال فرما گیئں۔

والدہ ماجدہ کی وفات کے بعد آپﷺ کو لیکر حضرت ام یمنؓ آپﷺ کے دادا حضرے عبد المطلب کی خدمت میں لیکر مکہ مکرمہ آیئں۔اور آپﷺ   کی پرورش ام یمنؓ نے کی۔اور آپﷺ کے ولی اور ذمہ دار آپﷺ کے دادا حضرت عبد المطلب تھے۔

آپﷺ حضرت ام یمنؓ کو کب آزاد فرمایا:☜

جب آپﷺ نے حضرت خدیجہ الکبریٰؓ سے نکاح کیا۔تب آپﷺ نے حضرت ام یمنؓ کو آزاد فرمایا۔آپﷺ جب حضرت ام یمنؓ کو دیکھتے تو فرماتے کہ یہ میرے خاندان کی بقیہ خاتون ہیں۔بلکہ انکو ہمیشہ اھل بیعت کے مرتبہ پر رکھا۔یعنی انکو اھل بیعت میں شمار کیا۔

حخرت ام یمنؓ ک  پہلا نکاح:☜

حضرت ام یمنؓ سے مکہ ہی میں عبید بن زید خزرجی نے نکاح کر لیا۔حضرت ام یمنؓ نے اسلام قبول کیا تو عبید نے انکو طلاق دے دی۔ایک روایت یہ بھی ہیں کہ عبید کا انتقال ہوا تو حضرت ام یمنؓ بیوہ ہو گئی ۔انکے شوہر عبید بن زید کے اسلام لانے کا کہیں ذکر نہیں ملتا۔عبید بن زید سے نکاح کے بعد ام یمنؓ کے یہاں ایمن بن عبیدؓ پیداء ہوۓ۔

دوسرا نکاح اور مشرف با اسلام ہونا :☜

پھر انکی دوسری شادی نبی کریمﷺ نے زید بن حارثہؓ سے کی ۔یہ ان دنوں کی بات ہے جب نبی کریمﷺ کو نبوت ملی تھی۔حضور اکرمﷺ نے جب اسلام کی دعوت دی تو حضرت ام یمنؓ نے اھل بیت نبوی کے ساتھ ہی اسلام قبول کیا۔اس لئے آپ ام یمنؓ سابقون الاولون میں سے تھیں۔اور اسلام کی خاطر تکلیفیں برداشت کیں۔

ہجرت:☜

آپ حضرت ام یمنؓ نے دونوں ہجرتیں کی پہلے ہجرت حبشہ پھر ہجرت مدینہ۔آپ ام یمنؓ حبشہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ آیئں تھیں۔

غزوات میں شرکت:☜

آپ غزوۀ احد میں شریک تھیں۔اور مجاہدین کو پانی پلانا آپ کے ذمہ تھا۔زخمیوں کی دوا اور علاج میں بھی آپ مصروف رہیں۔جب ایک موقعہ پر مسلمان شکست کھا کر بھاگنے لگے تو وہ انکے چہرے پر مٹی ڈالنے لگی اور کہنے لگی کہ: ” یوں تم اپنی عورتوں سے باتیں کروگے اٹھاؤ اپنی تلوار۔ کبھی کہتی  ” چرخہ لے لے اور سوت کات، تلوار پھینک دے”۔ اس طرح آپ مجاھدین کو غیرت دلاتیں اور ہمت بڑھاتیں۔

غزوۂ خیبر میں شرکت:☜

آپ غزوۂ خیبر میں شریک ہویئں اور عورتوں کی ایک جماعت آپ کے ساتھ تھیں۔مجاہدین کا حوصلہ بڑھاتیں۔پانی پلاتیں، زخمویوں کی مرحم پٹی کرتیں تھیں۔یہ سارے کام ان صحابیات کے سپرد تھے۔نبی کریمﷺ نے انکو مال غنیمت میں بھی حصہ دیا۔

غزوۂ حنین میں شرکت:☜

جنگ حنین میں بھی حضرت ام یمنؓ نے بہت ہی بہادری ہمت و جرٵت کا ثبوت دیا۔آپ اس جنگ میں اپنے دونوں بیٹوں کو لیکر ایمنؓ بن عبید اور اسماہ بن زیدؓ کو لیکر شریک ہو گئی۔اس جنگ میں ایمنؓ شہید ہو گئے۔اور انکے دوسرے بیٹے اسامہ بن زیدؓ ثابت قدم رہیں۔اور والد کے ساتھ مل کر دشمنوں کا مقابلہ کیا۔

جنتی ہونے کی بشارت:☜

آپ ﷺ نے حضرت ام یمنؓ کے جنتی ہونے کی خبر اس طرح دی کہ جو کوئی جنتی خاتون سے شادی کرنا چاہے وہ ام یمنؓ سے شادی کر لے۔نبی کریمﷺ کا ارشاد سن کر زید بن حارثہؓ نے ان سے شادی کر لی۔

آپﷺ کی رحلت پر رنج و الم میں مبتلا:☜

جب نبی کریمﷺ نے رحلت فرمائی تو ام یمنؓ کھڑی تھیں دکھ اوررنج کی وجہ سے  انکی آنکھوں سے آنسوں روا تھے۔  ایک مرتبہ نبی کریمﷺ کی رحلت کے بعد حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضرت عمر فاروقؓ انکی زیارت کو گئے اور وہ رو پڑئ۔ تو حضرت ابو بکر صدیقؓ نے عرض کیا کہ کس چیز نے آپکو رلا دیا؟؟؟

جو اللہ کے یہاں ہے وہ آپﷺ کے لئے زیادہ بہتر ہے۔آپ نے فرمایا کہ اس پر نہی رو رہی ہوں۔واقعی جو اللہ کے پاس ہے وہ آپ ﷺ کے لیے زیادہ بہتر ہے۔میں تو اس پر رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے۔اس پر وہ دونوں بھی آپ کے ساتھ رونے لگے۔

وفات:☜

آپﷺ کی وفات کے پانچ ماہ بعد حضرت ام یمنؓ انتقال فرما گیئں۔

فضائل  و خصائل :☜

آپ بیت رسول ﷺ اور انکی خوشی اور غمی میں برابر کی شریک رہتی تھیں۔حضرت فاطمہؓ کے نکاح کے دن سے ان کے معاملات میں معاون رہیں۔ اور حضرت زینبؓ کے انتقال کے بعد انکی میت کو غسل دینے والی خواتین میں آپ بھی شامل تھیں۔حضرت خدیجہ الکبریٰؓ کو بھی حضرت ام یمنؓ نے غسل دیا تھا۔حضرت اسماء بنت عمیس کے معاملات میں بھی معاون تھیں۔