Ibn e Insha Germany Mein | ابن انشا جرمنی میں

0
  • کتاب”اپنی زبان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر11:سفرنامہ
  • مصنف کا نام: ابن انشا
  • سبق کا نام: ابن انشا جرمنی میں

خلاصہ سبق:

اس سبق میں مصنف نے اپنے دلچسپ انداز میں ایک غیر ملک میں وہاں کی زبان نہ جاننے کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کا ذکر کیا ہے۔ اور اس سلسلہ میں پیش آنے والے واقعات بیان کیے ہیں۔

ایک مرتبہ مصنف (ابن انشا) جرمنی شہر ہمبرگ گئے۔ مصنف اپنے دوست مشتاق احمد یوسفی کے ساتھ اسٹیشن پر کھڑے تھے تیز ہوا چل رہی تھی ، ابن انشا کے بال ہوا سے اڑ کر انہیں پریشان کر رہے تھے۔جب کہ ان کے بقول یوسفی کو ایسی کسی پریشانی سے دوچار نہ ہونا پڑا، مصنف نے ایک دکان پر کنگھے کی خریداری شروع کردی مصنف چونکہ ہندوستانی تھے ، اور اس وقت جرمن کے شہر ہمبرگ میں ان کی انگریزی کون سمجھتا۔ اس لئے انہوں نے کنگھا خریدنے کے لئے اشاروں کا استعمال کیا۔

مصنف بڑے پریشان ہوئے اب کس طرح انہیں سمجھائیں اتنی دیر میں مسٹر کیدرلین آئے ان کے آتے ہی دکاندار نے جھٹ بہت سارے کنگھے نکال کر ان کے سامنے رکھ دیے، تب ان کا مسئلہ حل ہوا۔

سفر کا دوسرا واقعہ ہے کہ مصنف برلن ہمبرگ اور میونخ سے ہو کر فر نیکفرٹ قیام پذیر تھے۔ اتوار کی صبح مصنف نے اٹھ کر شیو کا سامان نکالا تو بلیڈ نہ تھا، سارا سوٹ کیس چھان مارا ، بلیڈ کا کہیں پتہ نہیں ، آخر کار سوچا کہ بلیڈ بازار سے خریدا جائے ، نیچے کاؤنٹر پر جا کر دریافت کیا کہ بلیڈ کہاں سے خریدے جاسکتے ہیں ؟ وہ شخص ان کی بات نہ سمجھا اور بولا اچھا آپ جارہے ہیں تو آپ کا بل بنا دوں۔

چارو ناچار انھوں نے داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، ہم شیو کرنا چاہتے ہیں ، بولا اچھا۔ آج تو سب دکانیں بند ہیں ، ریلوے اسٹیشن چلے جاؤ شایدوہاں کوئی مل جائے۔ اتنے میں ایک چھوٹی سی دکان پر ایک بڑی بی نظر آئیں مصنف نے ریزر اور بلیڈ کا ترجمہ کیا پھر شیو کرانے کے لئے کہا اور داڑھی پر ہاتھ پھیرا۔ بڑی بی فوراً سمجھ گئیں انہوں نے بلیڈ اٹھا کر مصنف کو دے دیا۔

تیسرا واقعہ مصنف اس طرح بیان کرتے ہیں کہ شام کو ایک سوال کے جواب میں ٹیکسی والے نے انہیں گڈ ایوننگ کہہ کر انگریزی بولنی شروع کی۔ مصنف نے کہا میاں خوب انگریزی بولتے ہو۔ ٹیکسی والے نے بتایا کہ وہ برٹش عہد میں لاہور میں پوسٹ رہ چکا ہے اور اسے لاہور شہر بہت پسند تھا۔

بو لا میں لندن کا رہنے والا ہوں یہاں ٹیکسی چلاتا ہوں۔ وہ جرمن ، فرینچ، اٹالین اور ہسپانوی زبانیں جانتا تھا۔ منزل آنے پر مصنف نے اسے پیسے دیے اور ٹیکسی والا تھینک یو کہہ کر چلا گیا۔

سوچیے اور بتایئے:

ابن انشا کہاں گئے ہوئے تھے؟

ابن انشا جرمنی کے شہر ہیمبرگ گئے ہوئے تھے۔

ابن انشا نے کنگھا خریدنے کے لیے کیا کیا اشارے کیے؟

ابن انشا نے دوکاندار کو بالوں کی پٹیاں ہاتھ سے جما کر دکھائیں۔ ٹیڑھی مانگ نکالی۔سیدھی مانگ نکالی۔ بالوں میں انگلیوں سے کنگھا کر کے دکھایا۔

ٹیکسی ڈرائیور کون تھا اور وہ کون کون سی زبانیں جانتا تھا ؟

ٹیکسی ڈرائیور لندن کا رہنے والا تھا۔ وہ برٹش آرمی میں افسر تھا۔ وہ انگریزی ، اردو، جرمن، فرنیچ، اٹالین اور ہسپانوی جانتا تھا۔

بڑی بی نے بلیڈ خریدتے وقت ابن انشا کی کیا مدد کی؟

بڑی بی ابن انشا کے اشارے سے جلد ہی نہ صرف ان کا مدعا سمجھ گئیں بلکہ اس نے انھیں بلیڈ کے درست تلفظ بتاتے ہوئے بلیڈ بھی نکال کر دی۔

ابن انشا نے میونخ میں خاتون کو کس طرح خوش کیا؟

میونخ میں ابن انشا نے خاتون کو فیض احمد فیض کا کلام اپنے نام سے منسوب کر کے سنا کر خوش کیا۔

خالی جگہوں کو صیح لفظ سے بھریے۔

  • کومب تو خیر وہ کیا سمجھتا۔ ہم نے بالوں میں انگلیوں سے کنگھا کر کے دکھایا۔ اس نے پہلے کریم کی ایک شیشی پیش کی۔ ہم نے رد کردی تو شیمپو کی ایک ٹیوب دکھائی۔ اس پر ہم نے ہامی نہ بھری تو وہ بالوں کی ایک وگ دکھانے لگا۔ ہم نے بالوں کی پٹیاں ہاتھ سے جما کر دکھائیں۔ ٹیڑھی مانگ نکالی سیدھی مانگ نکالی۔

نیچے لکھے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

قطار بچے قطار باندھے کمرہ جماعت کی طرف جا رہے تھے۔
مقصد علی اپنے مقصد کے حصول کے لیے دن رات محنت کرتا ہے۔
مقام شملہ سیاحت کے لیے ایک خوبصورت مقام ہے۔
شائستہ عالیہ شائستہ اطوار لڑکی ہے۔
فروخت غیر قانونی چیزوں کی خرید وفروخت جرم ہے۔

واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیے۔

واحد جمع
ترکیب تراکیب
دکان دکانیں
انگلی انگلیوں
تحریر تحریریں
راہ راہیں
مٹھائی مٹھائیاں
زبان زبانوں
خرابی خرابیاں
خوبی خوبیوں
خبر اخبار

ان لفظوں کے متضاد الفاظ لکھیے۔

بوڑھا جوان
ہوشیار سست
خوش اداس
مغرب مشرق
باقاعدہ بے قاعدہ

عملی کام:اس سبق میں جن شہروں کا ذکر آیا ہے۔ان کے نام لکھیے۔

لاہور،اٹاری،امرتسر،جرمنی،ہیمبرگ،برلن وغیرہ۔

پڑھیے سمجھیے اور لکھیے۔

لیٹنا، چلنا، آنا ایسے فعل ہیں، جن کے لیے مفعول کی ضرورت نہیں ، یہ فعل لازم کہلاتے ہیں ۔لیکن لیٹنا اور چلنا سے لٹانا‘ اور چلاتا فعل متعدی بن جاتے ہیں۔ یعنی ان کے لیے مفعول کی ضرورت نہیں ہوتی۔ مندرجہ ذیل میں سے فعل لازم اور متعدی الگ الگ لکھیے۔

نکلنا نکلتا
اترنا اترتا
بڑھانا بڑھتا
پینا پیتا
موڑنا موڑتا
رونا روتا
مارنا مارتا
کٹنا کاٹتا
پھٹنا پھاڑتا