Back to: Irfan Siddiqui Shayari | Biography
- نرم جھونکے سے یہ اک زخم سا کیا لگتا ہے
- اے ہوا! کچھ تیرے دامن میں چھپا لگتا ہے
- ہٹ کے دیکھیں گے اسے رونق محفل سے کبھی
- سبز موسم میں تو ہر پیڑ ہرا لگتا ہے
- وہ کوئی اور ہے جو پیاس بجھاتا ہے مری
- ابر پھیلا ہوا دامان دعا لگتا ہے
- اے لہو میں تجھے مقتل سے کہاں لے جاؤں
- اپنے منظر ہی میں ہر رنگ بھلا لگتا ہے
- ایسی بے رنگ بھی شاید نہ ہو کل کی دنیا
- پھول سے بچوں کے چہروں سے پتہ لگتا ہے
- دیکھنے والو ، مجھے اس سے الگ مت جانو
- یوں تو ہر سایہ ہی پیکر سے جدا لگتا ہے
- زرد دھرتی سے ہری گھاس کی کونپل پھوٹی
- جیسے اک خیمہ سر دشت بلا لگتا ہے